ڈہرکی: رکن اسمبلی جام مہتاب حسین کی گاڑی پر فائرنگ، 2 افراد جاں بحق، 2 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ڈہرکی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی جام مہتاب حسین کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
فائرنگ سے جام مہتاب حسین کا ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے، دو افراد زخمی ہوئے، واقعے میں جام مہتاب ڈہر محفوظ رہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کی فائرنگ سے جام مہتاب کا ایک گارڈ اور ڈرائیور جاں بحق ہوگئے جبکہ 2 زخمی ہوگئے، مسلح افراد فائرنگ کے بعد فرار ہوگئے، جام مہتاب حسین محفوظ رہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس سے رابطہ کر کے حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا بھی کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جام مہتاب حسین
پڑھیں:
ملزم ارمغان کی ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی
کراچی میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر پولیس کے چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے، جس میں ملزم کو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
8 فروری کو ارمغان کے گھر پر پولیس چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جیو نیوز نے حاصل کر لی۔ فوٹیج میں ملزم ارمغان کو ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج، ملزم ہر ماہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھاایف آئی آر کے مطابق ملزم کے پاس جو گاڑیاں ہیں وہ بھی کرپٹو کی رقم سے خریدی گئی
ویڈیو میں اے وی سی سی پولیس کو ڈیفنس خیابان مومن میں ملزم ارمغان کے گھر پر داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس چھاپے کے دوران ملزم کی فائرنگ سے ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور پولیس اہلکار زخمی ہوگیا گھر میں موجود ایک لڑکی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
پولیس کی کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد ملزم ارمغان کو گرفتار کرلیا 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کو اسی گھر میں تشدد کے بعد گاڑی سمیت زندہ جلا دیا گیا تھا تاہم ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی تلاش کیلئے پولیس نے ملزم ارمغان کے گھر 8 فروری کو چھاپہ مارا تھا، جہاں ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی تھی، بعد ازاں اس کی گرفتاری کے بعد پولیس کو تفتیش کے بعد مصطفیٰ عامر کی لاش 14 فروری کے روز حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔