بلوچستان ٹرین حملہ: بھارت نے اسلام آباد کا الزام مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) بھارت نے جمعے کے روز پاکستان کے ان بیانات کو مسترد کر دیا، جس میں اسلام آباد نے نئی دہلی پر "دہشت گردی کی سرپرستی کرنے" اور تشدد کے ذریعے "پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم" کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
پاکستانی صوبے بلوچستان میں ٹرین پر حملے، بے گناہ مسافروں کو یرغمال بنانے اور قتل کرنے سے متعلق واقعے میں اسلام آباد نے بھارت پر براہ راست ملوث ہونے کا الزام تو نہیں لگایا، تاہم اس نے کہا کہ نئی دہلی کی جانب سے "دہشت گردی کی پشت پناہی" کا عمل بدستور جاری ہے۔
پاکستان ٹرین حملہ: جعفر ایکسپریس سے پچیس لاشیں نکال لی گئیں
پاکستانی بیان پر بھارتی ردعملبھارت نے جمعے کے روز سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنی اندرونی ناکامیوں کے لیے دوسروں پر الزام لگانے کے بجائے اپنے گریبان میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے حسب معمول اپنے سابقہ موقف کو دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ "پاکستان دہشت گردی کا گڑھ" ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا، "ہم پاکستان کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ عالمی دہشت گردی کا مرکز کہاں ہے۔ پاکستان کو انگلیاں اٹھانے اور اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کا الزام دوسروں پر ڈالنے کے بجائے اندر کی طرف دیکھنا چاہیے۔"
جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث بلوچ لبریشن آرمی کیا ہے؟
پاکستان نے کیا کہا تھا؟بھارتی حکومت کا یہ ردعمل پاکستان کے اس بیان کے بعد آیا کہ بھارت کی جانب سے، "دہشت گردی کی سرپرستی" اور اپنے پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں بدستور جاری ہیں۔
جمعرات کے روز پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث باغی افغانستان میں موجود حلقوں کے رہنماؤں سے رابطے میں تھے۔
انہوں نے کہا، "پورے واقعے کے دوران دہشت گرد افغانستان میں مقیم منصوبہ سازوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھے۔" انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے بلوچستان لبریشن آرمی جیسے دہشت گرد گروپوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
ماضی میں پاکستان اپنے صوبے بلوچستان میں باغیانہ اور علیحدگی پسندانہ پر تشدد سرگرمیوں کا الزام بھارت پر لگاتا رہا ہے۔ اس لیے اس بار افغانستان سے متعلق ایسی باتوں پر جب ترجمان سے پالیسی میں کسی تبدیلی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
بلوچستان ٹرین حملہ: حکومت کا حملہ آوروں کو انجام تک پہنچانے کا عزم
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا، "ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور نہ ہی حقائق تبدیل ہوئے ہیں۔
بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی میں ملوث ہے۔ میں جس بات کا ذکر کر رہا تھا وہ یہ تھا کہ اس خاص واقعے میں ہمارے پاس افغانستان سے کالز ٹریس ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ یہ وہی ہے جو میں نے کہی تھی۔"ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے پڑوسی ممالک کو "غیر مستحکم کرنے" کی کوشش کر رہا ہے اور "عالمی سطح پر قتل و غارت کی مہم" بھی چلا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا، "ہمارے خطے میں، بدقسمتی سے، امن کے خلاف ہمارے یہاں بہت سی قوتیں ہیں، جو پاکستان کو انسداد دہشت گردی اور ایک پرامن خطہ کی تعمیر میں اپنی بے مثال اور مخلصانہ کوششوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتیں۔"
بلوچستان ٹرین حملہ: ’مسافر یرغمال، سکیورٹی فورسز کا آپریشن‘
انہوں نے کہا، "سبی بلوچستان کے قریب جعفر ایکسپریس پر ہونے والا تازہ ترین دہشت گردانہ حملہ بھی بیرون ملک سے کام کرنے والے دہشت گرد گروہ کے رہنماؤں نے ترتیب دیا تھا اور انہوں نے ہی اس کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔
"پاکستانی ترجمان نے اس حملے کے حوالے سے بھارتی میڈیا پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بھارتی پریس اس بلوچستان لبریشن آرمی "بی ایل اے کی تعریف کر رہا ہے"، جسے پاکستان نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا، "بھارتی میڈیا ایک طرح سے بی ایل اے کی تعریف کر رہا ہے، جو بذات خود، اگر سرکاری طور پر نہیں تو دوسرے طور پر، بھارت کی پالیسی کی عکاس ہے۔"
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جعفر ایکسپریس دہشت گردی کی پاکستان کے اسلام آباد ٹرین حملہ انہوں نے کا الزام کر رہا رہا ہے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
امریکہ میں قائم سکھوں کی تنظیم ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے ایک امریکی شہری کے قتل پر 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس 21 اپریل کو بھارت کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔
ایس ایف جے کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ انعام ان کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے کے لیے رکھا گیا ہے، جسے تنظیم نے ٹرانس نیشنل ریپریشن یعنی سرحد پار جبر کا کھلا مظہر قرار دیا ہے۔
ایس ایف جے کے جنرل کونسل اور انسانی حقوق کے معروف وکیل گرپتونت سنگھ پنوں کی جانب سے نائب صدر وینس کو ارسال کردہ خط میں اس اقدام کو امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے خلاف براہ راست مجرمانہ اقدام قرار دیا گیا ہے۔
خط میں نائب صدر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مبینہ انعامی اعلان کو ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بین الاقوامی دہشت گردی کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے بھارت کو کھلے الفاظ میں ممکنہ نتائج سے آگاہ کریں۔ ان نتائج میں امریکی وفاقی قوانین کے تحت قانونی چارہ جوئی، اقتصادی پابندیاں، اور ملوث عناصر کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینا شامل ہیں۔
ایس ایف جے نے اپنے خط میں زور دیا ہے کہ امریکی حکومت کو صرف سفارتی یا معاشی مفادات نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو بھی ترجیح دینی چاہیے، خصوصاً اُن افراد کی سلامتی کے لیے جو خالصتان ریفرنڈم کے لیے سرگرم ہیں۔
Post Views: 3