افغانستان کی طالبان حکومت میں شامل طاقتور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی نے افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ دعویٰ بھارتی میڈیا نے کیا ہے، جس کا مزید کہنا ہے کہ سراج الدین حقانی کا استعفیٰ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ سے شدید اختلافات کے باعث سامنے آیا ہے، جو طالبان قیادت میں بڑھتی ہوئی بغاوت کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارتی میڈیا نے طالبان کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سراج الدین حقانی نے طالبان حکومت کی کئی پالیسیوں، خصوصاً خواتین کی تعلیم، خارجہ پالیسی اور طرز حکمرانی کی شدید مخالفت کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور اب کابل واپسی کے بعد آرام کر رہے ہیں۔

طالبان حکومت میں شامل مختلف دھڑوں کے درمیان اختلافات 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد سے شدت اختیار کر گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، طالبان کے طاقتور حقانی نیٹ ورک سمیت کئی سینئر رہنما طالبان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کی سخت پالیسیوں سے ناخوش ہیں۔ خاص طور پر خواتین کی تعلیم پر پابندی، بین الاقوامی تعلقات پر سخت رویہ، اور داخلی حکمرانی کے طریقہ کار پر اختلافات نمایاں ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کے اندر طاقت کی کشمکش بڑھ رہی ہے، کیونکہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کے وفادار افراد حقانی نیٹ ورک کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ طالبان دھڑوں میں اندرونی اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئے جب 14 رکنی افغان وفد کو قطر میں ہونے والے ”افغانستان فیوچر تھاٹ فورم“ میں شرکت سے روکا گیا۔

اطلاعات کے مطابق، طالبان حکام نے کچھ ارکان کو فلائی دبئی کے طیارے سے اتار دیا، جبکہ دیگر کو ایئر عریبیہ کی پرواز میں سوار ہونے سے بھی روک دیا گیا۔

افغانستان کے ”امو ٹی وی“ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس افغان وفد میں دو خواتین بھی شامل تھیں، جو اس فیصلے کی ایک اہم وجہ بنیں۔

ذرائع کے مطابق، اس اقدام کے پیچھے بھی طالبان کے اندرونی اختلافات اور حقانی نیٹ ورک اور ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حامیوں کے درمیان جاری رسہ کشی کارفرما ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہیبت اللہ اخوندزادہ سراج الدین حقانی حقانی نیٹ ورک طالبان حکومت طالبان کے کے مطابق

پڑھیں:

اسپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات

اسپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی بابرسلیم سواتی کو اسمبلی میں بھرتیوں سے متعلق بدعنوانی کے الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات سامنےآگئے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اندرونی احتساب کمیٹی کے تینوں ارکان کا مذکورہ رپورٹ پر آپس میں عدم اتفاق ہے، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے نہیں بلکہ کمیٹی کے ایک رکن نے جاری کی ہے۔

ذرائع کے مطابق  ایسے معاملات میں اندرونی رپورٹس پبلک نہیں کی جاتیں بلکہ پارٹی سربراہ کو بھجوائی جاتی ہیں، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کو ارسال کرنی تھی جسے قبل ازوقت پبلک کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق رکن احتساب کمیٹی نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ پراس وقت کوئی کمنٹس نہیں دے سکتے، اس سلسلے میں بانی چیئرمین سے مشاورت کرنے کے بعد ہی بات کی جائے گی۔

کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی بانی چیئرمین نے تشکیل دی، ،ہر معاملے کی رپورٹ بھی انھیں ہی پیش کی جائے گی، رپورٹ وہی ہوسکتی ہے جس پر تینوں ارکان کے دستخط ہوں ، ایک رکن کی رپورٹ ، رپورٹ نہیں ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
  • سندھ حکومت نے کمشنرز کو دکانیں اور کاروبار ڈی سیل کرنے سے روک دیا
  • پنجاب حکومت کی عفت عمر کی بطور کلچرل ایڈوائزر تقرری، اداکارہ کا عہدے قبول کرنے سے انکار
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • سپیکر خیبر پی کے کرپشن الزامات سے بری کمیٹی میں اختلافات
  • افغان شہریوں کی واپسی: ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں24/7 کنٹرول روم قائم
  • افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم
  • اسپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفی کمال