دہشتگردانہ واقعات تسلسل کیساتھ ہو رہے ہیں، قوم کو اعتماد میں لیا جائے، خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کا کوئی فریم ورک مرتب کرنے کی ضرورت ہے، ایکشن کی نہیں پلان کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردانہ واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، قوم کو اعتماد میں لیا جائے، اے پی سی بلائی جائے۔ حیدر آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مستقبل کا کوئی فریم ورک مرتب کرنے کی ضرورت ہے، ایکشن کی نہیں پلان کی ضرورت ہے، دہشتگردانہ واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، قوم کو اعتماد میں لیا جائے، اور کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلائی جائے۔ سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ بلوچستان میں ملک کے باہر سے آنے والی دہشتگردی نے رمضان کا تقدس پامال کیا، پاکستان کے مستقبل کا کوئی فریم ورک مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایوانوں میں عوام کے دکھ اور درد کا مداوا کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی ضرورت ہے پاکستان کے خالد مقبول کا کوئی نے کہا
پڑھیں:
15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر---فائل فوٹوصدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے کہنے پر گندم تو کاشت کرلی، مگر ابھی تک کسی کسان سے ملاقات نہیں کی، اس وقت تک مریم نواز نے کسی کسان زمیندار سے ملاقات نہیں کی۔
ان کا کہنا ہے کہ سلمیٰ بٹ مریم نواز کی ترجمان بنی ہیں، ان کو کسانوں کا کچھ نہیں پتا، کسی ایسے انسان کو لائیں جو کسانوں سے بات تو کرے، جس کو زراعت کا پتا نہیں اس کو منسٹری دے دی ہے۔
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کسان کے حالات بہت برے ہیں، حکومت کو 2 روز کا وقت دیتا ہوں۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ کسانوں کو ان کے حقوق نہیں مل رہے، گندم کی فصل کا ریٹ کسانوں کو نہیں مل رہا، میں ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو، ہمیں اپنی اجرت چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موسمی تبدیلیوں سے کسانوں کا کھربوں کا نقصان ہوا ہے، اس طرح کے حالات سے کاشتکار خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، کاشت کار ڈر ڈر کر زندگی گزار رہا ہے، کپاس کا کاشت کار رو رہا ہے، حکومت کے کہنے پر کپاس کاشت کی گئی۔