امریکا پاکستان سمیت 41 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرسکتا ہے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
امریکا میں نئی ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سمیت درجنوں ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے اور اس کے لیے 41 ممالک کی فہرست ترتیب دی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رسان ایجنسی روئٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کو ملنے والی انٹرل میمو کے مطابق سفری 41 ممالک کو 3 الگ الگ گروپو میں تقسیم کیا گیا ہے، تاہم، یہ میمو ابھی باضابطہ طور پر جاری نہیں کیا گیا ہے۔
رویٹرز کے مطابق پاکستان میمو مین ان ممالک میں شامل ہے جو اگر سیکیورٹی امور بہتر نہ کیے تو انہیں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
پہلے گروپ میں شامل ممالک کے ویزے مکمل طور پر معطل ہوں گے جن میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا اور شمالی کوریا سمیت 10 ممالک شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 10 ممالک کے ساتھ ’اورنج لسٹ‘ میں شامل کرنے کی تجویز ہے، جس میں بیلاروس، ہیٹی، میانمار، روس اور ترکمانستان بھی شامل ہیں۔
اس گروپ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرنٹ اور سیاحتی ویزے مشروط کیے جائیں گے، تاہم کاروباری مسافروں کو کچھ شرائط کے ساتھ امریکا میں داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
اس کے علاوہ ایک گروپ جزوی ویزہ معطلی والا ہے جس میں ہیٹی، لاؤس، میانمار شامل ہیں جن کے شہریوں کو امریکا میں تعلیمی، سیاحتی اور ایمگریشن ویزوں میں محدود پابندیوں کا سامنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:پاک امریکا انٹیلیجنس تعاون جاری رہتا ہے، شریف اللہ کی گرفتاری اور حوالگی کوئی الگ واقعہ نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل اپنے پہلے دور صدارت میں بھی مخسوص ممالک کے شہریوں کے لیے سفری پابندیوں کا اعلان کیا تھا جنہیں بعد میں آنے والے ڈیموکریٹ سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 میں منسوخ کرتے ہوئے ’قومی ضمیر پر داغ‘ قرار دیا تھا۔
تاہم موجودہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے متوقع نئی پابندی ان ہزاروں افغان شہریوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے جنہیں امریکا میں پناہ گزینوں کے طور پر یا خصوصی تارکین وطن کے ویزوں پر دوبارہ آباد ہونے کے لیے کلیئر کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا میں ممالک کے کے لیے
پڑھیں:
جے یو آئی کا پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت مرکزی مجلس عامہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی
ترجمان کے مطابق اجلاس نے فیصلہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھی جائےگی، اس سلسلہ میں 27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہدا غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا اجلاس قوم سے اہل غزہ کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ جبکہ ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ترجمان کے مطابق اجلاس نے کہاکہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں، دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔
جمیت علما اسلام نے ملک میں ازسر نو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔ البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوریٰ یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرےگی۔
ترجمان نے کہاکہ اجلاس نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کردیا، جبکہ بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل پر ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی اور انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی
ترجمان کے مطابق مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرےگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی ٹی آئی جمعیت علما اسلام جے یو آئی سیاسی اتحاد فیصلہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز