ایغور مسلمانوں کی چین کو حوالگی، تھائی حکام پر امریکی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مارچ 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کم از کم 40 ایغور مسلمانوں کی چین کو حوالگی پر تھائی لینڈ کے حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس مسلم اقلیتی گروپ کے ارکان کو چین میں ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جمعہ کی شام جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ''ایغوروں اور دیگر گروہوں کو زبردستی چین واپس کرنے کے لیے، جہاں وہ تشدد اور جبری گمشدگیوں کا شکار ہیں، غیر ملکی حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کی چینی حکومت کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
‘‘مبصرین کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اس امریکی اقدام کا مقصد تھائی لینڈ اور دیگر ممالک سے اس طرح کی ملک بدریوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
(جاری ہے)
امریکہ ماضی میں فوجی بغاوتوں اور تیسرے ممالک پر پابندیوں کی خلاف ورزیاں کرنے پر تھائی افراد اور کمپنیوں کو پابندیوں کا نشانہ بنا چکا ہے، تاہم واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں جنوب مشرقی ایشیا پروگرام کے ماہر مرے ہیبرٹ کا کہنا ہے کہ انہیں ماضی کی ایسی کوئی مثال یاد نہیں، جہاں تھائی حکومت کے اہلکاروں کے خلاف امریکی پابندیاں لگائی گئیں ہوں۔
مارکو روبیو نے ان حکام کے ناموں کا اعلان نہیں کیا، جن پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
تھائی لینڈ نے ایک دہائی تک حراست میں رکھنے کے بعد فروری میں ایغور باشندوں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ تھائی حکام نے ایسا کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کی جانب سے جاری کیے گئے ان انتباہات کی بھی پرواہ نہیں کی جن کے مطابق چین واپسی پر ان ایغور مسلمانوں کو تشدد، ناروا سلوک اور ''ناقابل تلافی نقصان‘‘ پہنچنے کے خطرات لاحق ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس ماہ اطلاع دی تھی کہ کینیڈا اورامریکہ نے 48 ایغوروں کو دوبارہ آباد کرنے کی پیشکش کی، لیکن بنکاک کو خدشہ تھا کہ اس کا یہ اقدام چین کو ناراض کر دے گا۔ روبیو نے اپنے بیان میں کہا، ''میں فوری طور پر تھائی لینڈ کی حکومت کے ان موجودہ اور سابق اہلکاروں پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہوں جو 27 فروری کو تھائی لینڈ سے 40 ایغوروں کی جبری واپسی کے لیے ذمہ دار، یا اس میں ملوث ہیں۔
‘‘روبیو نے کہا، ''چین کی نسل کشی اور ایغوروں کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کی دیرینہ کارروائیوں کی روشنی میں، ہم دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایغوروں اور دیگر گروہوں کو زبردستی چین واپس نہ بھیجیں۔‘‘
تھائی حکومت کا رد عملدوسری جانب تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ چین کی طرف سے یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں کہ وہ ''ایغوروں کی حفاظت اور اس گروپ کی فلاح و بہبود کا عمل جاری رکھیں گے۔
‘‘ تھائی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا، ''تھائی لینڈ نے ہمیشہ انسانی ہمدردی کی ایک طویل روایت کو برقرار رکھا ہے، خاص طور پر بے گھر افراد کو امداد فراہم کرنے میں۔‘‘ تھائی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ وہ ''امریکہ کے ساتھ دیرینہ اور قریبی معاہدے کے اتحاد کو اہمیت دیتے ہیں۔‘‘ یورپی یونین کی جانب سے بھی مذمتیورپی پارلیمنٹ نے بھی رواں ہفتے ایغوروں کی ملک بدری پر تھائی لینڈ کی مذمت کی اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ مستقبل میں ایسی حرکتوں کو روکنے کے لیے آزاد تجارتی معاہدے کے مذاکرات کا استعمال کرے۔
چین نے ایغوروں کے خلاف بدسلوکی اور جبری مشقت کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے حالیہ برسوں میں دہشت گردی، مذہبی بنیاد پرستی اور علیحدگی پسندی کو روکنے کے لیے ''پیشہ ورانہ تربیتی مراکز‘‘ قائم کیے ہیں۔
ش ر/ا ب ا (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تھائی لینڈ روبیو نے پر تھائی کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
امریکہ میں قائم سکھوں کی تنظیم ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے ایک امریکی شہری کے قتل پر 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس 21 اپریل کو بھارت کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔
ایس ایف جے کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ انعام ان کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے کے لیے رکھا گیا ہے، جسے تنظیم نے ٹرانس نیشنل ریپریشن یعنی سرحد پار جبر کا کھلا مظہر قرار دیا ہے۔
ایس ایف جے کے جنرل کونسل اور انسانی حقوق کے معروف وکیل گرپتونت سنگھ پنوں کی جانب سے نائب صدر وینس کو ارسال کردہ خط میں اس اقدام کو امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے خلاف براہ راست مجرمانہ اقدام قرار دیا گیا ہے۔
خط میں نائب صدر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مبینہ انعامی اعلان کو ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بین الاقوامی دہشت گردی کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے بھارت کو کھلے الفاظ میں ممکنہ نتائج سے آگاہ کریں۔ ان نتائج میں امریکی وفاقی قوانین کے تحت قانونی چارہ جوئی، اقتصادی پابندیاں، اور ملوث عناصر کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینا شامل ہیں۔
ایس ایف جے نے اپنے خط میں زور دیا ہے کہ امریکی حکومت کو صرف سفارتی یا معاشی مفادات نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو بھی ترجیح دینی چاہیے، خصوصاً اُن افراد کی سلامتی کے لیے جو خالصتان ریفرنڈم کے لیے سرگرم ہیں۔
Post Views: 3