اسرائیلی حملے میں دو صحافیوں سمیت 9 فلسطینی شہید، کئی زخمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
غزہ کے شمالی علاقے بیت لاہیا میں اسرائیلی فضائی حملے میں دو صحافیوں سمیت 9 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق حملے میں کئی افراد شدید زخمی ہوئے، جن میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق نشانہ بننے والی گاڑی الخیر فاؤنڈیشن کے لیے امدادی مشن پر تھی، جس کے ساتھ صحافی اور فوٹوگرافرز بھی موجود تھے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق تین صحافی بھی شہداء میں شامل ہیں۔
یہ واقعہ 19 جنوری کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کو توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ 19 جنوری سے اب تک 150 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، حماس کے جلاوطن رہنما خلیل الحیۃ کی قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات جاری ہیں، جہاں وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکراتی تعطل ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، اسرائیل نے مستقل جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
فلسطینی صحافیوں کی تنظیم نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے اور یہ جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مزاحمت کار کا جسد خاکی برآمد کیا ہے۔ اسے اسرائیلی جنگی قیدی عیڈن الیکذنڈر کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا۔ الیکذنڈر اور باقی اسیر مجاہدین کا انجام معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ ا اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی نژاد امریکی جنگی قیدی ایڈن الیگزینڈر اور اس کی حفاظت پر مامور متعدد مزاحمت کاروں کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد الیکذنڈر کی سکیورٹی پر مامور ایک اہلکار کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔ ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مزاحمت کار کا جسد خاکی برآمد کیا ہے۔ اسے اسرائیلی جنگی قیدی ایڈن الیکذنڈر کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا۔ الیکذنڈر اور باقی اسیر مجاہدین کا انجام معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قابض صہیونی دشمن کی جارحیت اور جنگی جرائم کے باوجود تمام قیدیوں کی حفاظت اور ان کی زندگیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم دشمن کی فوج کی طرف سے کی جانے والی مجرمانہ بمباری کی کارروائیوں کی وجہ سے ان کی جانیں خطرے میں ہیں۔