جعفر ایکسپریس پر حملہ ،دہشتگرد افغانستان میں موجود اپنے ہینڈلرز سے مسلسل رابطے میں تھے،ان کو بھارتی میڈیاسپورٹ کررہاتھا ،ترجمان پاک فوج
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
راولپنڈی (اے بی این نیوز )پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشتگردوں نے دشوار گزار علاقے میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا۔ جہاں حملہ ہوا وہ جگہ دشوارگزار تھی۔ گیارہ مارچ کو ایک بجے کے قریب ٹرین کو دھماکہ کرکے روکاگیا۔ ٹرین کو روکنے سے پہلے چیک پوسٹ پر حملہ کیاگیا۔ دہشتگردوں نے یرغمالیوں کو ٹرین سے اتار کر زمین پر اکٹھا کیا۔
بھارتی میڈیا نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی خبر کو بریک کیا۔ دہشتگرد اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں تھے۔ وہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ چیف پوسٹ پر حملے میں ایف سی کے 3جوان شہید ہوئے۔ دہشتگردوں نے منظم انداز میں کارروائی کی۔
حملے کی جگہ پر پہنچنا بڑا مشکل کام تھا۔ دہشتگردی کیلئے انتہائی دشوار گزار علاقے کا انتخاب کیا۔ ٹرین واقعہ سے پہلے دہشتگردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ دہشتگردوں نے مسافروں کو ٹرین سے اتار کر ٹولیوں میں تقسیم کیا۔ سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں۔ بھارتی میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا۔ جعلی ویڈیوز دکھا کر پاکستان کیخلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
جب یہ واقعہ پیش آیا تو فزیکل ایکٹویٹی چل رہی تھی۔ بھارتی میڈیا نے ٹرین پر دہشتگردی کے عملے کو کارنامے کے طورپر پیش آیا۔ دہشتگرد کئی گروپوں میں تھے۔ مصنوعی ذہانت سے تصاویر بنا کر دہشتگردی کو کارنامہ بنایاگیا۔ کچھ مسافر ٹرین میں رہے اور دیگر کو باہر نکا ل کر یرغمال بنایاگیا۔ دہشتگردوں نے اونچی جگہ پر قبضہ کررکھاتھا۔ دہشتگردوں کو بھارتی میڈیاسپورٹ کررہاتھا۔ دہشتگردوں نے مسافروں کو مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹھایا۔ بھارتی میڈیا نے جعلی اور جھوٹی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کا تشخص خراب کرنے کی کوشش کی۔ دہشتگردوں کا کسی مذہب یا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان ا ٓرمی نے باقاعدہ منصوبہ بندی سے دہشتگردوں کو انگیج کیا۔
دہشتگرد افغانستان میں موجود اپنے ہینڈلرز سے مسلسل رابطے میں تھے۔ بھارتی میڈیا نے جعفر ایکسپریس حملے کو بہت زیادہ کوریج دی۔ یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کیلئے خصوصی انداز میں کارروائی کی گئی۔
خودکش بمبار بھی حملہ آوروں میں شامل تھے۔ خودکش بمباروں کی موجودگی کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا۔ پاک فوج کے سنائپرز کی کارروائی کے بعد یرغمالیوں کو جان بچانے کا موقع ملا۔ آپریشن کے دوران کسی یرغمالی کی جان نہیں گئی۔ دہشتگردوں نے آپریشن سے پہلے مسافروں کو شہید کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حملے میں مارے گئے دہشتگردوں کی تصاویر اور اسلحہ بھی دکھایا
دہشتگردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا۔ دہشتگرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے۔ دہشتگردوں کی بڑی تعداد یرغمالیوں کو لیکر پہاڑوں پر گئی۔ دہشتگردوں کا سانیت،بلوچیت،اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔
اس دوران کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا اور وہ وہاں سے مختلف اطراف کو بھاگے۔ کئی یرغمالی بھاگ کراپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔ دہشتگردوں نے بھاگنے والوں پر فائرنگ کی اور کچھ جانیں گئیں۔
بارہ مارچ کی صبح آرمی اور ایف سی کے اسنائپرز نے دہشتگردوں پر حملہ کیا۔ دہشتگردوں نے دشوار گزار علاقے میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا۔ ہشتگرد اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں تھے۔
ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایاگیا۔
بھارتی میڈیا نے اے آئی کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈہ کیا۔ ایف سی کے 3جوان شہید ہوئے۔ بھارتی میڈیا نے ٹرین پر حملے کے واقعہ کو کارنامے کے طورپرپیش کیا۔ دہشتگردوں کی حمایت میں انٹرنیشنل وار فیئر بھی چل رہی تھی۔ انٹرنیشنل وارفیئرکوانڈین میڈیا لیڈ کررہاتھا۔ دہشتگردوں کے درمیان خود کش بمبار بھی موجود تھے۔ دہشتگردوں کو ہمارے اسنائپرز نے انگیج کیا۔ دہشتگردوں کی بڑی تعداد یرغمالیوں کو لے کرپہاڑوں پر گئی۔ ضرار کمپنی نے انجن سے کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔ ضرار کمپنی کے شوٹرز نے پہلے خود کشن حملہ آوروں کو نشانہ بنایا۔ شہریوں کی تمام اموات آپریشن سے پہلے ہوئیں ۔ آپریشن میں کسی شہری کی موت نہیں ہوئی۔ دہشتگردوں کے پاس غیرملکی اسلحہ بھی موجودتھا۔ بھاگنے والے یرغمالیوں پر دہشتگردوں نے فائرنگ بھی کی۔
سیکیورٹی فورسز نے قوم کی دعاؤں سے اس آپریشن کوکامیابی سے مکمل کیا۔ آپریشن کے دوران تمام دہشتگردوں کو ہلاک کر دیاگیا۔ دہشتگرد واقعے کے تانے بانے پڑوسی ملک افغانستان سے ملتے ہیں۔ واقعات کا اصل سپانسرڈ مشرقی ہمسایہ ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے یرغمالیوں کو بازیاب کرایا۔ دہشتگردی کرنے والوں کا بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ دہشتگرد پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے جس طرح آپریشن کیاوہ قابل تحسین ہے۔ یہ دہشتگرد ہیں جو پاکستان کو غیرمستحکم کرناچاہتے ہیں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات کا اصل سپانسرمشرقی ہمسایہ ہے۔ دہشتگردوں کو اسلحہ افغانستان سے مل رہا ہے۔ جعفر ایکسپریس حملہ بھارتی پالیسی کا تسلسل ہے۔
بنوں واقعے میں بھی افغان دہشتگرد ملوث تھے۔
لاپتہ افراد کی انکوائری کیلئے کمیشن بنا ہوا ہے۔ لاپتہ افراد کے 2261کیسز انڈر انوسٹی گیشن ہیں۔ 2025میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 180آپریشن کیے جارہے ہیں۔ 2024سے اب تک 563جوان شہید ہوئے۔
افغانستان میں دہشتگردوں کوسپیس مل رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے14نکات میں سے ایک نکتہ فوجی کارروائی ہے۔ 2024اور2025میں1200دہشتگردجہنم واصل کیےگئے۔ دہشتگردی کوروکنےکیلئےہروقت کام ہورہاہے۔
مزید پڑھیں :سونے کی فی تولہ قیمت میں یکدم 4700کا اضافہ، موجودہ قیمت کیا ہوگئی ؟جانیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس پر بھارتی میڈیا نے افغانستان میں رابطے میں تھے یرغمالیوں کو دہشتگردوں کی دہشتگردوں کو دہشتگردوں نے پر حملہ کیا نے کہا کہ سے پہلے ایف سی
پڑھیں:
پی ٹی آئی دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے،جرگے کاخواہ مخواہ واویلا کیا جارہا ہے: طلال چودھری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے، پختونخوا حکومت دہشتگردی پرقابو پانے کے بجائے جرگے سے متعلق واویلا کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھاکہ ملکی سکیورٹی صورتحال سے متعلق اہم اجلاس میں پی ٹی آئی شریک نہیں تھی، ملک میں دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات خیبرپختونخوا میں ہوئے لیکن کے پی حکومت دہشت گردی پرقابو پانے کے بجائے جرگے سے متعلق واویلا کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے سے متعلق تجاویزآچکی ہیں، وفاق نے جب مناسب سمجھا تب صوبائی حکومت کو آن بورڈ لے گی، خارجہ پالیسی وفاق کا کام ہے جو وفاقی حکومت کو ہی کرنا ہے۔
طلال چودھری نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے صوبائی حکومت کو افغانستان سے تعلقات بہتربنانے کی ہدایت کی تھی تاہم پی ٹی آئی دہشت گردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے۔
دوسری جانب مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے جیونیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق دیر سے آئے گر درست آئے، ہماری بار بار اپیل پر افغانستان کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا خوش آئند ہے۔انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہئے،خیبرپختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی ہے، کے پی دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن پر اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے اور افغانستان سے بات چیت کیلئے کے پی حکومت نے 3 ماہ پہلے ٹی او آرز وفاق کو بھیجے تھے۔
بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق خطے میں پائیدار امن کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ہمارے ٹی او آرز بات چیت کے عمل کیلئے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کا ذکر کیا گیا ہے، سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہو سکتی۔
مزید برآں بیرسٹر محمد علی سیف نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے افغانستان جرگہ بھیجنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان جرگہ بھیجنے سے متعلق وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا، وفاقی حکومت نے 3 ماہ گزرنے کے باوجود خط کا جواب نہیں دیا، وفاقی حکومت بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے، افغانستان کےساتھ آئے روز حالات خراب ہو رہے ہیں، صوبے میں دہشت گردی ہے، چاہتے ہیں کہ جلد افغانستان کا دورہ کریں۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے قبائلی عمائدین، علما اور تاجروں کا جرگہ افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
نازیبا ویڈیو لیک سے تنازعات کا شکار مناہل ملک کا گلوکار عمیر ملک پر گانے میں ذاتی ویڈیو شامل کرنے کا الزام، دھمکی بھی دیدی
مزید :