وزیراعظم کا دہشت گردی کے حوالے سے جلد ہی مشترکہ اجلاس طلب کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کی تجویز پر دہشت گردی کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بیٹھا کر قومی لائحہ عمل اپنانے کے لیے جلد ہی مشترکہ اجلاس طلب کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور مرکزی صدرعوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) ایمل ولی خان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے حالات پر اہم مشاورت ہوئی۔
بیان میں کہا گیا کہ ایمل ولی خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل بیٹھنے کی تجویز دی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی لائحہ عمل کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایمل ولی خان کی تجویز سے اتفاق کیا اور ہفتے کے اندر اہم اجلاس پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
ٹیلی فونک رابطے کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان ملک میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق ہوا اور دہشت گردی کے خلاف مربوط اور مؤثر اقدامات کے لیے قومی سطح پر مشاورت کا فیصلہ کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام کے تحفظ اور ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف دہشت گردی کے ایمل ولی خان کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
لاہور:جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کوشش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔
یہ بات انہوں ںے لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آؤں تو منصورہ بھی آؤں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے کانفرنس اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہےاس کی اپنی ایک حرمت ہے، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن علما کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علما کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟
سیاسی معاملے پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی صوبائی خود مختاری کی حامی ہے، نہروں کے حوالے سے سندھ کے مطالبے کا احترام کرتے ہیں، نہروں کا معاملہ وفاق میں بیٹھ کر باہمی مشاورت سے طے ہونا چاہیے، ہماری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اس سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی، 26ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔