سپریم کورٹ میں ای فائلنگ کا نیا نظام متعارف، ترجیحی سماعت کی ترغیب
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عدالتی کارروائیوں میں ڈیجیٹلائزیشن اور بہتر کارکردگی کی غرض سے سپریم کورٹ نے انسٹی ٹیوشن ڈیسک پر ای فائلنگ کیسز کا نیا طریقہ متعارف کرایا ہے۔
سپریم کورٹ میں مقدمات اور درخواستیں اب آن لائن بھی جمع کرائی جا سکیں گی، 17 مارچ سے سپریم کورٹ میں ڈیجیٹل فائلنگ کا آغاز ہوگا، آن لائن دائر مقدمات کی فوری سماعت اور پندرہ دن میں شنوائی ہوگی۔
اس ضمن میں جاری سپریم کورٹ کے ایک اعلامیے کے مطابق 17 مارچ سے فعال ہونیوالےاس نظام کے تحت تمام وکیلوں اور کیس کے فریقین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے کیسز اور درخواستوں کی فزیکل (ہارڈ) کاپی اور اسکین شدہ (سافٹ) کاپی دونوں پرنسپل سیٹ اور برانچ رجسٹریوں میں جمع کرائیں۔
اعلامیے کے مطابق اسکین شدہ ورژن یوایس بی فلیش ڈرائیو کے ذریعے بھی فراہم کیا جا سکتا ہے یا [email protected] پر ای میل کیا جا سکتا ہے۔
اس پیش رفت سے جڑی اہم خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ آن لائن دائر ہونے والے مقدمات کے بدلے میں آؤٹ آف ٹرن ترجیحی سماعت کی ترغیب دیتی ہے کیونکہ اس طرح کے مقدمات کو ایک سے پندرہ دن کے اندر سماعت کے لیے طے کیا جا رہا ہے۔
’اس اقدام کا مقصد نہ صرف کاغذی کارروائیوں کو کم کرنا اور قانونی عمل کو تیز کرنا ہے بلکہ پورے عدالتی نظام میں شفافیت اور رسائی کو بڑھانا بھی ہے۔‘
ای-فائلنگ کو وسیع تر اختیار کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے، سپریم کورٹ کیس کے انتظام کے ایک زیادہ ہموار طریقہ کار کو بنانے کے اپنے عزم پر زور دیتی ہے۔
’جو بالآخر اس بات کو یقینی بنائے کہ انصاف کی فراہمی میں بڑی حد تک لین دین کی لاگت کو کم کیا جائے۔‘
18مزید پڑھیں: ہزار ڈالر میں پاکستانی شہریت کی خبر، حقیقت کیا ہے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کیا جا
پڑھیں:
حکومت نے ججز تبادلوں سے متعلق تمام خط و کتابت سپریم کورٹ میں جمع کرا دی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے ججز تبادلوں سے متعلق تمام خط و کتابت سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔ ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں کے حوالے سے کی گئی تمام خط و کتابت سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ عدالت عظمیٰ میں تبادلوں کی تمام تفصیلات متفرق درخواست کی صورت میں جمع کرائی گئیں۔سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں وزیراعظم کی صدر کو بھیجی گئی سمری اور صدر کی منظوری پر مبنی دستاویز بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں تبادلے کے لیے ججز اور متعلقہ چیف جسٹس صاحبان کی دی گئی رضامندی پر مبنی دستاویزات بھی جواب میں شامل کی گئی ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ ججز سنیارٹی کیس کی سماعت کل کرے گا۔