افغان عوام ہمارے ساتھ ہیں، حکومت دہشتگردوں کو سہولت دے رہی ہے، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ہم نے ہمسایہ ملک افغانستان کی ماضی میں بہت مدد کی ہے، افغانستان کی عوام ہمارے ساتھ ہے، حکومت دہشتگردوں کو سہولت دے رہی ہے، پاک فوج کا کوئی جوان دہشتگردوں کی حراست میں نہیں ہے۔ فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مزمل شہید کے اہل خانہ سے اظہار افسوس کےلیے حاضر ہوا ہوں 22 سالہ مزمل نے وطن کی خاطر اپنی جان قربان کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس کا واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، دہشتگردوں کا کوئی دین ایمان نہیں ہے، مسافروں کو شہید اور قتل کیا گیا، دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں، دہشتگردانہ کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جا سکتا۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا نے وہی پراپیگنڈا کیا جو انڈین میڈیا کررہا تھا، پوری قوم کو اپنے شہداء اور غازیوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں راء کا ہاتھ ہے، سب دہشتگردوں کی ماں انڈین ایجنسی را ہے، فنڈنگ اور اسلحہ بھی وہیں سے آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمسایہ ملک افغانستان کی ماضی میں بہت مدد کی ہے، افغانستان کی عوام ہمارے ساتھ ہے، حکومت دہشتگردوں کو سہولت دے رہی ہے، پاک فوج کا کوئی جوان دہشتگردوں کی حراست میں نہیں ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہوتے ہی انڈین میڈیا نے شور و واویلا شروع کردیا، یوں لگتا ہے جیسے انڈین میڈیا اور ایک مخصوص سیاسی جماعت کو اس حملے کا پتا تھا، واقعہ کے چند گھنٹوں میں مسلح افواج نے دہشتگردوں کا خاتمہ کردیا۔ رانا ثنا نے کہا کہ جائے وقوعہ سب کےلیے کھلا ہے، کوئی بھی وہاں جا کر دیکھ سکتا ہے، بلوچستان میں کسی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، پہلے سے انٹیلیجنس بیسڈ کارروائیاں کی جا رہی ہیں روزانہ کی بنیاد پر بیسیوں آپریشن ہو رہے ہیں، دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا جا رہا ہے انشاء اللہ دہشتگرد جلد نست و نابود ہوں گے۔ |
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وفاق کا افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے: بیرسٹر سیف
پشاور (نیوز ڈیسک) مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔
بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔
بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔
Post Views: 1