ملک میں وافر چینی موجود ، بحران پیدا کرنے والوں کر پکڑا جائے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
چینی ذخیرہ کرنے ، قیمتوں پر سٹہ کھیل کر مصنوعی اضافے کی کسی کو ہر گز اجازت نہیں دیں گے
ناجائز منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے رپورٹ پیش کی جائے
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے چینی کے ذخیرہ اندوزوں اور مصنوعی طور پر چینی کی قلت پیدا کر کے قیمت میں اضافے کے ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کی ہدایت کردی۔اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت چینی کی کھپت و رسد اور مقررہ قیمتوں پر عام آدمی کو فراہمی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اعلی حکام کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اجلاس میں وزیر اعظم کو چینی کی کھپت و رسد اور موجودہ قیمتوں کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا، وزیراعظم نے کہا ہے کہ چینی ذخیرہ کرنے ، قیمتوں پر سٹہ کھیل کر اس میں مصنوعی اضافے کی کسی کو ہر گز اجازت نہیں دیں گے ، ناجائز منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے رپورٹ پیش کی جائے ۔شہباز شریف نے چینی کی کھپت اور رسد پر کڑی نظر رکھنے اور متعلقہ حکام کو شوگر ملوں کے ساتھ چینی کی کھپت و رسد کی نگرانی کیلیے روابط مربوط کرنے کی ہدایت کردی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں چینی کی وافر مقدار موجود ہے ، مصنوعی طور پر بحران کی فضا پیدا کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے ، رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں عام آدمی کا مافیا کے ہاتھوں قطعاً استحصال نہیں ہونے دیں گے ۔دوران
اجلاس وزیر اعظم نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو چینی کی مقررہ قیمت پر عوام کو فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج، پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔