Islam Times:
2025-04-22@14:43:03 GMT

دیر سے اعتراف

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

دیر سے اعتراف

اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کی اس رپورٹ میں شائع ہونے والے شواہد اور دستاویزات کی روشنی میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ منظم انداز میں ٹارچر کرنا، جنسی زیادتی، جنسی توہین اور فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد کے دیگر اقدامات اسرائیل کی حکومتی پالیسی کا حصہ ہیں جن کا مقصد فلسطینیوں کی حق خود ارادیت ختم کرنا اور ان کی نسل کشی ہے۔ اقوام متحدہ اب تک اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف انجام پانے والے اقدامات جیسے میڈیکل نظام اور زچہ بچہ کے مراکز کو منظم انداز میں تباہ کرنا نسل کشی کے دائرے میں آتے ہیں۔ اس رپورٹ میں شائع ہونے والے نتائج نے بین الاقوامی قانونی اداروں اور انصاف کے مراکز میں صیہونی رژیم کے خلاف عدالتی کاروائی انجام پانے اور صیہونی حکمرانوں کو قرار واقعی سزا ملنے کا زمینہ فراہم کر دیا ہے۔ تحریر: رسول قبادی
 
اقوام متحدہ کی جانب سے تشکیل پانے والے آزاد تحقیقاتی کمیشن نے پہلی بار اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے تمام مقبوضہ سرزمینوں پر اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے جس بربریت کا ثبوت دیا ہے وہ نسل کشی کے زمرے میں آتی ہے۔ اس تحقیقاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی سیکورٹی فورسز اور یہودی آبادکاروں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت منظم انداز میں ٹارچر اور جنسی ہراسانی کو فلسطینیوں کو کچلنے اور انہیں اجتماعی سزا دینے کے لیے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں گرفتار ہونے اور ٹارچر کا شکار ہونے والے متعدد فلسطینی باشندوں نے اقوام متحدہ کے سامنے شہادتیں پیش کی ہیں۔
 
سعید عبدالفتاح جن کی عمر 28 سال ہے اور وہ غزہ کے الشفاء اسپتال میں نرس کی ڈیوٹی انجام دیتے تھے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے تھے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے گرفتاری کے دوران صیہونی اہلکاروں کی جانب سے وحشت ناک اقدامات سے پردہ ہٹایا اور اپنے ساتھ پیش آنے والے ناگوار واقعات کی وضاحت کی۔ سعید عبدالفتاح نے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا کہ انہیں کس طرح شدید سردی میں برہنہ حالت میں رکھا جاتا تھا اور مسلسل مار پیٹ کی جاتی تھی جبکہ کئی بار انہیں جنسی زیادتی کی دھمکی بھی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میری تفتیش کرنے والا صیہونی اہلکار مسلسل میرے نازک حصوں پر چوٹ لگاتا تھا اور میرے بدن کے مختلف حصوں سے خون بہنا شروع ہو جاتا تھا جبکہ میں یوں محسوس کرتا کہ گویا میری جان نکلنے والی ہے۔
 
اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو نہ صرف جیلوں بلکہ دیگر چیک پوسٹوں پر بھی جنسی ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ فلسطینی وکیل سحر فرانسس نے گواہی دیتے ہوئے کہا کہ تمام فلسطینی قیدیوں کو غزہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں جبری تفتیش کا حصہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض مواقع پر صیہونی فوجی قیدیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بناتے اور ان کی تحقیر کرتے تھے۔ اس رپورٹ میں ایک اور فلسطینی گواہ محمد مطر کے بیانات بھی شائع کیے گئے ہیں۔ محمد مطر مغربی کنارے کے رہائشی ہیں اور انہوں نے تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا کہ کس طرح صیہونی سیکورٹی فورسز نے انہیں شدید ٹارچر کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنے کے بعد ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی، ان کا لباس اتار دیا گیا اور ہاتھ باندھ دیے گئے۔
 
اس کے بعد انہیں بھیڑ بکریوں کا فضلہ کھانے پر مجبور کیا گیا اور ان پر پیشاب بھی کیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک صیہونی جلاد نے لکڑی کے ٹکڑے سے انہیں جنسی طور پر ہراساں بھی کیا۔ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل نے منظم انداز میں غزہ کے صحت کے مراکز اور اسپتال تباہ کیے ہیں اور ادویہ جات اور میڈیکل کا سامان غزہ میں داخل ہونے سے روکا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے: "وہ بچے جو آج غزہ میں پیدا ہو رہے ہیں شیرخوارگی کے دوران اور بڑے ہو کر بھی گندے پانی، سردی اور بھوک کے باعث موت کے خطرے سے روبرو رہیں گے۔" اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے جنسی تشدد کو فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا ہے۔
 
غاصب صیہونی رژیم نے صحت کی سہولیات ختم کر کے فلسطینی خواتین اور بچوں کی صحت کو نقصان پہنچایا ہے۔ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے تاکید کی ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد اعلی سطحی فوجی اور سیاسی رہنماوں کے واضح حکم کے تحت انجام پایا ہے اور انہوں نے اس کی باقاعدہ ترغیب دلائی ہے۔ اسی طرح صیہونی فوجیوں نے اپنے مجرمانہ اقدامات کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شائع کی ہیں۔ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ناوی پیلای نے اس رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد اسرائیل کی حکومتی پالیسیوں کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو کچلنا ہے۔ وہ لکھتے ہیں: "اس نتیجہ گیری سے گریز نہیں کیا جا سکتا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں میں خوف و ہراس پھیلانے اور اپنی آمرانہ پالیسیاں مسلط کرنے کے لیے جنسی تشدد کا سہارا لیا ہے۔"
 
اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کی اس رپورٹ میں شائع ہونے والے شواہد اور دستاویزات کی روشنی میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ منظم انداز میں ٹارچر کرنا، جنسی زیادتی، جنسی توہین اور فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد کے دیگر اقدامات اسرائیل کی حکومتی پالیسی کا حصہ ہیں جن کا مقصد فلسطینیوں کی حق خود ارادیت ختم کرنا اور ان کی نسل کشی ہے۔ اقوام متحدہ اب تک اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف انجام پانے والے اقدامات جیسے میڈیکل نظام اور زچہ بچہ کے مراکز کو منظم انداز میں تباہ کرنا نسل کشی کے دائرے میں آتے ہیں۔ اس رپورٹ میں شائع ہونے والے نتائج نے بین الاقوامی قانونی اداروں اور انصاف کے مراکز میں صیہونی رژیم کے خلاف عدالتی کاروائی انجام پانے اور صیہونی حکمرانوں کو قرار واقعی سزا ملنے کا زمینہ فراہم کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد اس رپورٹ میں شائع ہونے والے تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل کی انجام پانے نسل کشی کے کی جانب سے انہوں نے کے مراکز کہا کہ اور ان اس بات دیا ہے کیا ہے گیا ہے کا حصہ

پڑھیں:

بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے

بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
  • عالمی سطح پر سائبر فراڈ کے خلاف اقوام متحدہ کی تنبیہ
  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
  • بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں پروفیشنل ناکامیوں کا اعتراف
  • اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز تعاون پر پاکستان کے مشکور
  • شادی کی تقریب سے واپسی پر چلتی کار میں جنسی زیادتی کی کوشش، مزاحمت پر 26 سالہ مہندی آرٹسٹ قتل
  • دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں: اقوام متحدہ
  • بابر سلیم سواتی کیخلاف کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ سلمان اکرم راجا کو ارسال، پی ٹی آئی کا اعتراض