جاپان میں غیر ملکی رہائشیوں کی تعداد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، سینکڑوں ویزے منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
جاپان میں غیر ملکی رہائشیوں کی تعداد 37 لاکھ سے زیادہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ سال کے آخر تک ملک میں قریباً 37 لاکھ 69 ہزار غیر ملکی رہائشی تھے۔ یہ تعداد 2023 کے آخر کے مقابلے میں 3 لاکھ 58 ہزار زیادہ ہے۔
جاپانی خبررساں ادارے ’این ایچ کے‘ نے امیگریشن خدمات کے آفس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک میں قریباً 4 لاکھ 57 ہزار غیر ملکی ٹیکنیکل انٹرن رہائش پذیر تھے، جو ایک سال قبل کے مقابلے میں 52 ہزار زیادہ ہیں۔ طلبا کی تعداد 4 لاکھ 2 ہزار تھی جو 61 ہزار زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: جاپان نے پاکستان میں بچوں کی تعلیم کے لیے کتنی امداد کا اعلان کیا ہے؟
خصوصی ہنر مند کارکن کا ویزا رکھنے والے افراد کی تعداد میں 76 ہزار کا اضافہ ہوا اور یہ 2 لاکھ 84 ہزار تک پہنچ گئی۔کورونا وائرس کی عالمی وباکے بعد سرحدی کنٹرول اقدامات میں نرمی اور ین کی قدر کم ہونے کے باعث لوگ زیادہ تعداد میں جاپان آئے۔
دوسری جانب ایک ہزار 184 غیر ملکی شہریوں کا رہائشی ویزا منسوخ کیا گیا۔ یہ تعداد 2023 کے مقابلے میں 56 فیصد کم ہے۔ ٹیکنیکل انٹرن کی رہائشی حیثیت کے حامل 710 افراد، اور طالبعلم کی رہائشی حیثیت والے 312 افراد کے ویزے منسوخ کیے گئے۔ کچھ ٹیکنیکل انٹرنز کے رہائشی اجازت نامے یہ معلوم ہونے پر منسوخ کیے گئے کہ وہ اپنے متعین کردہ شعبے سے باہر کسی دیگر غیر مجاز مقام پر کام کر رہے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این ایچ کے جاپان رہائشی ویزا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این ایچ کے جاپان رہائشی ویزا کی رہائشی غیر ملکی کی تعداد
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔