پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے میڈیکل کالجز کی معیاری فیس کیلئے کام شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج---فائل فوٹو
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) نے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے لیے معیاری ٹیوشن فیس کا ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
فیس کے ڈھانچے کو منظم کرنے اور پاکستان میں میڈیکل تعلیم کے بڑھتے ہوئے اخراجات پر عوامی خدشات کو دور کرنے کے لیے پی ایم ڈی سی نے اپنا دوسرا ذیلی کمیٹی اجلاس منعقد کیا تاکہ فیس کی وضاحتوں کا تجزیہ کیا جا سکے، فیس کے ڈھانچے کو معقول بنانے کی عملیت کا جائزہ لیا جا سکے، ایک منظم اور منصفانہ فیس پالیسی تیار کی جا سکے جو غیر ضروری ٹیوشن فیس میں اضافے کو روکے جبکہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں اعلیٰ تعلیمی معیار کو برقرار رکھے۔
اجلاس میں کلیدی اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی جن میں نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے نمائندے، تعلیمی ماہرین، قانون کے ماہرین اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس شامل تھے۔
اس معیار سازی کا مقصد غیر ضروری فیس میں اضافے کو ختم کرنا اور نجی اداروں میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے، لہٰذا گفتگو کا بنیادی محور طلبہ کے لیے تعلیمی اخراجات کو قابلِ برداشت بنانا اور اداروں کی مالیاتی پائیداری کو یقینی بنانا تھا۔
اجلاس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں اور ان کا تنقیدی جائزہ لیا گیا تاہم نجی اداروں کی ابتدائی سفارشات عوامی توقعات کے مطابق نہیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیے پی ایم ڈی سی کا فیس کے تعین پر غور، ہنگامی اجلاس طلب پی ایم ڈی سی کی ملک بھر کے میڈیکل کالجوں میں داخلے شروع کرنے کی ہدایت پی ایم ڈی سی کا فیسوں کو کنٹرول کرنے کا اصولی فیصلہتفصیلی غور و فکر کے بعد پی ایم ڈی سی اور اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹیوشن فیس میں نظرِ ثانی کی جائے تا کہ یہ معقول حد میں رہے جبکہ تعلیمی معیار بھی بلند سطح پر برقرار رہے۔
اجلاس میں کئی اہم نکات زیرِ بحث آئے جن میں میڈیکل کالجز کے آپریٹنگ اخراجات کا آڈٹ شامل تھا جیسے کہ فیکلٹی کی تنخواہیں، بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال، لیب کے اخراجات، اور انتظامی اخراجات۔
مزید برآں معقول منافع کے مارجن کے طریقوں پر بھی غور کیا گیا تاکہ ادارے پائیدار طریقے سے کام کر سکیں اور غیر ضروری اضافی فیس سے گریز کیا جا سکے۔
اجلاس میں پی ایم ڈی سی نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ٹیوشن فیس کی حد مقرر کی جائے جس سے نجی ادارے تجاوز نہ کر سکیں۔
پی ایم ڈی سی نے یہ بھی ہدایت دی کہ نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز اپنی فیس کی تفصیلات اپنی ویب سائٹس اور داخلہ بروشرز میں واضح طور پر شائع کریں۔
اجلاس میں یہ بھی زیرِ بحث آیا کہ ایک نگراں کمیٹی قائم کی جائے جو ایک بار فیس کے ڈھانچے کے معیاری ہونے کے بعد اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام کالجز مقررہ فیس کے مطابق عمل کریں۔
مزید برآں جو ادارے زائد فیس وصول کریں گے ان کے خلاف سخت جرمانے اور پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے تجویز دی کہ کالجز کو مستقبل میں کم آمدنی والے طلبہ کے لیے اسکالر شپ اور قسطوں میں ادائیگی کے منصوبے متعارف کرانے چاہئیں تاکہ تعلیم کو مزید قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔
پی ایم ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کے نتائج ٹیوشن فیس کی حد طے کریں گے جو طلبہ اور والدین کو مالیاتی ریلیف فراہم کرے گا جبکہ تعلیمی معیار کو برقرار رکھا جائے گا۔
تمام حتمی تجاویز کو میڈیکل ایجوکیشن کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، جس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم محمد اسحاق ڈار کریں گے۔
پی ایم ڈی سی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مزید تفصیلات اور حتمی فیس کا ڈھانچہ جَلد ہی سرکاری ذرائع کے ذریعے شیئر کیا جائے گا، طلبہ، والدین اور متعلقہ افراد کو اس اہم پیش رفت پر نظر رکھنے کی تاکید کی گئی ہے کیونکہ اس کا پاکستان میں میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم پر طویل المدتی اثر پڑے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ایم ڈی سی نے ٹیوشن فیس اجلاس میں فیس کے کے لیے فیس کی کیا جا جا سکے
پڑھیں:
دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ اجلاس میں تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا.(جاری ہے)
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین اور محنتی کسانوں سے نوازا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ زرعی، گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبے کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں. انہوں نے کہاکہ اللہ نے ہمیں مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن زراعت کے شعبے میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی، دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے. انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں. شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ڈیلیشن پروگرام بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی. وزیراعظم نے کہاکہ زراعت میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کو بغور سنا جائے، پاکستان میں گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہے، آف سیزن اجناس کی ویلیو ایڈیشن کیلئے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے. اجلاس کے شرکا نے زرعی ترقی کے لیے جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے کی تجاویز پیش کیں،اجلاس میں کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی بھی تجاویز پیش کی گئیں وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دینے اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی.