18 ہزار ڈالر میں پاکستانی شہریت کی خبر، حقیقت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
گزشتہ روز مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے سے یہ خبر گردش کرتی رہی کہ پاکستان اپنی شہریت 18 ہزار امریکی ڈالر یا 50 لاکھ پاکستانی روپے میں فروخت کر رہا ہے، جس پر بہت سے اچھے برے تبصرے بھی کیے گئے۔
وی نیوز نے خبر کی تصدیق کے لیے جب وزارتِ خارجہ سے رابطہ کیا تو ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ شہریت دینے اور شہریت کی تنسیخ سے متعلق تمام قوانین وزارتِ داخلہ کے زیرِانتظام ہیں اور وہی اس خبر کی تصدیق یا تردید کر سکتے ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے میڈیا ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر جعلی خبر ہے اور ایسی کوئی پالیسی یا ترمیم زیرغور بھی نہیں ہے، جب ان سے اس بارے میں باقاعدہ تردید جاری کرنے کا کہا گیا تو ان کا موقف تھا کہ ایسی درجنوں خبریں روزانہ جاری ہوتی رہتی ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ خبر کو درست مانتے ہوئے کئی سوشل میڈیا صارفین آپس میں بحث و تکرار بھی کرتے رہے کہ پاکستان کی شہریت کتنی اچھی یا بری ثابت ہو سکتی ہے۔
جہاں ایک طرف بعض صارفین سر کھجارہے تھے کہ پاکستان کی شہریت کون حاصل کرنا چاہے گا، وہیں بعض دوسرے صارفین اِس بات پر مُصر تھے کہ مغربی ممالک کے پروپیگنڈے کے باوجود پاکستان ایک محفوظ اور کئی ممالک سے ترقی یافتہ ملک ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ترجمان دفتر خارجہ سوشل میڈیا شہریت صارفین وزارت داخلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ترجمان دفتر خارجہ سوشل میڈیا شہریت صارفین وزارت داخلہ
پڑھیں:
کیا 67 ہزار پاکستانی عازمین حجاز مقدس نہیں جاسکیں گے؟ حج آرگنائزرز کا اہم بیان آگیا
محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ 67 ہزار عازمین حج کے حجاز مقدس روانگی اور حج سے محروم ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے، حج کی سعادت کے لئے زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی، حج آرگنائزر ایسوسی ایشن نے سفارتی سطح پر سعودی حکومت سے بات کرنے کی اپیل کردی۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے میڈیا کوآرڈی نیٹر محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹوٹل کوٹا 179210 ہے جو کہ 50 فیصد سرکاری اور 50 فیصد پرائیوٹ سیکٹر پر مشتمل ہے ابھی تک صرف 23000 حج کنفرم ہیں ہے اور 67000 کا کنفرم نہیں ہے جس میں سے 13000 عازمین سسٹم سے ہی آؤٹ ہیں، 2024ء تک سعودی تعلیمات میں ہمیشہ ٹائم لائن میں تخفیف ہوتی رہی، اس سال سعودی ٹائم لائن میں اب تک کوئی تخفیف نہیں دی گئی۔
چئیرمین حج آرگنائزر زعیم اختر صدیقی کا کہنا تھا کہ 27 نومبر 2024ء کو حکومت پاکستان نے حج پالیسی جاری کی، وزارت مذہبی امور نے صرف گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کو قسط وار ادائیگی پر حج درخواستوں کی وصولی شروع کی جو کہ 28 نومبر سے 25 مارچ تک وقفہ وقفہ تک جاری رہی، 14 جنوری کو وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیوٹ سیکٹر کو باقاعدہ حج درخواستوں کی وصولی کی اجازت دی گئی، 8 جنوری کو پرائیوٹ سیکٹر کے حج پیکیجز کی جزوی منظوری دی گئی جس میں خامیوں کو درست کرتے ہوئے 18مارچ کو دیکھ فائنلائز ہوئے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن 21 فروری تک تھی اور اس کے بعد سسٹم بند ہوگیا کچھ تاخیر ہوئی جو کہ محکموں کے انتظامی امور کی وجہ سے تھی، ایس ای سی پی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فہرست بھیجے میں 2 ماہ کا وقت لگ گیا، عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے لیے جمع کروائی گئی رقم کا حجم مجموعی طور پر 50 ارب روپے کا ہے، جس کی فوری واپسی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔