نادیہ حسین کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت تحقیقات کا آغاز کیوں ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ایف آئی اے نے نادیہ حسین کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق بینک الفلاح سیکیورٹیز میں 540 ملین روپے کی خرد برد کے معاملے میں سابق سی ای او عاطف محمد خان کو گرفتار کیا گیا، ملزم عاطف محمد خان بطور سی ای او اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مالیاتی دھوکہ دہی میں ملوث پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شوہر کی رہائی کے لیے 3 کروڑ کا مطالبہ کیا گیا، نادیہ حسین نے ایف آئی اے افسر کا نمبر اور تصویر شیئر کردی
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم عاطف محمد خان کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ نادیہ حسین کو جعلساز کی جانب سے رشوت طلب کرنے کے لیے واٹس ایپ پر کال کی گئی، کال میں جعلساز نے ایف آئی اے کے سینیئر افسر کی تصویر بطور ڈی پی استعمال کی، نادیہ حسین نے ایف آئی اے کراچی سے رابطہ کرکے جعلی کال سے آگاہ کیا گیا۔
ایف آئی اے نے نادیہ حسین کو سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کراچی میں شکایت درج کروانے کی ہدایت کی،تاہم نادیہ حسین نے شکایت درج کروانے کے بجائے سوشل میڈیا پر ایف آئی اے کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: بینک فراڈ کیس: ایف آئی اے نے اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر کو گرفتار کرلیا
ایف آئی اے کے مطابق سوشل میڈیا پر بے بنیاد الزامات لگانا قانون جرم ہے، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے نادیہ حسین کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ایف آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ کسی بھی فرد کو بغیر ثبوت اور شواہد کے بے بنیاد پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، نادیہ حسین کے الزامات نہ صرف حقائق کے منافی ہیں بلکہ ایک منظم ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہیں جو کہ ملکی قوانین کے تحت ایک سنگین جرم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایف آئی اے بینک الفلاح پیکا ایکٹ عاطف محمد خان نادیہ حسین واٹس ایپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے بینک الفلاح پیکا ایکٹ نادیہ حسین واٹس ایپ نادیہ حسین کے ایف ا ئی اے ایف آئی اے پیکا ایکٹ ئی اے کے کے خلاف کے تحت
پڑھیں:
کراچی: رکشہ مالکان کے احتجاج کے باعث پریس کلب و اطراف میں ٹریفک جام
کراچی:رکشہ ایسوسی ایشن نے شہر کی مختلف شاہراہوں پر رکشوں کی پابندی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔
احتجاج میں رکشہ مالکان کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے پریس کلب سے گزرنے والی سڑک پر رکشے کھڑے کرکے بند کر دی۔
احتجاج کے باعث پریس کلب اور اس کے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
رکشہ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کی روزانہ کی روزی روٹی رکشوں پر پابندی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے اور وہ اس پابندی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رکشوں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ ان کا کاروبار دوبارہ معمول پر آئے۔