لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزرات داخلہ سے ایکس کےاستعمال سےمتعلق رپورٹ طلب کرلی اور کہا بتایا جائے پابندی کے باوجود کون سے حکومتی ادارے ٹوئٹراستعمال کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا ایپس پر پابندی کیخلاف درخواست پرہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ، عدالر نے وفاقی وزرات داخلہ سے ایکس کے استعمال سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔فل بینچ نے پی ٹی اے کے ذمہ دارافسر کو بھی ریکارڈسمت طلب کر لیا ، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ بتایا جائے پابندی کے باوجود کون سےحکومتی ادارے ٹوئٹراستعمال کررہےہیں اور یہ بھی بتایاجائےایکس کی حیثیت قانونی ہے یاغیرقانونی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمام فریقین عدالت میں جواب داخل کرانے کے پابند ہیں۔پی ٹی اےوکیل کی جانب سےدرخواستوں کی مخالفت کی گئی.

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزرات داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں پی ٹی اے نےایکس پرپابندی لگائی۔جس پر ،چیف جسٹس نے کہا کہ وزرات داخلہ نےایکس کی موجودہ صورتحال کےبارےمیں آگاہ کرنا ہے،جسٹس علی ضیا نے کہا کہ ایکس یاٹویئربلاک ہونےکے باوجوداستعمال ہورہاہےتواسکا ذمہ دارکون ہے۔وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ وی پی این کے ذریعے ایکس ٹوئٹراستعمال ہوتاہے. تاہم عدالت نے وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ کوجواب داخل کرانےکی ہدایت کر دی

بعد ازاں چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نےسماعت 20مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وزرات داخلہ چیف جسٹس

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔

بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔                                       

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • سعودی شہریوں کے لیے پاکستان آنے پر کوئی ویزا پابندی نہیں جب چاہیں آئیں، محسن نقوی
  • خیبرپختونخواہ حکومت کا ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • گندم کی فی من قیمت 4 ہزار مقرر کی جائے، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  •    دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا
  • لاہور: سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر