سیکیورٹی فورسز دہشتگردی کا مقابلہ عوام کے تعاون سے کر رہی ہیں، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور---فائل فوٹو
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کی پولیس اور سیکیورٹی فورسز بہادری سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرک پولیس نے دہشت گردوں کے حملے کو بہادری کے ساتھ پسپا کیا، دہشت گردی کے خلاف پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی لازوال داستانیں قائم ہیں، پولیس اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کا مقابلہ عوام کے تعاون سے کر رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور پر سخت ناراضی کا اظہار کیا،
ان کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات کے باوجود پولیس کے لیے اربوں روپے مختص کیے گئے ہیں، پولیس کی استعداد کار بڑھانے کے لیے اسلحہ اور دیگر ضروری آلات خریدے جارہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی پیشہ ورانہ تربیت کے لیے نئے سینٹرز قائم کیے جارہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور سیکیورٹی فورسز کے لیے
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔