برطانوی وزیراعظم کی جانب سے دعوت افطار کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
برطانیہ کے وزیراعظم سرکیئراسٹارمر نے مسلم کمیونٹی کے لیے دعوت افطار کا اہتمام کیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم سرکیئر اسٹارمر کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر افطار کا اہتمام کیا گیا۔ برطانوی وزیراعظم نے افطار کے شرکا کو روزہ کھولنے کے لیے کھجوریں پیش کیں۔
برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے دعوت افطار سے خطاب میں کہا کہ افطار کے موقع پر کمیونیٹیز کو متحد کرنے کے لیے مسلم کمیونٹی کے کام، غلط فہمیوں کو چلینج کرنے اور نوجوانوں کو سپورٹ کرنے کا موقع ملا۔ متاثر کن برطانوی مسلمان نوجوانوں کو افطار کے لیے خوش آمدید کہا۔ ان کے ساتھ روزہ کھولنا اعزاز کی بات ہے۔ 10 ڈاوئننگ اسٹریٹ کی عمارت سے مسلمانوں کا بھی اتنا تعلق ہے جتنا کہ کسی اور کا۔
افطار میں جسٹس سیکریٹری اور لارڈ چانسلر شبانہ محمود، فیتھ منسٹر لارڈ واجد خان، لیڈر برینٹ کونسل کونسلر محمد بٹ سمیت برطانوی فوج میں خدمات سرانجام دینے والی خواتین اور مختلف شعبوں میں اعلیٰ خدمات سرانجام دینے والے نوجوان بھی شریک ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان
MOSCOW, RUSSIA:روس کے صدر ویلادیمیرپیوٹن نے ایسٹر کے موقع پر یوکرین میں یک طرفہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے ایسٹر کے موقع پر یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان کیا اور اپنی فورسز کو ہفتے کی شام 6 بجے سے تمام کارروائیوں ختم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے اپنی فوج کو ہفتے کی شام 6 بجے سے اتوار کی شام تک کارروائیاں ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
کریملن میں ملاقات کے دوران پیوٹن نے روسی آرمی چیف ویلیری گیراسیموف کو بتایا کہ انسانی بنیاد پر روس اپنے طور پر ایسٹر جنگ بندی کا اعلان کر رہا ہے اور اس دورانیے میں تمام افواج کو اپنی سرگرمیوں روکنے کا حکم ہے۔
پیوٹن نے اپنے آرمی چیف کو فوج سرگرمیاں موقف کرنے کا حکم دےدیا—فوٹو: رائٹرز
پیوٹن نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یوکرین بھی اس مثال کی پیروی کرے گا لیکن اس دوران ہماری افواج دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں گی۔
روسی صدر نے اپنے آرمی چیف کو کہا کہ جنگ بندی کے دوران دشمن کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت کی گئی یا کوئی ایسا اقدام کیا گیا تو اس کا جواب دینے کے لیے ہماری فوج کو مکمل طور پر تیار رہنا چاہیے۔