سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد شیئر کرنے سے گریز کیا جائے: وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف — فائل فوٹو
وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر انتہائی احتیاط سے کام کریں، توہین آمیز مواد شیئر کرنے سے گریز کریں۔
سردار یوسف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر جانے انجانے میں پوسٹ شیئر ہو جاتی ہے، پھر وہ مصیبت بن جاتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ختمِ نبوت پر جو یقین نہیں رکھتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے، اس پر کوئی دو رائے نہیں۔
وفاقی وزیر سردار یوسف نے وزارتِ مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا چارج سنبھال لیا۔
وزیرِ مذہبی امور نے کہا کہ مذہب کے معاملے پر کوئی جبر نہیں، پاکستان میں سب کو اپنے اپنے عقائد پر عمل کرنے کی آزادی حاصل ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جہاں اقلیت کا احترام ہے وہیں اکثریت کا بھی احترام کیا جائے، توہینِ صحابہ و اہلِ بیت بل دونوں ایوانوں سے منظور ہوا تھا لیکن معلوم نہیں وہ اس وقت کہاں ہے۔
سردار یوسف نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ بل واپس آئے گا تو مشترکہ اجلاس سے منظور ہو گا لیکن تاحال یہ علم نہیں ہے کہ وہ بل اس وقت کہاں اور کس پوزیشن پر ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سردار یوسف نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیر مملکت مذہبی امور کھئیل داس کوہستانی کی گاڑی پرفائرنگ، محفوظ رہے
وزیر مملکت مذہبی امور کھئیل داس کوہستانی کی گاڑی پرفائرنگ، محفوظ رہے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز)وزیر مملکت مذہبی امور کھئیل داس کوہستانی کی گاڑی پرفائرنگ، محفوظ رہے۔کھئیل داس کوہستانی کا کہنا ہے کہ میری گاڑی پر سندھ کے علاقے ٹھٹھہ میں حملہ کیا گیا، پہلے گاڑی پر پتھرا وکیا گیا پھر فائرنگ کی گئی ہے۔وزیر مملکت کھئیل داس کوہستانی نے کہا کہ حملے میں میں خود زخمی نہیں ہوا، میرے کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
وزیرمملکت کھیئل داس کوہستانی ٹھٹھہ سے کراچی سے واپس آ رہے تھے۔ مقامی ذرائع کے مطابق ٹھٹھہ میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے کارکنان نے حملہ کر دیا، کھئیل داس پریس کلب ٹھٹھہ کے صدر اقبال جاکھرو کے بھائی نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، وفاقی وزیر مسلم لیگ ن ٹھٹھہ کے رہنما عباس عطائی سے ملاقات کرکے جھوک شریف جارہے تھے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی وزیر مملکت کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔وزیر مملکت کھیئل داس نے حملہ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ٹھٹھہ سے سجاول کی جانب رواں دواں تھے کہ شہر کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے تقریبا درجن بھر کارکنان نے اچانک حملہ کردیا، جن کے ہاتھ میں پارٹی کے جھنڈے تھے اور وہ کینالوں کی تعمیر کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میرے قافلے میں موجود گاڑیوں پر پہلے پتھرا کیا گیا اور پھر ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا تاہم میں خود حملے میں محفوظ رہا لیکن میرے کچھ ساتھی زخمی ہوئے اور ان کی گاڑیوں کوبھی نقصان پہنچا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سوچی سمجھی سازش کے تحت مجھ پر حملہ کیا گیا جس کا مقصد مجھے نقصان پہنچانا تھا۔