کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کے معاملے پر ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے۔ تمام مسائل کا حل سیاسی انداز میں نکل سکتا ہے۔
 نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت سندھ کے پبلک پرائیویٹ کیرئیر پورٹل اور ایپلی کیشن ’آئی ورک فار سندھ‘ کی افتتاحی تقریب سے  خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس ہائی جیک کے بعد ہماری فورسز نے دہشتگردوں کو شکست دی۔  پاک فوج کو سلام پیش کرتا ہوں۔  مذہبی انتہا پسندی ہو  یا دہشتگردی، ہم ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔ 

ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

انہوں نے کہا کہ میں ضرور تعریف کروں گا کہ ہمارے پاس ایسا وزیر اعلیٰ ہے جو عوام کی خدمت کرتا ہے اور اپنی پرفارمنس بتاتا ہے۔ ہم نے نئے کنالز پر قومی اسمبلی میں واضح مؤقف اختیار کیا ہے۔  آپ کی آواز اسلام آباد تک پہنچائیں گے۔ کچھ لوگوں کو احساس ہوا، انہوں نے تبصرہ بھی کرنا شروع کردیا ہے۔یہ کوئی نیا ایشو نہیں ہے، ہر وقت وزیر اعلیٰ سندھ آپ کا مقدمہ لڑتے ہیں۔  اس اشو کو جہاں بھی اٹھایا گیا وہاں وزیر اعلیٰ سندھ نے مخالفت کی۔ 

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم مثبت سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔  ہر مسائل کا حل سیاسی انداز میں نکل سکتا ہے۔  ہم چاہتے ہیں کہ زراعت ترقی کرے لیکن پانی کی تقسیم ٹھیک ہونی چاہیے۔

آئی ایم ایف وفد نے وزیر خزانہ کو معاشی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام روزگار کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جتنے سندھ کے لوگوں کی نوکریوں کی ڈیمانڈ ہے، اتنی سرکاری نوکریوں نہیں ملتیں۔ ہر کوئی وزیر اعلیٰ سے شکایت کرتا ہے۔ اب اس پورٹل کے تحت ملازمت کے مواقع دستیاب ہوں گے۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو صرف گھر ہی نہیں دیے بلکہ ان کے بینک اکاؤنٹس بھی بنائے اور خواتین کو مالکانہ حقوق بھی دیے۔  ہاؤسنگ منصوبے کی وجہ سے  10 لاکھ اسامیاں بنیں۔  پرائیوٹ سیکٹر زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوکریاں دینے والوں سے کہتا ہوں کہ آئیں اور اس پلیٹ فارم کا حصہ بنیں۔  ابھی سندھ کے عوام آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، میں ہوکر آیا ہوں۔ پیپلز پارٹی کی یوتھ ونگ اور پی ایس ایف سے کہتا ہوں وہ اس کی مہم چلائیں۔ بزنس کمیونٹی سے کہتا ہوں وہ بھی اس پورٹل کا حصہ بنیں اور سندھ کے ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھائیں۔  مہنگائی کم ہورہی ہے۔ ہم ماڈرن ٹیکنالوجی کو استعمال کریں گے۔

سونا ہزاروں روپے مہنگا، فی تولہ قیمت  ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: وزیر اعلی انہوں نے سندھ کے نے کہا

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت

شیعہ علما کونسل گلگت کے جنرل سیکرٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل ضلع گلگت کے جنرل سکریٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورخہ 19 اپریل 2025ء کو جاری ہونے والی مشیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مولانا محمد دین کی پریس ریلیز محض ایک بیان نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی شناخت پرامن بقائے باہمی، مذہبی رواداری اور اجتماعی شعور ہے۔ ایسے میں کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا مشیر موصوف کی یہ پریس ریلیز آپ کی منظوری سے جاری کی گئی؟ اگر ہاں، تو یہ طرز حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایک حکومت اپنے عوام سے اس انداز میں مخاطب ہو رہی ہے جو نفرت، تقسیم اور اشتعال کو ہوا دے رہا ہے۔ اور اگر یہ بیان آپ کی اجازت یا علم کے بغیر جاری کیا گیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور نالائق مشیروں کو فوراً برطرف کریں تاکہ حکومت کی نیک نامی، شفافیت اور سنجیدگی پر عوام کا اعتماد قائم رہ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشیر موصوف نے خطیب جامع مسجد امامیہ گلگت جناب آغا سید راحت حسین الحسینی جیسے محترم، سنجیدہ اور باوقار عالم دین کے خلاف جو زبان استعمال کی، وہ گلگت بلتستان کے مہذب سیاسی و سماجی کلچر سے متصادم ہے۔ ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو ذاتی حملے سمجھتے ہیں اور سنجیدہ تنقید کا جواب اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید اور سوال اٹھانا ہر باشعور شہری، خصوصاً اہل علم کا آئینی، اخلاقی اور سماجی حق ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں واقعی عوامی مفاد پر مبنی ہیں تو دلیل و حکمت سے عوام کو مطمئن کیا جائے، نہ کہ ان پر الزام تراشی کر کے ان کی زبان بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ مشیر موصوف کا یہ کہنا کہ "دین کو سیاست سے الگ رکھا جائے" نہ صرف فکری گمراہی کی نشانی ہے بلکہ اس قوم کے نظریاتی اساس سے انحراف بھی ہے۔ پاکستان کا قیام ہی کلمہ طیبہ ”لا الہ الا اللہ“ کے نام پر ہوا تھا، اور اس ملک کی بقاء اسی وقت ممکن ہے جب دین اور سیاست کو ہم آہنگی سے مربوط کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • JUI، PTIمیں دوریاں، اپوزیشن اتحادخارج ازامکان
  • محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • کینال کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننی چاہئیں، سعید غنی
  • سندھ کا پانی پنجاب نہیں لے سکتا: عظمیٰ بخاری
  • وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
  • سندھ کے پانی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، فاروق ستار
  • ایم کیو ایم سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی: فاروق ستار 
  • ایم کیو ایم  پاکستان سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، ڈاکٹر فاروق ستار
  • بلاول بھٹو کا گاؤں ہمت آباد کا دورہ؛ پانی کی کمی سمیت دیگر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنیکا حکم
  • ‎کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا؛ رانا ثناء اللہ