ڈی آئی خان: والد خودکشی کیس میں متوفی کے جسمانی نمونے لیبارٹری بھجوادیے گئے، تفتیشی افسر
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
علامتی فوٹو
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ڈی آئی خان نے بچی ونی کرنے پر باپ کی مبینہ خودکشی کے کیس میں متوفی کے جسمانی نمونے میڈیکل کالج لیب پشاور بھیج دیے ہیں۔
ڈی آئی خان کی سیشن عدالت میں گاؤں بگوانی میں بچی کو ونی کرنے اور باپ کی مبینہ خودکشی کے کیس میں عدالت نے 2 ملزمان کی عبوری ضمانت میں 3 دن کی توسیع کردی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ متوفی کے جسمانی نمونے میڈیکل کالج لیب پشاور بھیج دیے ہیں۔
ڈی آئی خان کے گاؤں بھگوانی میں ایک شخص کی مبینہ خود کشی کی تحقیقات جاری ہے۔
واضح رہے کہ ڈی آئی خان کے شہری نے چند روز قبل بیٹی کو ونی کرنے پر مبینہ طور ہر خودکشی کرلی تھی۔ ونی کیس میں تین ملزمان گرفتار اور دو عبوری ضمانت پر ہیں۔
علم میں رہے کہ پولیس نے اہل علاقہ کے حوالے سے بتایا کہ شہری نے آخری آڈیو پیغام میں 4 افراد کو بچی ونی کرنے کا ذمہ دار قرار دیا۔
پولیس کے مطابق مرکزی ملزم سمیت 3 کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ دیگر تین ملزمان کی گرفتاری کےلیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ڈی آئی خان ونی کیس: عدالت کا لڑکی کے والد کی قبر کشائی کا حکم ڈی آئی خان: بچی کو ونی کرنے میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار، بچی کے باپ کی خودکشیبعد ازاں کیس کے مزید دو اہم ملزمان ملک عنایت اور رمضان نے خود کو عدالت میں پیش کردیا تھا۔ دونوں ملزمان نے 15 مارچ تک عبوری ضمانت حاصل کرلی تھی۔
پولیس نے بتایا تھا کہ کیس میں دیگر تین ملزمان فرید، کفایت اور عمران کو پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ ملزم جلال مفرور ہے۔
سیشن عدالت نے ونی کیس میں لڑکی کے والد عادل کی قبر کشائی کا حکم دیا تھا جبکہ متوفی کا آڈیو پیغام فارنزک کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی آئی خان کی مبینہ کیس میں باپ کی
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
راولپنڈی:بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج نہیں ہوگی، عدالتی اہلکار کچھ دیر میں سماعت کے لیے نئی تاریخ مقرر کریں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آج چھٹی پر ہیں اور اس حوالے سے تمام بڑے ملزمان کو جج کی چھٹی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم ابھی عدالت نہیں پہنچا۔
جج کی چھٹی کے باعث عدالت کے باہر سے پولیس کی نفری بھی واپس بھیج دی گئی جبکہ عدالت پیش ہونے والے ملزمان کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کرنا تھی، جس میں دو اہم گواہان، مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو پانچویں بار طلب کیا گیا تھا۔
مذکورہ کیس گزشتہ دو ماہ سے التواء کا شکار ہے اور اب تک مقدمہ میں 119 گواہان میں سے صرف 25 کے بیانات ریکارڈ ہو سکے ہیں، جبکہ جرح کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔