بلقان ریاست سربیا میں حکومت کی کرپشن کے خلاف تاریخی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2025ء) ’’بدعنوانی قاتل ہے،‘‘ کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں بلغراد میں ہفتے کو مظاہرین کا تاریخی مظاہرہ ہوا۔ مبصرین کے اندازوں کے مطابق 275,000 سے 325,000 کے درمیان مظاہرین سربیا کے دارالحکومت میں جمع ہوئے۔ وزارت داخلہ کا تاہم دعویٰ ہے کہ شرکاء کی تعداد 107,000 تھی۔
بلقان کی ریاست سربیا کی تاریخ کا غالباً یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔
جس میں 'نئے سربیا‘‘ کا مطالبہ کرنے کے لیے پورے ملک سے لوگ بلغراد پہنچے۔کسان، طلباء اور دیگر شہری شانہ بشانہ بلغراد کی سڑکوں پر ملک میں پائی جانے والی کرپشن کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ سربیا کے میڈیا کی ڈرون فوٹیج میں بلغراد کے مرکز میں سڑکیں مظاہرین سے کھچا کھچ بھری ہوئی دکھائی دے رہی تھیں۔
(جاری ہے)
ہجوم تحریک کا نعرہ ''پمپج! پمپج!‘‘ لگا رہا تھا۔
پمپج کا انگریزی مطلب ہے 'پمپ اِٹ‘ اور یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ بھلے جتنے بھی مظاہرین کو گرفتار کیا جاتا ہے یا روکا جاتا ہے، نئی آوازیں ان کی جگہ لیتی رہیں گی۔کوسوو اور سربیا کا یورپی یونین سے الحاق خطرے میں ہے، جرمنی
بہت سے لوگوں نے احتجاج کی علامت کے طور پر ہاتھوں میں خون آلود بیجز پہنے ہوئے تھے ۔ اس بہت بڑی ریلی کا مرکز بلغراد کا سلاویجا اسکوائر تھا جہاں منتظمین نے اسٹیج بنا رکھا تھا۔
’’ 15تاریخ کو 15 کے لیے‘‘
یہ مظاہرہ ہفتہ 15 مارچ کو علامتی طور پر کیا گیا جس کا مقصد یکم نومبر کو شمالی سربیا کے شہر نووی سد میں ہلاک ہونے والے 15 افراد کو یاد کرنا تھا۔ اس واقعے میں ایک نو تعمیر شدہ عمارت کے ایک گنبد کے انہدام کے نتیجے میں 15 افراد کی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ اس واقعے نے مغربی بلقان ریاست میں مظاہروں اور احتجاج کی ایک نئی لہر کو جنم دیا۔
مظاہرین اس واقعے کا ذمہ دار جزوی طور پر ملک کے صدر الیگزانڈرووچک کی حکومت کی بدعنوانی کو ٹھہرا رہے ہیں۔سربیا اور کوسووو کے مابین گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پر نیا تنازعہ
اختلافی سیاسی نظریات والے بھی احتجاج میں شامل
ہفتہ کو ہونے والا احتجاج اور اس سے پہلے ہونے والے دیگر مظاہروں میں بھی معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے، بائیں اور دائیں دونوں طرف کی سیاست سے منسلک افراد اکٹھا ہو کر سراپا احتجاج بنے۔
سربیا میں ماحولیاتی تحفظ سے لے کر سابقہ الگ ہونے والے صوبے کوسوو کی سربیا میں دوبارہ شمولیت کے مطالبات زور پکڑتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ شام ساڑھے سات بجے کے قریب طلبہ کے ایک گروپ نے سکیورٹی خدشات کے سبب تمام مظاہرین سے پارلیمنٹ کے قریب کے علاقے سے باہر نکلنے کو کہا۔ اطلاعات کے مطابق اس جگہ مبینہ طور پر بوتلیں اور پتھر پھینکے جا رہے تھے۔سربیا سے یورپی یونین کو لیتھیم کی فراہمی کا معاہدہ
ہفتے کی رات دیر سے صدر الیگزانڈرووچک نے اپنے بیان میں پولیس اہلکاروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی پولیس پر فخر ہے جس نے ان مظاہروں کے دوران سکیورٹی کو یقینی بنایا۔ سیاسی مخالفت کے شکار صدر ووچک نے ایک روز قبل کہا تھا کہ وہ، ''اس ملک میں سڑکوں کو اصول طے کرنے کی جگہ بنانے کی اجارت نہیں دیں گے۔
‘‘تجزیہ کاروں کا انتباہ
چند تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ سربیا میں صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے۔ ایک سیاسی تجزیہ کار Srdjan Cvijic نے کہا، ''ہم پہلے ہی کچھ دنوں سے دیکھ رہے ہیں کہ حکومت کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
اُدھر حکومت کے حمایت یافتہ میڈیا نے بھی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی کے الزامات کا ذمہ دار طلباء کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ''بغاوت‘‘ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ک م/ا ب ا (ڈی پی اے، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سربیا میں رہے ہیں
پڑھیں:
کراچی: رکشہ مالکان کے احتجاج کے باعث پریس کلب و اطراف میں ٹریفک جام
کراچی:رکشہ ایسوسی ایشن نے شہر کی مختلف شاہراہوں پر رکشوں کی پابندی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔
احتجاج میں رکشہ مالکان کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے پریس کلب سے گزرنے والی سڑک پر رکشے کھڑے کرکے بند کر دی۔
احتجاج کے باعث پریس کلب اور اس کے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
رکشہ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کی روزانہ کی روزی روٹی رکشوں پر پابندی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے اور وہ اس پابندی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رکشوں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ ان کا کاروبار دوبارہ معمول پر آئے۔