یو این چیف کا سیاسی تغیر کے دوران بنگلہ دیش کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کو منصفانہ، مشمولہ اور خوشحال مستقبل یقینی بنانے کی کوششوں میں ہرممکن میں مدد فراہم کرے جو سیاسی تبدیلی کے بعد ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔
بنگلہ دیش کے دورے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے مختلف میدانوں میں ملک کی پیش رفت کو سراہتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ اقوام متحدہ بنگلہ دیش اور اس کے لوگوں کا ثابت قدم شراکت دار ہے جو سبھی کے مستحکم اور مساوی مستقبل کی تعمیر کے لیے ان کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
Tweet URLانہوں نے ملک کے مشیر اعلیٰ (چیف ایڈوائزر) محمد یونس کی قیادت کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بنگلہ دیش کے لوگ جمہوریت، انصاف اور خوشحالی کی منزل حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ملک میں امن، قومی مکالمے، اعتماد اور مفاہمت کو فروغ دینے میں ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔بنگلہ دیش گزشتہ سال اگست میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف طلبہ کے احتجاج اور اس کے نتیجے میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہونے کےبعد سیاسی تبدیلی سے گزر رہا ہے۔ اس احتجاج میں بہت سے بچوں سمیت 300 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
امن کاری: بنگلہ دیش کے کردار کی ستائشسیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ساتھ بنگلہ دیش کے تعاون اور بالخصوص امن کاری میں اس کے کردار کی سائش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ہزاروں سپاہی دنیا میں ہر جگہ خطرناک ماحول میں قیام امن کے لیے کام کر رہے ہیں اور ان کی لگن اور قربانیاں قابل تحسین ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے اس دورے میں مشیراعلیٰ کے علاوہ وزیر خارجہ محمد توحید حسین اور روہنگیا پناہ گزینوں کے مسئلے پر اعلیٰ سطحی نمائندے خلیل الرحمان سے بھی ملاقاتیں کیں۔
علاوہ ازیں، وہ ملک میں نوجوانوں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے ارکان سے بھی ملے اور ان سے ملک کے موجودہ حالات اور مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال لیا۔روہنگیا پناہ گزینوں سے یکجہتیسیکرٹری جنرل نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بنگلہ دیش کا دورہ کیا ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے ان پناہ گزینوں سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ روزہ رکھا اور افطار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان ہمدردی، خدا ترسی اور فیاضی کی اقدار یاد دلاتا ہے جو انسانیت کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ بنگلہ دیش ان اقدار کی تجسیم ہے جس کے لوگوں نے 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں کو تحفظ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش نے بھاری سماجی، ماحولیاتی اور معاشی قیمت چکاتے ہوئے ان لوگوں کے حوالے سے یکجہتی اور انسانی وقار کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ امدادی وسائل میں آنے والی کمی کے باعث پناہ گزینوں کا بحران مزید بگڑ سکتا ہے۔ ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو لوگوں کی تکالیف میں اضافے اور اموات کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روہنگیا پناہ گزینوں بنگلہ دیش کے اقوام متحدہ کے ساتھ کے لیے اور ان
پڑھیں:
لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
بمبئی (اوصاف نیوز)اداکار عمران خان کی سابق اہلیہ اونتیکا ملک نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی طلاق اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔
یہ انٹرویو اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب عمران خان پہلے ہی متعدد مواقع پر اپنی شادی کے خاتمے پر گفتگو کر چکے ہیں۔ اونتیکا نے بتایا کہ اگرچہ وہ طلاق کو ایک عام انسان کی طرح تباہی تصور کرتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی سوچ میں تبدیلی آگئی۔
وہ کہتی ہیں،’شادی کا ختم ہونا کوئی قیامت نہیں، لیکن اُس وقت مجھے لگتا تھا کہ اگر میری شادی ٹوٹ گئی تو میں زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔ مجھے یقین تھا کہ میں ایک دن بھی اُن کے بغیر نہیں گزار سکوں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’جب ہم نے فیصلہ کیا کہ اب یہ رشتہ ختم ہو رہا ہے، تو میں ایسے روئی جیسےکوئی قریبی عزیز فوت ہو گیا ہو۔ مجھے شدید خوف تھا، خاص طور پر اس لیے بھی کہ اُس وقت میں خود کفیل نہیں تھی۔ مگر مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ میں ایک مراعات یافتہ خاندان سے ہوں اس لیے سڑک پر نہیں آؤں گی۔‘
طلاق کے مرحلے کو بیان کرتے ہوئے اونتیکا نے کہا کہ یہ سب کچھا یکدم نہیں ہوا۔ ہم نے پہلے کچھ وقت کے لیے الگ رہنے کا فیصلہ کیا، اور پھر آخرکار طلاق لی۔ یہ سب کچھ کورونا وبا کے دوران ہوا تھا۔
اپنے بچپن کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے، اونتیکا نے بتایا کہ چونکہ ان کے والدین بھی علیحدہ ہو چکے تھے، اس لیے طلاق کا تصور اُن کے لیے اتنا اجنبی یا شرمندگی کا باعث نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ،’میں نے اپنی والدہ کو ساری زندگی فخر کے ساتھ جیتے دیکھا ہے۔‘
اپنی اور عمران کی طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’ہم 19 سال کی عمر میں ملے تھے، اور اتنے برس ایک ساتھ گزارنے سے ایک قسم کی جذباتی انحصاریت پیدا ہو گئی تھی۔ میں تو یہاں تک نہیں جانتی تھی کہ خود سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ کیسے بُک کرنی ہے۔‘
اونتیکا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ رشتہ ختم ہونے پر انہیں گہری مایوسی اور خود پر شرمندگی محسوس ہوئی۔ ’لوگ ہمیں ’گولڈن کپل‘ کہتے تھے، اور جب ہم الگ ہوئے، تو مجھے لگا جیسے میں نے سب کو مایوس کر دیا۔‘
اونتیکا اور عمران تقریباً بیس سال ساتھ رہے اور ان کی ایک بیٹی، عمّارہ، ہے- پیرنٹنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’شروع میں بیٹی کے ذہن میں کئی سوالات تھے، جیسے: ’کیا مجھے نئی مما ملے گی؟‘ میں نے اسے ہنستے ہوئے کہا: ’نہیں بیٹا، تم اسی سے چپکی رہو گی!‘
انہوں نے وضاحت کی کہ، ہم نے اُس کے لیے وقت کو متوازن رکھا۔ وہ ہفتے کے آدھے دن میرے ساتھ اور آدھے عمران کے ساتھ گزارتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا