’’جنت مرزا کو نامناسب لباس پہننے پر مجبور نہیں کیا‘‘، سید نور کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
لالی ووڈ کے معروف ہدایت کار سید نور نے ایک انٹرویو میں ٹک ٹاک اسٹار جنت مرزا کی فلمی ناکامی کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ جنت مرزا کی فلموں میں ناکامی کی ذمے دار ان کی اداکاری نہیں، بلکہ فلم کی تشہیر اور ریلیز کے وقت کے حالات ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران، جب میزبان نے سید نور سے پوچھا کہ جنت مرزا جیسی خوبصورت اور قابل اداکارہ فلم انڈسٹری میں اپنا نام کیوں نہ بنا سکیں، تو سید نور نے جواب دیا، ’’اس ناکامی میں جنت مرزا کا کوئی قصور نہیں۔ یہ میرا قصور ہے یا پھر قسمت کی ستم ظریفی کہ فلم کی ریلیز کے وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ لوگوں کو اس کا پتا ہی نہ چلا۔‘‘
سید نور نے مزید کہا کہ فلم ’’تیرے باجرے دی راکھی‘‘ کی مناسب تشہیر نہیں کی گئی، جو اس کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ بنی۔ یہ فلم، جس میں صائمہ نور اور جنت مرزا نے مرکزی کردار ادا کیے تھے، باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی۔
سید نور نے وضاحت کی کہ جنت مرزا ایک تعلیم یافتہ اور خوشحال گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں، اور انہیں فلم اسٹار بننے کا شوق نہیں تھا۔ وہ اپنی حیثیت میں ایک کامیاب ٹک ٹاکر کے طور پر مطمئن تھیں، اور فلم کی ناکامی کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔
سید نور نے کہا، ’’ہم نے جنت مرزا کو کبھی بھی نامناسب لباس پہننے یا بولڈ مناظر فلمانے پر مجبور نہیں کیا۔ ہماری توقعات تھیں کہ ان کے لاکھوں فالوورز سینما گھروں میں فلم دیکھنے آئیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ ٹک ٹاک مفت میں دیکھنے کے عادی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جنت مرزا اپنی زندگی میں پہلے ہی بہت سی کامیابیاں حاصل کر چکی ہیں، اور ان کے فالوورز ان سے مطمئن ہیں۔ سید نور نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے جنت مرزا کو فلم میں شامل کرنے کا فیصلہ ان کے خاندان کے ساتھ اچھے تعلقات کی بنا پر کیا تھا، اور وہ جنت مرزا کو پسند بھی کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ جنت مرزا جنت مرزا کو
پڑھیں:
امریکا چاہتا ہے یوکرین ڈونباس شہر سے دستبردار ہوجائے، زیلنسکی کا بڑا انکشاف
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہوجائے۔
صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق صورتحال ابھی غیر یقینی ہے، اور جب تک اس بات کی واضح ضمانت نہ ہو کہ یوکرینی فوجی انخلا کے بعد روسی افواج اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گی، تب تک اس منصوبے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا ہوگا، جبکہ روس بھی اس علاقے پر مکمل قبضہ چاہتا ہے، لیکن یوکرین ایسا نہیں ہونے دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوا تو اسے عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے توثیق کی ضرورت ہوگی۔
دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف نیٹو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں، جس کے لیے تمام ممالک کو تیار رہنا ہوگا۔