اراکین قومی اسمبلی نے اپنی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کو بھی ناکافی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 مارچ2025ء)اراکین قومی اسمبلی نے اپنی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کو بھی ناکافی قرار دے دیا، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں کے اضافے کی منظوری پر عملدرآمد شروع کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں کے اضافے کی منظوری پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے عملدرآمد شروع کردیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے اراکین کوسو فیصد اضافے کے ساتھ تنخواہیں ملنا شروع ہو گئی ہیں، رکن اسمبلی کو 2لاکھ 18 ہزارکے بجائے اب ٹیکس کٹوتی کے بعد 5 لاکھ 19 ہزارروپے مل رہے ہیں ، مراعات اورالاونسز الگ ہیں، جبکہ سینیٹ اراکین تاحال اضافی تنخواہوں پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رکن اسمبلی کو مراغات کی مد میں ڈیلی الاونس ، کنونینس الاونس اورہاوسنگ الاونس کی مد میں یومیہ 6 ہزار8 سو ملتا ہے ، ٹریول الاونس کی مد میں سالانہ 30 بزنس کلاس ائیرٹکٹ کے ساتھ ساتھ 3 لاکھ کے ٹریول واچر بھی فراہم کیے جائے ہیں۔(جاری ہے)
اراکین پارلیمنٹ تنخواہ میں اضافے پرمطمئن توہیں لیکن کہتے ہیں ہم بھی مہنگائی کے ستائے ہوئے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی، سینیٹ کے اراکین تںخواہ میں اضافہ نہ ہونے پر شکوہ کررہے ہیں ۔۔ اراکین اسمبلی حالیہ تنخواہ کے اضافہ کو ناکافی بھی قراردے رہے کہتے ہیں تنخواہ 1974 کے ایکٹ اور اعلی عدلیہ کے ججزاوربیوروکریسی کی سیلری اورمراعات کے برابرہونی چاہیئے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قومی اسمبلی
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔