Daily Ausaf:
2025-04-22@01:41:14 GMT

بلوچستان کی اہمیت اور خوفناک سازشیں

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ قدرت کی طرف سے عنائت کی گئی نعمتیں وبال جان بن جاتی ہیں۔ تیل کی دولت سے مالامال ممالک کے خلاف سامراجی طاقتوں کی سازشیں اور پھر حیلے بہانے سے وہاں کی ہنستی بستی آبادیوں کو اجاڑ کر تباہ و برباد کردینا ماضی قریب کی بات ہے۔ پاکستان کی دس سے بارہ فیصد آبادی پر مشتمل، رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کا حال بھی اس سے ملتا جلتا ہے۔ خطہ بلوچستان کو رقبے کے تناظر میں دیکھا جائے تو بلوچستان، فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ڈنمارک، ہالینڈ، بیلجئیم اور یورپ کے کئی دیگر ترقی یافتہ ممالک سے بڑاہے ۔اس سے بڑھ کر یہ کہ بلوچستان ایک ایسی میری ٹائم ریاست (یعنی وہ ریاست کہ جن کا وسیع رقبے کے ساتھ کشادہ ساحلِ سمندر بھی ہو) ہے کہ جس کے پاس کم و بیش 950 کلومیٹر ایسا ساحل سمندر ہے جو کئی ممالک کے لیے بطور ٹرانزٹ استعمال ہونے کے کام آسکتا ہے ۔اس خطہ میں سونے، چاندی، تیل، گیس، انتہائی مہنگے ماربل، کوئلے اور مختلف دھاتوں کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔اسی وجہ سے پوری دنیا میں اس کی اہمیت و افادیت کو مانا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان کا یہ اہم ترین صوبہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے صنعتکاروں و سرمایہ کاروں کی دلچسپی کا محور بھی رہا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں اقتصادی راہداری کے سبب اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ دشمن قوتوں نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے بلوچستان کے حوالے سے منفی سوچ پر مشتمل سرگرمیوں کا دائرہ بہت وسیع کر دیا ہے۔ہمارا حریف پڑوسی ملک کبھی بھی نہیں چاہتا کہ سی پیک کا تاریخی منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو۔ اب بھی اس سرزمین کو استعمال کرکے پاکستان کو اندورنی طور پر غیر مستحکم کرنے کی سازشین عروج پر ہیں۔ پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسیوں کے کئی خطرناک عزائم کے حامل افراد پکڑے گئے اور اب بھی زیر حراست ہیں۔ ان ناپاک عزائم کو شکست دینے کیلئے پاک فوج، پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیز کے کئی جوانوں نے ملکی خود مختاری اور سالمیت کی بقاء کیلئے جام شہادت نوش کیا۔ ان سب شہداء کو پوری پاکستانی قوم خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ دو دن قبل بلوچستان کے ضلع کچھی میں 11 مارچ 2025 کو ایک المناک واقعہ پیش آیا، جب بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے عسکریت پسندوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کر لیا۔ اس ٹرین میں کم از کم 400 مسافر سوار تھے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ حملہ آوروں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا کر ٹرین کو روک دیا اور انجن ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔ بعد ازاں، انہوں نے مسافروں کو یرغمال بنایا اور بلوچ سیاسی قیدیوں اور لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ بی ایل اے نے 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو ٹرین کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے اور ہر فوجی آپریشن کے بدلے 10 مغویوں کو پھانسی دیں گے ۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 155 مغویوں کو بازیاب کرایا، جن میں درجنوں خواتین اور بچے شامل تھے۔ اس آپریشن میں 27 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ بازیاب کیے گئے مسافروں کو قریبی قصبے مچھ منتقل کیا گیا، جہاں ان کے لیے طبی امداد کا انتظام کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے، جہاں علیحدگی پسند گروپ طویل عرصے سے سرگرم ہیں اور سیکیورٹی فورسز پر حملے کرتے رہے ہیں۔ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ نہ صرف یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرائیں بلکہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی مؤثر اقدامات کریں۔ بلوچستان میں ٹرین پر قبضے جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے کئی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یہ اقدامات حکومتی، فوجی اور عوامی سطح پر ہونے چاہئیں۔ خفیہ اداروں کو مزید فعال بنایا جائے تاکہ وہ ممکنہ حملوں کی پیشگی معلومات حاصل کر سکیں۔ اس کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت یافتہ عملے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹرینوں کے راستوں پر فوج اور پولیس کی موجودگی بڑھائی جائے۔ خاص طور پر خطرناک علاقوں میں چیک پوسٹس قائم کی جائیں اور مسلح دستے تعینات کیے جائیں۔ مقامی لوگوں کو تربیت دے کر انہیں سیکیورٹی کے عمل میں شامل کیا جائے۔ وہ علاقے کی بہتر معلومات رکھتے ہیں اور مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ عوام کو ایسے واقعات کی اطلاع دینے کی ترغیب دی جائے۔ اس کے لیے مہم چلائی جائے اور لوگوں کو بتایا جائے کہ وہ کس طرح اپنے علاقے کی حفاظت میں مدد کر سکتے ہیں۔ ٹرینوں میں جدید سیکیورٹی سسٹم نصب کیے جائیں، جیسے کہ سی سی ٹی وی کیمرے، میٹل ڈٹیکٹرز اور سکیورٹی گارڈز۔ دہشت گردی کے خلاف قوانین کو مزید سخت کیا جائے اور ان کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ بلوچستان جیسے پسماندہ علاقوں میں معاشی ترقی کے منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں اور وہ دہشت گرد گروہوں میں شامل ہونے سے باز رہیں۔ان اقدامات کے ذریعے ٹرین پر قبضے جیسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکتی ہے۔
بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کے لیے حکومت پاکستان اور فوج کو ایک جامع اور طویل المدتی حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کے عوام کو قومی سیاست میں فعال کردار دینے کے لیے مقامی قیادت کو بااختیار بنایا جائے۔ وفاقی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو بلوچ عوام کے حقیقی نمائندوں سے مذاکرات کرنے چاہئیں تاکہ ان کے تحفظات دور کیے جا سکیں۔ لاپتہ افراد کے مسئلے کو شفافیت اور انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق حل کیا جائے۔ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے مقامی آبادی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائے جائیں، نہ کہ صرف وفاقی حکومت یا بیرونی سرمایہ کاروں کے مفاد کے لیے۔سی پیک اور دیگر بڑے منصوبوں میں مقامی افراد کو روزگار کے مواقع دیے جائیں اور بلوچستان کے وسائل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا مناسب حصہ صوبے کی ترقی پر خرچ کیا جائے۔قدرتی وسائل (گیس، معدنیات، گوادر بندرگاہ) پر بلوچستان کے عوام کو جائز حق دیا جائے اور رائلٹی کا نظام شفاف بنایا جائے۔ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے۔ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے، اسپتالوں میں معیاری سہولیات فراہم کی جائیں اور دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ فورسز اور سیکیورٹی ادارے عوام کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم کریں اور غیر ضروری عسکری کارروائیوں سے اجتناب کیا جائے۔ فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلوچستان میں اعتماد سازی کے اقدامات کریں تاکہ عوام میں احساسِ تحفظ پیدا ہو۔
بلوچ ثقافت، زبان اور روایات کو قومی سطح پر تسلیم کیا جائے اور ان کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
میڈیا میں بلوچستان کے مسائل کو مثبت اور حقیقت پسندانہ انداز میں پیش کیا جائے۔ بلوچستان کی ترقی اور اس کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ صرف تبھی ممکن ہوگا جب حکومت اور فوج ایک جامع پالیسی کے تحت مقامی آبادی کے ساتھ عزت اور برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کریں گے۔ بلوچستان کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لیے اعتماد بحال کرنا، وسائل میں شفافیت، اور عوامی مسائل کو حل کرنا ناگزیر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بلوچستان میں اور سیکیورٹی بلوچستان کے بنایا جائے واقعات کی کیے جائیں کیا جائے جائے اور کے لیے اور ان

پڑھیں:

سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا

اسلام آباد:

وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اعلان کیا ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر کے موٹروے منصوبے رواں سال شروع کیے جائیں گے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) سینٹرل زون کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سندھ میں M-6 اور M-9 موٹروے منصوبے، جن کی مجموعی مالیت 2 ارب ڈالر ہے رواں سال کے دوران شروع کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں مانسہرہ، ناران اور کاغان موٹروے پر بھی کام اسی سال شروع کرنے کا ارادہ ہے جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ سے کراچی تک N-25 کو موٹروے طرز پر چار رویہ بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں سکھر، حیدرآباد اور کراچی موٹروے منصوبے کا بھی آغاز ہونے جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے این ایچ اے حکام کو لاہور سے قصور تک 18 کلومیٹر طویل لنک روڈ منصوبے کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی، اور اس بات پر زور دیا کہ ادارے کی پیشکشیں بامقصد اور معیاری ہونی چاہییں۔

انہوں نے سینٹرل زون کے حکام کو ہدایت کی کہ منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لائیں تاکہ عوام کو جلد از جلد سہولت میسر ہو۔ انہوں نے کہا، "ہم سب عوام کو جوابدہ ہیں، لوٹ مار نہیں کرنے دیں گے۔ این ایچ اے کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔"

عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ تعمیراتی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور نئی شاہراہوں کو نہ صرف فنکشنل بلکہ خوبصورت اور صاف ستھرا بھی بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے شہروں کے داخلی راستوں کو بھی دلکش بنانے پر توجہ دے۔

دورے کے اختتام پر وفاقی وزیر نے این ایچ اے ہیڈکوارٹرز سینٹرل زون میں پودا لگایا اور وفاقی سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کے ہمراہ ہیڈکوارٹر کی کارکردگی پر بریفنگ بھی لی۔

انہوں نے افسران کو تلقین کی کہ محنت اور ایمانداری سے کام کریں، اور یقین دہانی کروائی کہ دیانت دار افسران کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی این ایچ اے حکام کو ہدایت کی کہ رنگ روڈ اتھارٹی سے حل طلب امور پر مشترکہ اجلاس منعقد کریں تاکہ زیر التواء مسائل جلد حل کیے جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی سہولیات سے محروم اسکولوں کو فوقیت دینے کی ہدایت
  • عمرہ زائرین کی بس خوفناک حادثے کا شکار، 5 پاکستانی عمرہ زائرین جاں بحق،متعدد زخمی
  • مسیحی برادری آج ایسٹر منائے گی، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
  • جماعت اسلامی کا متوقع غزہ مارچ، اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون سیل
  • بلوچستان کے علاقے دکی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5دہشت گرد ہلاک
  • بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5 دہشت گرد ہلاک
  • پاک افغان سیکیورٹی امن و سلامتی مذاکرات،اسحاق ڈار آج کابل جائیں گے۔
  • وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار آج کابل جائیں گے
  • بلوچستان کے مسائل معاشی ترقی سے حل نہیں کئے جاسکتے: رضا ربانی