جعفر ایکسپریس حملے پر ٹوئٹ کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کا ردعمل بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس حملے پر ٹوئٹ کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کا ردعمل بھی آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جعفر ایکسپریس حملے کے خلاف کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہوا ٹوئٹ کا سہارا لے کر پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے ایک اور اے پی ایس سانحہ ہونے سے روک دیا، ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس دہشت گردی کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اس دہشت گردی کے خلاف کوشش ہونی چاہیے اور میں گزارش کروں گا کہ اس دہشت گردی کے خلاف سب سے پہلے پی ٹی آئی ہو۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ افسوس ہوا کہ وزرا نے ٹوئٹ کا سہارا لے کر پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا، ہم نے یہ تجویز دی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور اس کے خلاف سب متحد ہوں۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 24 گھنٹے ملک میں انارکی کی صورت حال تھی، اس کا ذمہ دار کون تھا، وفاقی وزیر دفاع؟ ہمارے کچھ تلخ سوالات ہیں جو ہم پبلک میں کر کے انارکی نہیں پھیلانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پر ایک ان کیمرہ اجلاس بلانا چاہیے، جس میں ہم تمام سوالات رکھیں گے، ہمیں پاکستانی ہونے کا کسی سے سرٹفیکیٹ نہیں لینا، ہمارے اندر اخلاقی جرات ہے۔صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو کہہ رہے ہیں کہ اگر کوئی مشکل پیدا ہو رہی ہے تو اس کی گہرائی میں جانا ہے، کسی بھی مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، ہم نے اپوزیشن گرینڈ الائنس کی طرف سے ایک گرینڈ کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم سب لوگ ایک دوسرے کے دست و گریبان ہیں، جو لوگ اس دہشت گردی کی زد میں آئے ہم ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں، اس معماملے کی پوری تحقیق ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کا اہم دورہ کیا ،دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال اور تحفظات
تھے ،افغانستان کی حدود سے جو دہشت گردی ہورہی تھی اس پر حکومت پاکستان کے تحفظات تھے،اس سارے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، اسحاق ڈار کا کابل جانااور وہاں افغان قیادت کے ساتھ ملاقاتیںکرنا اور اس میں جو اعلانات کئے گئے وہ بڑے حوصلہ افزا اور خوش آئند ہیں ، اس میں سب سے بڑا اعلان جوکیا گیا وہ یہ کہ دہشت گردی کے لئے دونوں ممالک اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیںکرنے دیںگے ،پھر افغانستان سے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے حوالے سے افغان حکومت کے مطالبے پر کہ بینک گارنٹی کے ساتھ ساتھ انشورنس گارنٹی قابل قبول ہوگی ، اس کے علاوہ وفودکے تبادلے ہونے ہیں،افغان مہاجرین کے حوالے سے بھی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،افغان شہریوں کی پاکستان کے اندر جائیدادیں وہ جب پاکستان چھوڑ کر جائیں گے تو جائیداد فروخت کرنے کی اجازت ہوگی ،سازوسامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی اور انہیں عزت واحترام کیساتھ بھیجا جائیگا،اس دورے کا مقصد اگر دیکھا جائے تو اس میں پاکستان کے لئے سب سے بڑے دو مسائل تھے ایک دہشت گردی اور دوسرا افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے واپسی یقینی بنانا تھا، دہشت گردی کے تناظر میں جو اعلان کیا گیا ہے وہ بڑا خوش آئند ہے ، پہلے بھی افغانستان کی جانب سے اعلانات کئے گئے لیکن عملاً کوئی اقدامات نہیںکئے گئے ،ٹی ٹی پی کے ساتھ 2021میں جو معاہدہ ہوا اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں دہشتگرد تنظیم کے عہدیدار پاکستان آئے اوروہ منظم ہوگئے اور دہشت گردی بڑھتی گئی اور حالیہ عرصے میں دہشت گردی میں 60فیصد اضافہ ہوا،پاکستان کو دہشت گردی کا سب سے بڑا سامنا افغانستان کے اندر سے ہے، پھر بلوچستان کی جو صورتحال ہے، بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے لئے استعمال کر رہا ہے۔اگر اب افغان حکومت پاکستان کی شکایات دور نہیں کرتی تو یہ مناسب نہیں ہوگا کہ تجارت کے شعبے میں ان کے مطالبات من وعن پورے کئے جائیں۔کہا جارہا ہے کہ افغان وزیر خارجہ جلد پاکستان کے دورے پر آئیں گے ، اس دورے کے تناظر میں بھی دیکھا جائے توگفت وشنید بڑی اچھی بات ہے اور اس سارے معاملے میں پیشرفت کرانے میں افغانستان کیلئے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان کے رابطے کام آئے ہیں،ایک اور بھی رپورٹ آئی ہے کہ افغانستان کے اندر سے خطرناک اسلحہ جو امریکی فوج چھوڑ کر گئی وہ بھی دہشت گردوں کے ہاتھ لگا ہوا ہے ،اس میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے اندر دہشتگردی کم ہو ، اگر افغانستان ہمارے ساتھ حقیقی معنوں میں تعاون کرتا ہے اوردہشت گردی پر قابو پالیا گیا تو پاکستان کے اندر بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے ۔لاہور کی سیشن عدالت میں ایک اہم کیس زیر سماعت ہے ،شہبازشریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف دس ارب ہرجانے کا کیس، اپریل 2017 میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک جلسے کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے اور مؤقف سے دستبردار ہونے کے بدلے میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی۔اس الزام کے جواب میں شہباز شریف نے جولائی 2017 میں لاہور کی سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔دعوے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہباز شریف، جو اس وقت وزیراعظم نواز شریف کے بھائی اور خود پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، ایک معزز سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کی عوامی خدمات کی وجہ سے انہیں قومی و بین الاقوامی سطح پر عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔اس سے قبل بھی شہباز شریف نے عمران خان کو ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا جس میں جاوید صادق کو مبینہ فرنٹ مین قرار دے کر اربوں روپے کمانے کے الزام پر معافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عمران خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ اگر وہ اور اُن کی جماعت پاناما لیکس پر خاموش ہو جائیں تو حکمران جماعت اُنہیں خاموش کرانے کے لیے بڑی مالی پیشکش کر سکتی ہے اور اس دعوے کی مثال کے طور پر انہوں نے 10 ارب روپے کی آفر کا ذکر کیا۔