اسلام آباد سے جاری اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا سارا بجٹ قرضوں کی نذر ہو جاتا ہے، پاکستان کی معاشی بحالی کے چیلنجز درپیش ہیں، ہماری ٹیکس کولیکشن بہت کم ہے، جب تک ٹیکس اکھٹا نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے چالیس سالوں سے کامیاب ممالک نے ایکسپورٹ کو بڑھایا ہے، ہمیں بھی اس کو بڑھانا ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کیلئے 10 سال کا دورانیہ درکار ہے۔ اسلام آباد سے جاری اپنے ایک بیان میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اب وہ وقت ختم ہو گیا ہے کہ بزنس مین کو حکومت کے پاس جانا پڑے گا، اب حکومت کو بزنس مین کے پاس آنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا سارا بجٹ قرضوں کی نذر ہو جاتا ہے، پاکستان کی معاشی بحالی کے چیلنجز درپیش ہیں، ہماری ٹیکس کولیکشن بہت کم ہے، جب تک ٹیکس اکھٹا نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے چالیس سالوں سے کامیاب ممالک نے ایکسپورٹ کو بڑھایا ہے، ہمیں بھی اس کو بڑھانا ہو گا اگر ملائیشیا روڈ میپ بنا کر آگے بڑھ سکتا تو ہم کیوں نہیں بنا کر آگے بڑھ سکتے۔

احسن اقبال نے کہا کہ مارشل لاء نے ہمارے سارے ویژن کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، 2013ء میں ہم نے ایک روڈ میپ ویژن 2025ء بنایا تھا تاکہ ہم ٹاپ 30 ترقی یافتہ ممالک میں آسکیں، چند جنرلز اور سپریم کورٹ کی ججز نے نواز شریف کو نکال کر اس ویژن کو ختم کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے اوپر سپورٹس کمپلیکس کا جھوٹا مقدمہ بنا کر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا، حکومتیں ختم کرنے سے ترقیاتی منصوبوں کو ختم نہیں ہونا چاہیے، 4 سال بدترین فیصلہ سازی نے اس ملک کو تباہ کردیا، تمام انویسٹرز ملک چھوڑ کر چلے گئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عدم اعتماد سے پہلے پاکستان اندرونی سطح پر مکمل ڈیفالٹ ہو چکا تھا، ہماری ایل سیاں بند ہوچکی تھی، اگر ہم انتخابات کا اعلان کر دیتے تو ہم دو تہائی سے الیکشن جیت سکتے تھے مگر ہم نے سیاست کے بجائے ریاست کو ترجیح دی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خزانہ خالی تھا اور آئی ایم ایف کے پروگرام کو مجبوری کے تحت قبول کیا، افراط زر کی شرح 38 سے 4 فیصد پر آچکی ہے، سٹاک ایکسچینج 40 ہزار سے ایک لاکھ سے اوپر ہے۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ 3 مرتبہ ہماری اڑان کو روکا گیا، ہماری پالیسوں پر عمل کر کے آج انڈیا آگے نکل چکا ہے، پالیسوں پر عمل پیرا ہونے میں 10 سال لگتے ہیں، اگر ترقی کرنی ہے تو 10 سال کا دورانیہ درکار ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ احسن اقبال وفاقی وزیر نہیں ہو نے کہا نے ایک کہا کہ

پڑھیں:

گالی، الزام اور فتوؤں سے مسائل حل نہیں ہوتے، محراب و منبر کی ذمہ داری پر غور ہونا چاہیے، مولانا طاہر محمود اشرفی

آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ معاشرے میں نفرت، گالی گلوچ، الزامات اور فتوؤں کے ذریعے اصلاح ممکن نہیں۔ مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی، برداشت اور ذمہ دارانہ طرزِ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محراب و منبر کی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جس پر عملدرآمد کے پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر محمود اشرفی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گالیاں دینے سے معاملات درست نہیں ہوں گے، کسی کو برا بھلا کہنے سے بھی اصلاح نہیں ہوگی اور نہ ہی فتوے لگانے سے حالات بہتر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان معاملات پر وہ آئندہ بھی تفصیل سے بات کریں گے اور حال ہی میں اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں تمام مکاتبِ فکر کے علما اور مشائخ کی آرا پر بھی گفتگو کریں گے۔

مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں محراب و منبر کی بہت بڑی ذمہ داری ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ محراب و منبر پر تو فوراً سوالیہ نشان کھڑا کر دیا جاتا ہے، لیکن وہاں سے جو بات کہی جاتی ہے، اس پر عمل کتنا ہوتا ہے، اس پر کم ہی غور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات قائداعظم محمد علی جناح نے واضح طور پر کہی تھی کہ ہمارا آئین اور دستور ڈیڑھ سو سال پہلے طے ہو چکا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ اس پر آج تک مکمل عمل کیوں نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ مسئلہ آئین اور قانون کا نہیں بلکہ عملدرآمد کا ہے۔

آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ نے کہا کہ اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں ہماری ذمہ داری واضح کر دی ہے۔ اگر کوئی غلطی یا غیر مناسب عمل کرے تو اس کی اصلاح کی کوشش کی جائے، اسے سمجھایا جائے اور حکمت کے ساتھ درست راستے کی طرف لایا جائے، نہ کہ نفرت اور تقسیم کو فروغ دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • گالی، الزام اور فتوؤں سے مسائل حل نہیں ہوتے، محراب و منبر کی ذمہ داری پر غور ہونا چاہیے، مولانا طاہر محمود اشرفی
  • ایک میثاق سکیورٹی کی بھی ضرورت ہے: احسن اقبال
  • ہمیں آج ایک میثاقِ سیکیورٹی کی بھی ضرورت ہے: احسن اقبال
  • نواز شریف کو ہٹا کر نااہل شخص کو مسلط کیا گیا، سازشوں کی وجہ سے پالیسیوں کا تسلسل قائم نہ رہ سکا، احسن اقبال
  • آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کرچکے: وزیر خزانہ
  • قمرجاوید باجوہ اور3 ججوں کا احتساب ہونا چاہیے،ن لیگی سینیٹر
  • غیر ترقیاتی فنڈز کو بجلی، پانی کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے، سید راحت حسین
  • قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی، وزیر دفاع۔ ساتھ دینے والے سیاستدانوں کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہونا چاہیے، رانا ثناء اللہ
  • ہماری بندرگاہیں استعمال کر سکتے ہیں، شہباز شریف: ترکمانستان کے صدر سے ملاقات
  • تمام زرعی ویلیو چینز میں سرمایہ کاری برآمدی استحکام کا باعث ہو گی، احسن اقبال