اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام پر جائزہ کے لئے بات چیت ہوئی اور پاکستان کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ کے لئے بھی بات چیت ہوئی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی کی مینجمنٹ، توانائی کے شعبے میں لاگت کم کرنے اور توانائی شعبے کی بہتری، معاشی ترقی کی شرح بڑھانے اور صحت عامہ کی بہتری کے لئے بھی بات چیت ہوئی۔آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان کے ساتھ تعلیم کے فروغ، سماجی تحفظاور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے پر تبادلہ خیال ہو۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیا، پاکستان کے ساتھ بات چیت مثبت رہی، پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لئے ورچوئلی بات چیت جاری رکھیں گے۔آئی ایم ایف اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے سٹاف لیول معاہدے کے لئے نمایاں پیشرفت کی ہے اور پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا ہے۔آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے حکومتی قرضوں کو کم کرنے کے لئے سخت معاشی اقدامات کیے ہیں، مہنگائی کم کرنے کے لئے سخت مانیٹری پالیسی اپنائی گئی ہے، بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لئے اصلاحات کی گئی ہیں جبکہ معاشی شرح نمو کو بڑھانے کے لئے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق کلائمیٹ ریفارمز ایجنڈے پر مذاکرات کئے گئے اور پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ممکنہ طور پر فنڈز فراہم کئے جاسکتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آخری دور ہوا جس میں پاکستانی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ تین شعبوں میں تحفظات کے باوجود آئی ایم ایف مشن قسط کے اجرا کی سفارش کرے گا۔

چیمپئنز ٹرافی کی جیت کے بعد بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما کو انعام مل گیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف بات چیت گیا ہے کے لئے

پڑھیں:

تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار

تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 ) اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ تہران امریکا کو واضح کرچکا ہے کہ یورینیم کی افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار ہیں لیکن اس کے لیے مضبوط ضمانتوں کی ضرورت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئے جوہری معاہدے سے دوبارہ دستبردار نہیں ہوں گے.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان روم میں ہونے والے مذکرات کے دوسرے دور کو دونوں فریقوں نے مثبت قرار دیا ہے صدر ٹرمپ نے فروری سے تہران پر”زیادہ سے زیادہ دباﺅ“ کی مہم دوبارہ نافذ کی ہے اپنی پہلی مدت کے دوران 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں.

ٹرمپ کی دو شرائط کے درمیان کے سالوں میں تہران نے 2015 کے معاہدے کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام پر عائد پابندیوں سے مسلسل تجاوز کیا ان پابندیوں کا مقصد ایٹمی بم تیار کرنا مزید مشکل بنانا تھا سابق امریکی صدر جو بائیڈن، جن کی انتظامیہ نے 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کی تھی تاہم وہ تہران کی جانب سے اس ضمانت کے مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہے کہ آئندہ کوئی امریکی انتظامیہ معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگی.

تہران احتیاط کے ساتھ مذاکرات کے قریب پہنچ رہا ہے وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں شکوک اور ٹرمپ کے موقف پر شکوک و شبہات کا شکار ہے ٹرمپ نے بارہا دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے یورینیم کی افزودگی کے تیز رفتار پروگرام کو روکا نہیں تو ایران پر بمباری کی جائے گی ایران کا مسلسل کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن ہے. تہران اور واشنگٹن کہہ چکے ہیں کہ وہ سفارت کاری کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جاری تنازع پر ان کے موقف ایک دوسرے سے الگ ہیں ایرانی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تہران کی ریڈ لائنز جو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے لگائی گئی ہیں کو مذاکرات میں عبور نہیں کیا جا سکتا.

ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کی ریڈ لائنز کا مطلب ہے کہ وہ اپنے یورینیم کی افزودگی سینٹری فیوجز کو ختم کرنے، افزودگی کو مکمل طور پر روکنے یا افزودہ یورینیم کی مقدار کو اس سطح تک کم کرنے پر راضی نہیں ہوگا جو 2015 کے معاہدے میں طے پایا تھا انہوں نے کہا کہ وہ اپنے میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں کرے گا جسے وہ کسی بھی ایٹمی معاہدے کے دائرہ کار سے باہر سمجھتا ہے ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کو عمان میں بالواسطہ بات چیت میں معلوم ہوا کہ واشنگٹن نہیں چاہتا کہ وہ اپنی تمام ایٹمی سرگرمیوں کو روکے یہ ایران اور امریکہ کے لیے منصفانہ مذاکرات شروع کرنے کی بنیاد ہو سکتی ہے یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے گزشتہ روز کہا کہ امریکہ کے ساتھ سمجھوتہ ممکن ہے اگر وہ سنجیدہ ارادوں کا مظاہرہ کرے اور غیر حقیقی مطالبات نہ کرے.

امریکہ کے مذاکرات کار سٹیو وِٹکوف نے کو”ایکس“پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی ایٹمی افزودگی روکنا اور قریب ترین ہتھیاروں کے درجے کے یورینیم کے ذخیرے کو ختم کرنا ہوگا . ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ایران اس ادارے کو اس عمل میں واحد قابل قبول ادارہ سمجھتا ہے انہوں نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکیوں کو آگاہ کیا ہے کہ امریکہ کو اس تعاون کے بدلے ایران کے تیل اور مالیاتی شعبوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹانی ہوں گی.

متعلقہ مضامین

  • تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
  • پاکستان اور روانڈا تعلقات میں پیشرفت؛ سرمایہ کاری سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
  • پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم، بنیادی رکاوٹیں کیا ہیں؟
  • خیبرپختونخواہ حکومت کا ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • مارکیٹ میں نئی تبدیلیوں کیلئے خود کو تیار رکھیں؛ احسن اقبال
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
  • نئے جرمن چانسلر کروز میزائل فراہم کریں، یوکرینی سفارت کار