یلو لائن منصوبہ وقت سے پہلے مکمل کرینگے، گرین لائن بس کے کرائے ابھی نہیں بڑھائیں گے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
سندھ کے سینئر صوبائی وزیر نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم نے کراچی کے لیے 180 بسیں دینے کا وعدہ کیا تھا وہ اس وعدے کو پورا کریں، حکومت سندھ نے 180 بسیں کراچی کے لیے دینے کا وعدہ کیا ہے، عیدالفطر کے بعد گرین لائن بس سروس میں مزید بہتری آئے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سی اے اے نے ریڈ لائن منصوبے پر این او سی دی، اب وہ اسے تبدیل کروانا چاہتے ہیں، ریڈ لائن بس سروس میں سول ایوی ایشن کی طرف سے چیلینجز ہیں۔ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ریڈ لائن پراجیکٹ میں ڈرینیج ایک حصہ ہے جس کا کنٹریکٹ دے چکے ہیں، 50 فیصد کام ہوا، اب اسے سی اے اے تبدیل کرانا چاہتی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے نے منظوری کے بعد 3 کمپونینٹ پر اعتراض کیا ہے، یہ کوئی بادشاہت نہیں، ریڈ لائن میں یوٹیلٹی سروس کی وجہ سے مشکلات ہیں۔ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ 2026ء کے آخر تک ریڈ لائن کی تکمیل مشکل نظر آ رہی ہے، ریڈ لائن کے ٹریک کو پہلے مکمل کر رہے ہیں باقی چیزیں بعد میں دیکھیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یلو لائن پر دن رات کام ہو رہا ہے، یلو لائن بی آر ٹی کی اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرانسپورٹ سروس ہے، یلو لائن بی آر ٹی کوریڈور ورلڈ بینک کے تعاون سے بنایا جا رہا ہے۔
شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ جام صادق پل پر یلو لائن ستمبر 2025ء میں مکمل ہونا ہے، مگر ہم اسے اب 4 ماہ پہلے 25 مئی کو مکمل کریں گے، یلو لائن پراجیکٹ میں یوٹیلٹی سروسز کی وجہ سے چیلنجز ہیں، سوئی سدرن کی گیس پائپ لائن کو دوسری جگہ منتقل کرنا ہے، جام صادق پل خستہ حال ہو گیا ہے، اس سے بھی دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن کی مینجمنٹ وفاق سے سندھ حکومت کو منتقل ہو گئی ہے، گرین لائن بس سروس کے کرائے ابھی نہیں بڑھائیں گے، ریونیو میں اضافہ کریں گے۔ شرجیل میمن کے مطابق گرین لائن میں کمرشل ماڈل بھی متعارف کروائے جائیں گے۔ شرجیل میمن کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم نے کراچی کے لیے 180 بسیں دینے کا وعدہ کیا تھا وہ اس وعدے کو پورا کریں، حکومت سندھ نے 180 بسیں کراچی کے لیے دینے کا وعدہ کیا ہے، عیدالفطر کے بعد گرین لائن بس سروس میں مزید بہتری آئے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دینے کا وعدہ کیا لائن بس سروس کراچی کے لیے گرین لائن بس شرجیل میمن کہنا ہے کہ ریڈ لائن یلو لائن نے کہا
پڑھیں:
منی بجٹ نہیں لا رہے، شارٹ فال گڈ گورننس سے کور کرینگے: وزیر خزانہ
لاہور (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ سینٹر اورنگ زیب نے کہا ہے کہ منی بجٹ نہیں لا رہے شاٹ فال کو کمپلائنس اور گڈ گورنس سے کور کریں گے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ ٹیکس پالیسی ونگ بنائے گا اور ایف بی آر کو ڈی لنک کر دیا جائے گا۔ پی آئی اے کی نجکاری کے لئے بڈنگ 23 دسمبر کو ہو گی۔ اس کے بعد 3 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری ہو گی جس کے بعد مذید 3 ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی۔ پالیسی ریٹ 24 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے، اگر افراط زر کی شرح اسی طرح رہی تو یہ سنگل ڈیجٹ ہو جائے گا۔ گزشتہ مالی سال ترسیلات زر کا حجم 38 ارب ڈالر رہا، اس مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے اعداد و شمار سے اندازہ ہے کہ 41 سے 42 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں گی، ٹیکس دینے سے ملک چلا کرتے ہیں اب ہم نے آگے بڑھنے کا راستہ ڈھونڈنا ہے، جب بزنس مین پارلمنیٹرینز اثاثے ظاہر کر سکتے ہیں تو بیوروکریٹس کو کیا مسئلہ ہے۔ 31 دسمبر کو تمام افسروں کے اثاثے منظر عام پر آجائیں گے۔ این ایف سی ایوارڈ پر صوبوں سے بات چیت خوش آئند ہے۔ جلد اتفاق رائے ہو جائے گا۔ 15 جنوی تک پیشرفت متوقع ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب اور اخبار نویسوں سے مختصر گفتگو میں کیا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے نہیں بلکہ کرپشن کی رپورٹ ہم نے ہی آغاز کیا تھا ہم نے ہی اس میں سہولت کاری کی ہے۔ یہ رپورٹ چھپانے والی کوئی بات نہیں ہے۔ چاول کی ایکسپورٹ میں کمی کی وجہ یہ ہوئی ہے کہ بھارت مارکیٹ میں آیا اور قیمتیں کم ہوئیں، پاسکو کو ہم بند کر رہے ہیں کہ یہ کرپشن کا گڑھ تھا۔ سٹریٹجک سٹاک کے لئے نجی شعبہ آگے آئے۔ 40 اداروں کو کم کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ٹیکس پالیسی کا ایف بی آر سے کوئی تعلق نہیں رہا، ایف بی آر صرف ٹیکس اکٹھا کرے گا۔ اگلے سال کے بجٹ میں ٹیکس پالیسی نئے طریقے سے آئے ہیں۔ ڈنڈے کے زور پر معیشت چلانے کی بات کی جاتی ہے یہ آپ لوگوں نے کہا کہ جو سیکٹر ٹیکس میں نہیں اسے لایا جائے گا۔ ہم نے جو کرپٹو ایکسچینجز کو لائسنس دینے کا معاہدہ کیا ہے اس سے مزید بہتری آئے گی۔ پچیس ملین سے زائد نوجوان پاکستانی اس کرپٹو کے کاروبار میں شامل ہیں، ہم نے کرپٹو کونسل بنائی، ہمیں اب ڈیجٹل اکانومی کی طرف جانا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور کاروباری طبقے کے درمیان مسلسل اور بامقصد مکالمہ ناگزیر ہے۔ پی آئی اے نجکاری میں نجی شعبہ حصہ لے۔ صدر لاہور چیمبر آف کامرس فہیم الرحمن سہگل نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کی لاگت ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ چکی ہے جس کے باعث صنعت کو فوری ریلیف کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ، مہنگی بجلی اور گیس صنعتی یونٹس کی بیرونِ ملک منتقلی کا سبب بن رہے ہیں، نان فائلرز کو مراعات دے کر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور موجودہ ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کی جائے، ٹیکس نظام کو سادہ اور شفاف بنایا جائے اور غیر ضروری ودہولڈنگ ٹیکسز ختم کیے جائیں۔ جبکہ ملک میں سرمایہ کاری 25 سال کی کم ترین سطح پر ہونے کے باعث مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ، نائب صدر خرم لودھی، نائب صدر سارک چیمبر میاں انجم نثار، سابق صدر محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدور علی حسام اصغر، ظفرمحمود چوہدری، خالد عثمان، پاکستان کے تمام چیمبرز کے صدور، صدرکراچی چیمبر ریحان حنیف، صدر اسلام آباد چیمبر سردار طاہر محمود، صدر سیالکوٹ چیمبر سید احتشام، صدر سرحد چیمبر، صدر ملتان چیمبر بختاور تنویر شیخ، صدر کوئٹہ چیمبرایوب میرانی، صدر فیصل آباد چیمبر فاروق یوسف شیخ، صدر لوئر دیر چیمبر، صدر ہری پور چیمبر عمیر خالد، صدر چمن چیمبر عبدالنافع، صدر گجرانوالہ چیمبر علی یاسین بٹ کے علاوہ لاہور چیمبر کے ایگزیکٹیو کمیٹی ممبران بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بڑے پیمانے کی صنعت میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی برآمدات 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر رہی ہیں اور ترسیلات زر 41 سے 42 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے پی آئی اے کی نجکاری، کرپٹو، بلاک چین اور ڈیجیٹل معیشت سے متعلق اقدامات کا بھی ذکر کیا اور لاہور چیمبر میں ریسرچ سیل کے قیام کی تجویز دی۔ نائب صدر سارک چیمبر میاں انجم نثار نے کہا کہ ایک بنیادی مسئلہ بجلی کی بے انتہا قیمت ہے۔ ہماری ایکسپورٹس جمود کا شکار ہیں اور ہم تقریباً تیس سے پینتیس بلین ڈالر کی سطح پر آ کر رْک چکے ہیں۔ سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ نے کہاکہ تاجر برادری پر ایف آئی آر کلچر کو ختم ہونا چاہئے، اگر ملکی سرمایہ کار محفوظ نہیں تو باہر سے سرمایہ لانا مشکل ہے۔ بلوچستان اور خیبر پی کے چیمبرز کے نمائندگان نے کہا کہ بارڈرز بند ہونے کی وجہ سے سینٹرل ایشین ممالک کو انکی تجارت تعطل کا شکار۔