انضمام الحق نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ٹی 20 میں پاکستان ٹیم کی شکست پر پھٹ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق چیمپئیز ٹرافی کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹی 20 میچ میں گرین شرٹس کی شکست پر پھٹ پڑے اور کہا کہ اتنی تبدیلیاں کریں گے تو کرکٹ مزید نیچے جائے
گی۔
پی ایس ایل کی فرنچائزز پشاور زلمی کی اسپانسرشپ کی تقریب سجائی گئی، معاہدے پر پشاور زلمی کے صدر انضمام الحق اور فوڈ چین کے سی ای او نے دستخط کیے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران سابق کپتان انضمام الحق نے کہا کہ پشاور زلمی ہمیشہ فیورٹ کے طور پر میدان میں اترتی ہے، اس بار بھی اچھی کرکٹ کھیل کر پی ایس ایل جیتنے کی کوشش کریں گے، پشاور زلمی کرکٹ کے ساتھ سماجی و فلاحی ذمہ داریاں بھی ادا کرتی رہے گی۔
انضمام الحق نے پی سی بی اور قومی کرکت ٹیم کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم ایک 2 سال اسے اچھی کرکٹ نہیں کھیل رہی، پاکستان ٹیم میں بار بار تبدیلیاں کرکٹ کی تباہی کا سبب ہیں، بہت زیادہ تبدیلیاں کرنے سے نقصان ہورہا ہے، بورڈ کو مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کو اعتماد کرنا چاہئیے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ نوے کی کی دہائی کے کرکٹرز کو نکال دیں تو پاکستان کی کرکٹ بہت ہلکی ہو جائےگی۔ بابر اعظم بڑا کھلاڑی ہے اور جلد کم بیک کرے گا
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں بابر اعظم اور محمد رضوان کو آرام نہیں دیا گیا بلکہ ڈراپ کیا گیا ہے، 90 کی دہائی کے کرکٹرز کو نکال دیا جائے تو پاکستان کرکٹ بہت ہلکی رہ جائے گی، اگر درست سمت میں نہیں جائیں گے تو پاکستان کرکٹ مزید نیچے جائے گی۔
انضمام الحق نے کہا کہ بابر اعظم بڑا کھلاڑی ہے اور ہر بڑے کھلاڑی پر مشکل وقت آتا ہے، پشاور زلمی ہر لحاظ سے بابر اعظم کے پیچھے کھڑی ہے، بابر اعظم کے پاس پی ایس ایل میں فارم بحال کرنے کا سنہری موقع ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انضمام الحق پشاور زلمی کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔