مقبوضہ کشمیر میں بھاری تعداد میں بھارتی افواج کی موجودگی ماحولیاتی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہتھیاروں اور فوجی انفراسٹرکچر کے بے تحاشا استعمال نے ماحولیاتی نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے جنگلات کی کٹائی آلودگی کا سبب بن رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا کا دوسرا بڑا سیاچن گلیشئیر فوجی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے سکڑ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں فوجی کارروائیاں سالانہ 3 لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا سبب بنتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں فوجی فضلے کا 50 فیصد سے زائد حصہ مناسب طریقے سے تلف نہیں کیا جاتا۔

رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فوجیوں کی جانب سے جھیل میں کچرا پھینکنے سے حیاتیاتی تنوع 60 فیصد متاثر ہوا ہے۔ بھارتی فوج کے ہاتھوں ماحولیاتی تباہی کا خمیازہ بھی کشمیری عوام بھگت رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق ماحولیاتی نقصان کو جنگی جرم قرار دیا گیا ہے اور آرٹیکل 8 کے تحت سخت کارروائی لازمی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے، مقررین

ذرائع کے مطابق کشمیر سنٹر لاہور کے زیراہتمام عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر سیمینار کے مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے اور عالمی ادارے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر سنٹر لاہور کے زیراہتمام عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر سیمینار کے مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے اور عالمی ادارے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما غلام عباس میر نے سیمینار کی صدارت کی جبکہ انسانی حقوق کے ممتاز کارکن صدر لیگل کونسل ہیومن رائٹس سوسائٹی اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ سیمینار کے مقررین نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کو بھارت کو سنگین جنگی جرائم پر جواب دہ بنانا چاہیے۔ انھوں نے افسوس ظاہر کیا کہ عالمی برادری مظلوم قوموں کے ساتھ دوہرا معیار جاری رکھے ہوئے ہے جسے ترک کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ 2019ء کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں سیاسی، سماجی اور معاشی آزادیوں پر مسلسل پابندیاں عائد ہیں۔ سیاسی قیادت، حریت رہنما، صحافی، طلبہ اور عام شہریو ں کو جھوٹے مقدمات، گرفتاریوں اور نظر بندیوں کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ مذہبی پابندیوں کی آڑ میں اسلامی شعائر کی بے حرمتی جاری رکھے ہوئے ہے، مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے اور بڑی تعداد میں غیر کشمیری ہندوئوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔مقررین میں انچارج سنٹر انعام الحسن، مولانا شفیع جوش، مرزا صادق جرال، چوہدری محمد شفیق، محترمہ آمنہ نصیر، سینئر صحافی نصیرالحق ہاشمی، علامہ مشتاق قادری، علامہ فدا الرحمان حیدری، اور دیگر شامل تھے۔
 

متعلقہ مضامین

  • شام میں امریکی اور شامی فوجیوں کے مشترکہ گشت کے دوران فائرنگ، متعدد زخمی
  • شام: امریکی اور شامی افواج کے مشترکہ گشت پر فائرنگ، کئی فوجی زخمی
  • بھارتی فوجی نے ذہنی دباؤ کے باعث سرکاری رائفل سے خودکشی کر لی
  • نئی دلی، عدالت نے لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار 3 ڈاکٹروں کو 12روزہ عدالتی تحویل میں دے دیا
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسلی تطہیر میں مصروف ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں بھارت کیخلاف شدید غم و غصہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور ظلم و استبداد جاری
  • مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے مزید دو کشمیریوں کی املاک ضبط کر لیں
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے، مقررین
  • مظفر آباد: انسانی حقوق کے عالمی دن پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جنگی کیخلاف پاسبان حریت کے زیراہتمام ننگے پائوں احتجاجی مارچ کیا جارہاہے