سندھ بلڈنگ ،اسحق کھوڑو سسٹم میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ڈائریکٹر جلیس احمد صدیقی نے نارتھ ناظم آباد میں بھی غیر قانونی تعمیرات شروع کرا دیں
بفرزون میں پلاٹ نمبر R 186سیکٹر 15B اور 15A4کے پلاٹ 174پر غلط تعمیرات
ڈی جی اسحق کھوڑو سے موقف لینے کے لیے رابطہ ،ناجائز تعمیرات پر جواب دینے سے گریز
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کھوڑو سسٹم کے تحت رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دی جا رہی ہے ملکی محصولات کو نقصان پہنچا کر ذاتی مفادات حاصل کرنے والے اور سسٹم کے کماؤ بدعنوان افسران عرصہ دراز سے اپنے من پسند علاقوں پر قابض ہیں اور حرصِ زر میں کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنے پر بضد ہیں۔ وسطی کے ڈائریکٹر جلیس احمد صدیقی نے دیگر علاقوں کی طرح نارتھ ناظم آباد ٹاؤن میں بھی رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی کمرشل تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں۔ موصوف نے سسٹم کی جانب سے غیر قانونی دھندوں سے حاصل کی جانے والی ایزی منی کے ہدف کو پورا کرنے کے لئے اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے برخلاف احتساب کے خوف سے لاپروا ہوکر ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے بغیر نقشے اور منظوری کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی بیٹر مافیا کو چھوٹ دے دی ہے۔ بفرزون 15 Bمیں پلاٹ نمبر R186رہائشی پلاٹ پر دکانیں اور 15 A4 کے پلاٹ R174 کی کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی ناجائز تعمیرات جاری ہیں۔اطلاعات کے مطابق حفاظتی پیکیج لینے کے بعد جاری غیر قانونی تعمیرات کوانہدام سے مکمل محفوظ رکھنے کی ضمانت بھی دی جاتی ہے ۔اس ضمن میں ڈی جی اسحق کھوڑو سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا مگر اُنہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل
کراچی : حج آپریٹرز نے 67 ہزارعازمین کو کوٹے کے تحت اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔ حج آرگنائزر ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حج ٹور آپریٹر زعیم اختر صدیقی نے بتایا کہ تمام درخواست گزاروں کی ایڈوانس بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور حج آرگنائزر نے وقت پر تمام واجبات کی ادائیگی کر کے انتظامات مکمل کر لیے تھے، تاہم عین وقت پر ہزاروں درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ بحران ٹور آپریٹرز کی غلطی سے پیدا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا کل حج کوٹہ 1,79,210 ہے جس کا 50 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا گیا تھا، مگر تاحال صرف 23 ہزار افراد کی درخواستیں ہی کنفرم ہو سکی ہیں، جب کہ 67 ہزار افراد اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان میں سے 13 ہزار ایسے حجاج ہیں جن کا اندراج سعودی نسک سسٹم میں سرے سے ہوا ہی نہیں۔
زعیم اختر صدیقی نے کہا کہ سعودی حکومت نے 23 جون 2024 کو حج سے فوراً بعد آئندہ سال کے حج کی پالیسی جاری کی تھی، جس پر عملدرآمد میں پاکستانی اداروں کو کئی مہینے لگ گئے۔ پاکستانی وزارتِ مذہبی امور نے 27 نومبر 2024 کو حج پالیسی جاری کی اور پرائیویٹ حج اسکیم کی درخواستوں کی وصولی 14 جنوری 2025 کو شروع کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن کے مطابق 21 فروری تک تمام کارروائی مکمل ہونی چاہیے تھی، مگر پاکستانی نظام کی سست روی، SECP اور اسٹیٹ بینک سے منظوری میں تاخیر اور ریمیٹنس کی محدود یومیہ حد (3 لاکھ ڈالر) کے باعث رقوم کی بروقت ترسیل ممکن نہ ہو سکی۔
حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 500 افراد پر مشتمل کلسٹر کی حد تھی، جبکہ اس سال سعودی حکومت نے اچانک 2000 افراد والے کلسٹر نافذ کر دیے، جس پر عمل تو کیا گیا مگر اس میں وقت لگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال حجاج کو پرانے سسٹم کے تحت حج کی اجازت دی جائے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 67 ہزار افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی حج کے لیے لگا دی ہے، اور ان کے ارمان خاک میں ملنے جا رہے ہیں۔ حج آرگنائزرز نے تسلیم کیا کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم کی سخت ٹائم لائن پر مکمل عمل نہ ہو سکا، جس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ 13 ہزار ایسے افراد جن کا اندراج نسک سسٹم میں نہیں ہو سکا، انہیں خصوصی اجازت دی جائے۔