Daily Ausaf:
2025-04-22@07:22:06 GMT

ٹرین ہائی جیکنگ کے ماسٹر مائنڈ

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

بلوچستان میں ٹرین ہائی جیکنگ کے حالیہ واقعے نے پورے ملک میں تشویش ، غم اور غصے کی لہر دوڑا دی ہے ۔ دہشت گردی کی نئی لہر میں ٹرین ہائی جیکنگ کا واقعہ اور نہتے مسافروں کا بہیمانہ قتل کئی اعتبار سے توجہ کا متقاضی ہے۔حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی ہے ۔ جونہی بی ایل اے کی طرف سے ٹرین ہائی جیکنگ کی ذمہ داری قبول کی گئی اس کے ساتھ ہی ہندوستانی میڈیا پر پاکستان مخالف زہریلے پروپیگنڈے کا آغاز ہو گیا ۔ایسا محسوس ہوتا تھا کہ بھارتی میڈیا نہتے پاکستانی شہریوں پر دہشت گردوں کے حملے کا جشن منا رہا ہے۔ یہ سمجھنا زیادہ دشوار نہیں کہ گزشتہ دہشت گرد حملوں کی طرح ٹرین ہائی جیکنگ کے واقعے کے پیچھے بھی بھارتی سرمایہ اور سوچ کار فرما ہے۔ ہائی جیکنگ کے واقعے کے بعد سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے میڈیا نے یہ رپورٹ کیا کہ دہشت گرد سیٹلائٹ فون کے ذریعے افغانستان میں چھپے ہوئے ماسٹر مائنڈزسے رابطے میں تھے ۔ایک مرتبہ پھر پاکستان کے اس دیرینہ موقف پر مہر تصدیق ثبت ہوئی کہ دہشت گرد حملوں کے ماسٹر مائنڈ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔ کالعدم بی ایل اے نے بلوچ حقوق کی آڑ میں جس بے رحمانہ طریقے سے نہتے مسافروں کو نشانہ بنایا اورجس بزدلانہ انداز میں انسانی ڈھال کااستعمال کیااس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ دہشت گرد نہ بلوچ عوام کے مخلص ہیں اور نہ ہی انہیں بلوچ روایت کا کوئی لحاظ ہے۔انہیں بلوچستان کی اقتصادی ترقی سے کوئی سروکارنہیں۔دراصل صوبے میں پسماندگی اور اقتصادی بدحالی کابہانہ بنا کر کالعدم بی ایل اے اپنے غیرملکی آقائوں کو خوش کرنے کے لیے بدامنی پھیلارہی ہے۔جعفرایکسپریس میں 400 سے زائد مسافر سفر کر رہے تھے ۔ اطلاعات کے مطابق بیشتر مسافروں کا تعلق صوبہ پنجاب ، کے پی اور سندھ سے تھا۔ان مسافروں میں پاک فوج کے اہلکاربھی شامل تھے جو عید کی چھٹی ملنے پر آبائی علاقوں کی جانب سفر کر رہے تھے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حملے کے منصوبہ ساز ہائی جیکنگ کے ذریعے دنیا بھر میں یہ تاثر پھیلانا چاہتے تھے کہ پاکستان خصوصاً صوبہ بلوچستان ایک غیر محفوظ علاقہ ہے اور یہاں پر سرمایہ کاری کے لیے محفوظ مواقع دستیاب نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک بلوچ دہشت گرد کی ویڈیو وائرل ہے جس میں وہ افواج پاکستان اور چین کو الزامات کا ہدف بنا کر بلوچستان سے نکل جانے کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ اس ویڈیو میں دی گئی دھمکیاں یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ اس بزدلانہ واقعے کے پیچھے بھارت کی بدنام زمانہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے ۔ صد شکر کہ ابتدائی خدشات غلط ثابت ہوئے اور پاک فوج کی پیشہ وارانہ مہارت ایک مرتبہ پھرکام آگئی۔ پاک فوج کے جری اہلکاروں خصوصاً ایس ایس جی کی ضرارکمپنی ،ایف سی اور پولیس کے جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر انتہائی پیچیدہ صورتحال میں دہشت گردوں کو جہنم واصل کرکےیرغمالی مسافروں کو بخیر و عافیت آزاد کروایا ۔اطلاعات ہیں کہ 28 شہید ہونے والے مسافروں میں سے 21 مسافروں کو آپریشن کا اغاز ہونے سے پہلے ہی دہشت گرد نشانہ بنا چکے تھے۔ افواج پاکستان کی بروقت موثر کارروائی کی بدولت ملک میں پھیلی ہوئی بے چینی اور خوف کی کیفیت میں کمی واقع ہوئی ۔
ٹرین ہائی جیکنگ واقعے سے دشمن کے عزائم کھل کر سامنے آچکے ہیں۔ ازلی دشمن بھارت پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی ،لسانی تعصبات اور سیاسی تفریق جیسے عوامل کا نشانہ بنا کر خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے ۔بلوچستان میں عرصے سے ملک دشمن زہریلی مہم چلانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ۔ سی پیک سمیت تمام اقتصادی اور معاشی منصوبے اس وقت دشمن کے نشانے پر ہیں۔ بھارت کے پروردہ دہشت گرد کبھی سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں ،کبھی معصوم محنت کش مزدوروں کےخون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہیں اور کبھی نہتے مسافروں کو یرغمال بنا کر بدامنی کی آگ کو دہکاتے ہیں ۔بلوچستان کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت پہ یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچستان میں اٹھنے والی دہشت گردی کی لہر کے تمام پہلوئوں پر غور کر کے انسداد دہشت گردی کے لیےموثرحکمت عملی ترتیب دیں۔قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا تقاضہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس اہم معاملے پر سرجوڑ کر بیٹھیں اور دشمن کے پروردہ عناصر کا قلع قمع کرنےکےلیے مشترکہ پالیسی اختیار کریں ۔یہ امر افسوسناک ہے کہ جس وقت جعفر ایکسپریس دہشت گردوں کے تسلط میں تھی تو اس وقت قومی سلامتی کے تقاضوں کو نظراندازکرتے ہوئے حزب اختلاف کی ایک جماعت کےحامیوں کی جانب سے اداروں کے خلاف زہریلی سوشل میڈیا مہم چلائی گئی۔ایسا محسوس ہوتاتھا کہ ریاست پردہشت گردوں کےحملے سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال میں اس جماعت کی قیادت حکومت کےخلاف پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہے۔ یہ طرز عمل کسی بھی قومی جماعت کو زیب نہیں دیتا ۔ قومی قیادت کے دعویدار تمام لیڈروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہےکہ حساس معاملات پراپنےحامیوں کو سنجیدگی اختیار کرنے کی تلقین کریں ۔ سیاسی تقسیم دہشت گردی کے عفریت کے خلاف ملکی دفاع کو کمزور کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ٹرین ہائی جیکنگ ہائی جیکنگ کے مسافروں کو بی ایل اے کے لیے

پڑھیں:

پی آئی اے کی باکو کی پہلی پرواز 174 مسافروں کو لے کر آج روانہ ہو گی

لاہور:

قومی ائیرلائین پی آئی اے کی جانب سے باکو کی پروازیں شروع ہونے سے قبل روڈ شو کا انعقاد کیا گیا۔

روڈ شو میں تمام ٹریول ایجنٹس، ٹور آپریٹرز اور سیاحت سے منسلک افراد نے بھر پور شرکت کی۔

پی آئی اے آج سے لاہور سے باکو کے لیے ہفتہ وار دو پروازیں شروع کر رہی ہے۔ ایشیا کا یورپ کہلائے جانے والا شہر باکو دنیا کے ایک بڑے سیاحتی مقام کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا 20 اپریل سے لاہور سے باکو کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان

خوبصورت اور ترقی یافتہ شہر، لذیذ کھانوں، مذہبی اور ثقافتی مقامات باکو کی وجہ شہرت ہیں۔ پی آئی اے لاہور کو مزید نئی پروازیں دینے کی منصوبہ بندی کررہا ہے.

روڈ شو میں شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ  پی آئی اے کی باکو کی پہلی پرواز 174 مسافروں کو لے کر آج صبح روانہ ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی مائنڈ سیٹ،کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ؟
  • کراچی سے راولپنڈی جانے والی ٹرین کے واش روم سے پھندا لگی لاش برآمد
  • ٹرین کے واش روم کی چھت سے لٹکی ہوئی لاش برآمد
  • ریلوے ٹریک بحال ہونے کے 9 ماہ بعد سبی سے ہرنائی پہلی ٹرین کی کامیاب آزمائش
  • پنجاب؛ 6ہزار میں سے 4ہزار ترقیاتی اسکیمز ناجائز ہونے کا انکشاف
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • بہار کے سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم وقف قانون کی حمایت کرنے پر جنتا دل یونائیٹڈ سے مستعفی
  • پی آئی اے کی باکو کی پہلی پرواز 174 مسافروں کو لے کر آج روانہ ہو گی
  • بلوچستان کے علاقے دکی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5دہشت گرد ہلاک
  • بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5 دہشت گرد ہلاک