Juraat:
2025-04-22@07:21:24 GMT

سکتہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

سکتہ

ب نقاب /ایم آر ملک

11مارچ بھی ہم پر بھاری گزرا ، ماہ ِصیام رحمت و برکات کا مژدہ لیے کیوں رحمت کی گھڑیاں، اندوہ گیں ٹھہری ہیں؟
مبارک مہینے کے لمحات، موت کے جام کیوں چھلکانے لگے۔۔۔؟
بولان ، کیوں موت کے اندھیروں میں ڈوبتا جا رہا ہے؟
کوئٹہ کا ڈان ہوٹل ،مشرق ہوٹل مہمان نوازی کی روایات کے امیں ،جو پورے مُلک کے باسیوں کے لئے خوشیاں بانٹا کرتے ، جہاں زیست کے بیش بہا سامان اور تفریحِ قلب و نظر کے بے شمار امکان تھے۔۔۔۔ کوئٹہ ، وطن کے دور دراز علاقوں کے رہنے والے جہاں آ کر اپنی زندگی سنوارتے اور خود کو نکھارتے تھے۔۔۔بولان جہاں، غریب سے غریب بھی ”امیرانہ سوچ” سے جیتا اور قہقہے لگاتا تھا۔ آج وہاں ہر طرف لاشیں ہی لاشیں بکھری پڑی ہیں۔۔۔ وہ صوبہ جہاں زندگی کے نغمے گونجتے ، آج موت کی ارزانی پر، ہر طرف بین ہی بین سنائی دے رہے ہیں۔
جعفر ایکپریس کا اندوہناک سانحہ ،زندگی کی تمام تر رنگینیاں اور پُرکیف رونقیں ماتم آگیں ماحول میں ڈھل گئیں ۔
وہ صوبہ جہاں قائد پاکستان نے زندگی کے آخری ایام گزارے ، عرصے سے قتل و غارت کی سازشوں سے کرچی کرچی ہے،پنجاب سے عازم ِ سفر ہونے والوں کی روز لاشیں گرتی ہیں ، مگر جس کثرت و تواتر سے گزشتہ روز ”مرگ انبوہ” کا ”تماشا” ہوا ، اور جس بڑی تعداد میں لوگ مرے ، بولان کی آنکھوں نے کبھی اس کثرت میں اکٹھے اتنی لاشوں کو نہ دیکھا تھا، نہ کبھی سُنا تھا۔بولان ہی کیا، پاکستان کہ دہشت گردی کے بڑے بڑے سانحات جھیل چکا ہے، پھر بھی، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکتیں پاکستان کی آنکھ نے کبھی نہیں دیکھیں۔
کیا کہا جائے؟ کیا لکھا جائے۔۔۔؟
موت کے ننگے ناچ نے زندگی کو اور زیادہ بے اعتبار کر دیا ہے۔۔۔ حقیقت میں ”قیامتِ صغریٰ” برپا ہو گئی ہے، لوگ اس طرح مر رہے ہیں جیسے ”بے جان” ہونے کا مقابلہ ہو رہا ہے۔۔۔۔ جیسے لوگ، ایک دوسرے کو باور کروا رہے ہوں کہ چھوڑو،زندگی کی گہما گہمی میں کچھ نہیں رکھا، آؤ مرگِ انبوہ کا جشن منائیں۔۔۔
اب جینے کی باتیں رہنے دو، اب جی کر کیا کر لیں گے
اک موت کا دھندہ باقی ہے، جب چاہیں گے نپٹا لیں گے
یہ تیرا کفن، وہ میرا کفن، یہ تیری لحد وہ میری ہے۔۔۔
تابوت پر تابوت رکھا جارہا ہے ہر ایک غمگیں ہے، ہر کوئی رو رہا ہے، کوئی شقی القلب ہی ہو گا، جس کے کلیجے کو ہاتھ نہ پڑا ہوا!
بلوچستان ،پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ، اس پاکستان کا جس کو دُنیا کی چھٹی ایٹمی طاقت ہونے کا ”گھمنڈ” ہے، جو ایشیا کا ٹائیگر کہلانا چاہتا ہے، جہاں کے حکمرانوں کی دُنیا بھر کے ممالک میں جائیدادیں ہیں، جہاں کے سیاست دانوں کی اربوں ڈالرز کی ہنڈی کی کہانیاں اور بیگمات کے جوئے میں یکبارگی 60لاکھ پونڈ ہارنے کے قصے، دُنیا بھر میں پھیلے ہیں۔۔۔
حیف کہ اک غیر جمہوری وزیر اعلیٰ نے شہداء کیلیے حرفِ عقیدت فضائوں میں بکھیرے ۔۔۔
سیاست دان، تجزیہ کار، اپنی اپنی ہانک رہے ہیں، کوئی کچھ کہہ رہا ہے، کوئی کچھ اور، لکھنے والوں کے قلم خشک ہوتے جا رہے ہیں عجب ہاہا کار مچی ہے، کسی کی انگلی کسی کی طرف ہے تو اس کی کسی اور کی طرف۔۔۔
عوام و خواص، حکمرانوں کے لتے لے رہے ہیں، اُن کو، ان کے وعدے اور دعوے یاد کرا رہے ہیں۔۔۔ پوچھ رہے ہیں،امن و مان قائم کرنے کے بلند و بانگ دعوے کیا ہوئے؟”۔۔۔
لوگ پوچھ رہے ہیں ”سائیں! تم تو عوام کے نعرے لگا لگا کر بوڑھے ہو گئے، تمہاری پارٹی کی حکمرانی میں یوں کیوں ہوا ۔۔۔؟
حکمران، اپنی طرف اٹھی انگلیوں کو اپنے سے پہلے حکمرانوں کی طرف گھمانے کی فکر میں ہیں۔۔۔ سبھی ایک دوسرے کو گھورنے میں لگے ہیں، حکمرانوں سے مایوس عوام، ایک بار پھر، مرنے والوں کی ہلاکت پر نوحہ کناں ؟
ان شہادتوں پر غم گیں بھی ہوں اور ایک دوسرے کی طرف اُٹھی انگلیوں پر حیران بھی ہوں، نم آنکھوں سے، ان بے بصیرت لوگوں کو دیکھ رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں، اس طوفاں انگیز و ہلاکت خیز ماحول نے عقلیں اس قدرکند کر دی ہیں کہ ایک دوسرے کی طرف انگلیاں اٹھانے والے، اوپر عرش والے کی طرف کیوں نہیں دیکھتے۔۔۔؟
انہیں کیا ہوا ہے کہ یہ قادرِ مطلق کو بالکل بھول گئے ہیں۔۔۔ لوگ اس کثرت سے مرنے لگے۔۔۔؟ لاشوں کا کاروبار کرنے والے اپنے ناپاک ارادوں کے ساتھ دندناتے پھر رہے ہیں ۔۔۔؟
عوام حکمرانوں کی طرف دیکھنے کی بجائے اس کی طرف دیکھیں جو مسبب الاسباب ہے اور جس کے ہاتھ میں سب کے دِل ہیں، جومالک ہے دو مشرق کا اور مالک ہے دو مغرب کا ۔۔۔ اے کاش! اے کاش۔۔۔ اے کاش۔۔۔!
بولان کے کہساروں میں بکھرے لاشوں کی جگہ ان بے حس، بے بصیرت زندہ لاشوں کو بھی ٹھکانہ مل جائے کہ جوزندگی کے مقاصد کو،زندگی دینے والے کے تعلق کو اور زندہ رہ جانے والوں کے حقوق کو نظر انداز کر کے عیاشی کرتے اور گھومتے پھررہے ہیں، اے کاش! اے کاش! اے کاش۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ایک دوسرے رہے ہیں رہا ہے کی طرف اے کاش

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان

لاہور:

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کوشش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔

یہ بات انہوں ںے لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آؤں تو منصورہ بھی آؤں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے کانفرنس اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہےاس کی اپنی ایک حرمت ہے، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن علما کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علما کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟

سیاسی معاملے پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی صوبائی خود مختاری کی حامی ہے، نہروں کے حوالے سے سندھ کے مطالبے کا احترام کرتے ہیں، نہروں کا معاملہ وفاق میں بیٹھ کر باہمی مشاورت سے طے ہونا چاہیے، ہماری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اس سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔ 

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی،  26ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • جامشورو: تھانہ بولاخان کے قریب مسافروں سے بھرا ٹرک کھائی میں گر گیا، 16 افراد جاں بحق
  • Rich Dad -- Poor Dad
  • کراچی میں رواں سال کے 110 روز میں مجموعی ٹریفک حادثات میں 289 شہری جاں بحق
  • ’بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے‘، برسوں پیسہ جوڑ کر فراری خریدنے والے کی خوشی چند منٹوں کی نکلی
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
  • کراچی، مختلف ٹریفک حادثات میں 3 افراد جاں بحق، ایک زخمی
  • ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
  • ڈیتھ بیڈ
  • تسخیر کائنات اور سائنسی ترقی کا لازم فریضہ