ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور جعلی حکومت خوابِ غفلت میں پڑی ہے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ جعلی وفاقی حکومت خوابِ غفلت میں پڑی ہوئی ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت نہ سفارتی سطح پر کوئی مؤثر قدم اٹھا رہی ہے اور نہ اندرونی سطح پر کوئی حکمتِ عملی اپنا رہی ہے، دہشت گردی کا ذمہ دار افغانستان کو سمجھتے ہیں، مگر سفارتی سطح پر ان سے بات چیت کے لیے تیار نہیں، افغانستان سے مذاکرات کے لیے بھیجے گئے ہمارے ٹی او ارز کا بھی تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھاکہ نہ وفاقی حکومت خود افغانستان سے مذاکرات کر رہی ہے اور نہ ہمیں کرنے دے رہی ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ملک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے، جبکہ جعلی وزیراعظم شہباز شریف ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، وفاقی حکومت کو صرف پنجاب کو ہی پاکستان نہیں سمجھنا چاہیے، اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ آگ پنجاب اور سندھ تک بھی پھیل سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت رہی ہے
پڑھیں:
وفاق کا افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے: بیرسٹر سیف
پشاور (نیوز ڈیسک) مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔
بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔
بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔
Post Views: 1