UrduPoint:
2025-04-22@06:20:00 GMT

گوگل والٹ کیا ہے، پاکستان کو اس سے کیا فائدہ ہو گا؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

گوگل والٹ کیا ہے، پاکستان کو اس سے کیا فائدہ ہو گا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) گوگل والٹ ایک ایپ کی صورت میں دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں ڈیجیٹل پےمنٹس کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ یہ والٹ اینڈروئڈ ڈیوائسز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے پےمنٹ کارڈز، لائلٹی کارڈز اور بورڈنگ پاسز جیسی ضروری تفصیلات اور معلومات تک رسائی کا ایک محفوظ، آسان اور مددگار طریقہ ہے۔

سافٹ ویئر انجینئر محمد بن متین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گوگل والٹ ایک عام بٹوے کی ڈیجیٹل شکل ہے، جس میں صارف کو اپنے کارڈز اور نقدی ساتھ رکھنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ ان کے مطابق گوگل والٹ جو پہلے 'گوگل پے‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، اینڈروئڈ آلات پر ادائیگیوں کا ایک ڈیجیٹل نظام ہے۔

ٹیک کمپنیاں آن لائن ہیٹ اسپچیز پر یورپی یونین کے نئے ضابطہ اخلاق پر متفق

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ ایک ڈیجیٹل والٹ ہے، جو صارفین کو اپنے اینڈروئڈ فونز یا دیگر ڈیوائسز کے ذریعے ادائیگیاں کرنے، لائلٹی کارڈز، بورڈنگ پاسز، ٹرین ٹکٹ اور دیگر کئی طرح کے کارڈز محفوظ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

(جاری ہے)

یعنی وہ سب کچھ جو آپ کے لیے آن لائن ادائیگیاں آسان بنا دیتا ہے۔ اس والٹ کے ذریعے پاکستانی صارفین نہ صرف آن لائن شاپنگ کر سکیں گے بلکہ ثنا سفیناز، گل احمد، اور جے ڈاٹ سمیت جن سٹورز پر 'ٹَیپ اینڈ پے‘ کی سہولت دستیاب ہوتی ہے، وہاں وہ اپنے موبائل فونز کے ذریعے ادائیگیاں کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ یہی صارفین دوران سفر اپنے بورڈنگ پاس اور ٹکٹیں بھی باآسانی اسی والٹ میں رکھ اور دکھا سکیں گے۔

‘‘ پاکستانی صارفین کے دو اہم مسائل

لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کے ہیلے کالج آف کامرس سے وابستہ اور ای کامرس افیئرز کے ماہر، ڈاکٹر ماجد علی چوہدری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہپاکستان میں ای کامرس صارفین کو فنانشل ٹرانزیکشنز کی حفاظت اور قبولیت کے مسائل کا سامنا تھا۔ ان کے مطابق کچھ ویب سائٹس بعض کارڈز کے ذریعے کی جانے والی ادائیگی قبول نہیں کرتی تھیں اور بعض لوگوں کو اپنی رقم کی ترسیل کے محفوظ نہ ہونے کے خدشات کا سامنا رہتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب گوگل والٹ کی پاکستان میں بھی دستیابی سے یہ دونوں مسائل حل ہو گئے ہیں، ''اس سے صرف ان لوگوں کو پریشانی ہو گی، جن کے پاس سفید دھن نہیں ہے اور انہیں خطرہ ہے کہ ان کے آمدنی سے زیادہ اخراجات حکومت کے علم میں آ جائیں گے۔ ‘‘

ایران نے واٹس ایپ اور گوگل پلے پر عائد پابندیاں ختم کر دیں

انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی انفینیٹی سافٹ ویئر سولیوشنز کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر وقار عزیز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گوگل والٹ سے حکومت اور صارفین دونوں کو کافی فوائد حاصل ہوں گے۔

لوگ بغیر کسی پریشانی کے کم ٹیکس والی محفوظ ٹرانزیکشنز بھی کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان کی معیشت کو ڈاکومنٹ کرنے میں بھی مدد ملے گی اور غیر قانونی ٹرانزیکشنز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

محمد بن متین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گوگل والٹ کی ایپ آسانی سے پلے اسٹور سے ڈاون لوڈ کر کے کسی بھی اینڈروئڈ ڈیوائس پر انسٹال کی جا سکتی ہے جبکہ مختصر اور محدود تصدیقی مراحل سے گزرنے کے بعد کوئی بھی صارف اپنے ڈاکومنٹس اور ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز اس ایپ میں رجسٹر کرا سکتا ہے۔

کئی پاکستانی بینکوں کی گوگل والٹ سروسز

اس وقت پاکستان کے جو بینک تجارتی بنیادوں پر گوگل والٹ کے ساتھ منسلک ہو چکے ہیں، ان میں بینک الفلاح، بینک آف پنجاب، فیصل بینک، حبیب بینک، میزان بینک اور یو بی ایل بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گوگل والٹ کے ذریعے جاز کیش سروس کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

بینکنگ سیکٹر میں کام کرنے والے ایک ماہر کے مطابق آئندہ دنوں میں پاکستان میں الائیڈ بینک، ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک اور جے ایس بینک بھی گوگل والٹ سروس اپنا لیں گے۔

کیا یورپ کا نیا سرچ انجن گوگل کا مقابلہ کر سکے گا؟

ایک سوال کے جواب میں وقار عزیز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گوگل والٹ کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے کافی انتظامات کیے گئے ہیں اور انہیں ہیک کرنا یا ان میں مداخلت کرنا آسان نہیں ہو گا۔ اس ضمن میں ایک پاس ورڈ سمیت ایک تصدیقی نظام ہوگا جسے موبائل فون گم ہو جانے کی صورت میں بھی کسی دوسرے کی طرف سے استعمال کیا جانا آسان نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا، ''ویسے آج کل دنیا بھر میں ہیکنگ بھی جتنی زیادہ اور جدید ہو چکی ہے، تو یہ تو مستقبل میں ہی پتہ چل سکے گا کہ یہ والٹ پاکستان میں عام صارفین کو کس حد تک ڈیجیٹل تحفظ فراہم کرتا ہے۔‘‘

نقد ادائیگیاں، جرمن شہری دیگر یورپی باشندوں سے آگے

وقار عزیز کے مطابق گوگل والٹ کی مدد سے متعلقہ بینک کی اجازت کے ساتھ دوسرے ملکوں میں محدود مالی ادائیگیاں بھی ممکن ہوتی ہیں۔

پاکستانی حکومت ملکی معیشت کو ڈاکومنٹ کرنے کے لیے کئی طرح کے اقدامات کر رہی ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق سال 2028 تک ملک کی 75 فیصد بالغ آبادی کے پاس ذاتی بینک اکاؤنٹ ہونے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں کے ذریعے کے مطابق والٹ کے کے لیے

پڑھیں:

افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب

افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز

پشاور(سب نیوز)افغان مہاجرین کے جعلی پاکستانی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے پشاور کی 15 یونین کونسل کی سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور اپنے خاندان میں شامل کرنے والے پاکستانیوں کی نشان دہی بھی کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر بازار، گنج بازار، نمک منڈی، جناح پارک روڈ، دیر کالونی، زرگر آباد، پیپل منڈی، حیات آباد، افغان کالونی سمیت مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اور بازاروں میں کاروبار کرنے والے مہاجرین کی گرفتاریوں کے لیے ان کی فہرستوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پرحملہ‘ کانسٹیبل شہید ‘ دہشتگرد ہلاک
  • سولر صارفین کے لیے بری خبر، سمارٹ اے ایم آئی میٹرز کی پرائیویٹ پرچیز پر پابندی عائد
  • پاکستانی یوٹیوبرز کے بینک اکاؤنٹس کیوں بند ہوئے، اصل سبب کیا بنا؟
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف
  • چین سے قرض ری شیڈولنگ کا معاملہ ایک بار پھر اٹھانے کا فیصلہ
  • افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع
  • افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب
  • نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟
  • جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات، او ٹی پی چوری کرنیکا انکشاف