لاپتہ افراد کے 8ہزار 144کیسز حل ہو چکے ہیں،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر ایک کمیشن بنا ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ کمیشن میں لاپتہ افراد کی کل 10ہزار405کیسز لائے گئے،مسنگ پرسنز سے متعلق ایک کمیشن بنا ہوا ہے،لاپتہ افراد کے 8ہزار 144کیسز حل ہو چکے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کاکہناتھا کہ ریاست ایک سسٹم کے تحت مسنگ پرسنز کے معاملے سے نمٹ رہی ہے،مسن پرسنز کے معاملے پر کچھ سوالات ریاست کے بھی بنتے ہیں،کیاامریکا میں مسنگ پرسنزکا مسئلہ نہیں ہے۔
برطانوی عدالت نے سارہ شریف کے والدین کی سزاؤں میں کمی کیلئے اپیل رد کردی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: لاپتہ افراد
پڑھیں:
پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، طلال چودھری
وزیر مملکت برائے داخلہ کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف اکٹھے ہو کر لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی تنقید کو ہم تعمیری طور پر لیتے ہیں۔ جبکہ نہروں کے معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف پہلے ہی پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینا چاہتے تھے۔ لیکن بلاول بھٹو ملک سے باہر تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے ہائی لیول پر رابطہ ہو گیا ہے۔ پہلے بھی معاملات کو حل کیا ہے اس میں کوئی ذاتی معاملہ یا ذاتی فائدے کی بات نہیں ہے، جس کا جو حق بنتا ہے وہ اس کو ملے گا۔
طلال چودھری نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام کو ہم نقصان پہنچنے نہیں دیں گے۔ اور اسی سیاسی استحکام کی وجہ سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ سیاسی استحکام کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف اکٹھے ہو کر لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی تنقید کو ہم تعمیری طور پر لیتے ہیں۔ جبکہ نہروں کے معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔
افغانستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ افغان وفد پاکستان میں تھا۔ جو کچھ روز قبل ہی واپس گیا ہے۔ ہماری پالیسی صرف افغانستان کے لیے نہیں بلکہ ساری دنیا کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے اور افغان شہریوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ دہشتگردی کے خلاف سب کو متحد ہونا ہو گا۔