ہمیں شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ لینا چاہئے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
شجرکاری مہم کے سلسلے میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر، درخت لگانا نہ صرف ایک نیکی، بلکہ ایک قومی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے نے کہا ہے کہ مدارس دینیہ، مساجد اور مختلف اداروں کو شجرکاری مہم میں حصہ لیتے ہوئے درخت لگانے چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں شجرکاری مہم کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ موسم بہار کی شجرکاری کی مناسبت سے انہوں نے پودا لگا کر شجر کاری مہم میں بھی حصہ لیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ درخت زمین کی زینت اور زندگی کی بقا کا ذریعہ ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر، درخت لگانا نہ صرف ایک نیکی، بلکہ ایک قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر اپنے گھروں، مدارس، اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہئیں۔ تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو ایک سرسبز اور صحت مند ماحول میسر آسکے۔
انہوں نے کہا کہ درخت انسانی زندگی اور ماحول کے لئے لازم اور ملزوم ہیں۔ موسم گرما کی شدت کے باعث سایہ دار درختوں کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ جبکہ ہم درختوں سے لکڑی، پھل اور آکسیجن حاصل کرتے ہیں۔ درخت زمین کا حسن اور پرندوں کا مسکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شجرکاری مہم کے دوران عوام کو بڑھ چڑھ کر موسم بہار میں درخت لگانے چاہئیں۔ وطن عزیز پاکستان میں شجرکاری کو نظرانداز کرنے کے سبب ایک طرف گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، تو دوسری طرف ماحولیاتی آلودگی میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت فلاحی اداروں، مدارس دینیہ، مساجد، تعلیمی اداروں اور عوام کے مختلف طبقات اور تنظیمی کارکنوں کو موسم بہار کی شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ اس درخت کے سائے میں جو لوگ بیٹھتے ہیں یا درخت سے جو کھاتے ہیں، وہ صدقہ جاریہ ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود شجرکاری مہم نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے‘وزیرِ اعظم شہبازشریف
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ علامہ اقبال صرف شاعر ہی نہیں بلکہ ایک اہلِ بصیرت رہنما بھی تھے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کے یومِ وفات پر پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ اقبال نے برِصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا، ان کا فلسفہ خودی اور شاعری نے تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی۔انہوں نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے بتا ہے کہ علامہ اقبال نے 1930ء میں الہٰ آباد کے خطبے میں ایک علیحدہ مملکت کا تصور پیش کیا، ان کا نظریہ قائدِ اعظم کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری، روحانی طور پر بھی متحد کیا۔(جاری ہے)
وزیرِ اعظم نے دور حاضر کے حوالے سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ آج پاکستان کو سماجی تقسیم، عالمی چیلنجز کا سامنا ہے تو اقبال کی تعلیمات مشعلِ راہ ہیں، علامہ اقبال نے علم، عمل، یقینِ محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا ہے، ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، قومی یک جہتی کو فروغ دینا ہو گا، اقبال کا فلسفہ، شاعری ہمیں بتاتی ہے ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے۔
ایسا معاشرہ جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا، اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کوعروج پر پہنچا سکتے ہیں، آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں، ہمیں نوجوانوں کو با اختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ اقبال کے یومِ وفات پرعہد کریں کہ ہم ان کے نظریات کو انفرادی، اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے، ایک مضبوط، خود مختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔