کے پی حکومت کا 9 مئی واقعات کے حوالے سے کمیشن کے قیام کی یادہانی کیلئے پشاور ہائیکورٹ کو خط
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
27 جون 2024 کو صوبائی کابینہ نے 9 مئی واقعات کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن قیام کی منظوری دی، جوڈیشل کمیشن قیام کے لئے ہم نے ہائیکورٹ کو دو خطوط بھیجے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی انکوائری کے حوالے سے کمیشن کے قیام کی یادہانی کے لئے خط ارسال کردیا۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کو 9 مئی جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے یادہانی لیٹر بھیج دیا ہے، 27 جون 2024 کو صوبائی کابینہ نے 9 مئی واقعات کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن قیام کی منظوری دی، جوڈیشل کمیشن قیام کے لئے ہم نے ہائیکورٹ کو دو خطوط بھیجے۔ ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے کہا کہ کئی ماہ ہوگئے ابھی تک ہائیکورٹ کی جانب سے ہمیں جوڈیشل کمیشن قیام کے حوالے سے کوئی ریسپانس نہیں ملا، پہلے خط پر ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ مجاز اتھارٹی کی جانب سے نہیں ایا،
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے دوسرا لیٹر بھیجا، ابھی تک اس پر بھی ہائیکورٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ایا، ہمیں ہائیکورٹ کے جواب کا انتظار ہے، ہم چاہتے ہیں کہ 9 مئی کے حوالے سے تمام حقائق عوام کے سامنے آجائے، پشاور ہائیکورٹ ہمیں کوئی جواب دیں تو اس کے بعد صوبائی حکومت آئندہ کا لائحہ عمل بنائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن قیام ہائیکورٹ کو کے حوالے سے قیام کی کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔
جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔