لالی ووڈ فلموں کے نامور رائٹر ناصر ادیب نے انکشاف کیا ہے کہ میرے ریما خان سے متعلق دیے گئے بیان پر بیٹی، اداکارہ زویا ناصر نے میرا ساتھ دینے کے بجائے اداکارہ ریما خان کی حمایت کی تھی۔

اداکارہ زویا ناصر نے حال ہی میں اپنے والد ناصر ادیب کے ہمراہ نجی ٹی وی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن میں شرکت کی۔

اس موقع پر زویا ناصر اور ناصر ادیب نے میزبان کی جانب سے پوچھے گئے متعدد سوالات کے جواب دیے۔

ایک سوال کے جواب میں رائٹر ناصر ادیب نے کہا کہ بیٹیوں کے رشتے ڈھونڈنے نکلیں تو لڑکے میں صرف دو باتیں دیکھیں، پہلی یہ کہ لڑکا خواتین کی عزت کرتا ہوں اور عورت ذات کا دل میں احساس رکھتا ہو۔

شو کے دوران میزبان ندا یاسر نے زویا ناصر سے سوال کیا کہ جب آپ کے والد نے ایک پوڈکاسٹ میں متنازع بیان دیا تھا تو کیاں آپ نے اپنے والد کو سمجھایا تھا؟

اس پر زویا ناصر نے بتایا کہ میں نے پوڈکاسٹ کی مذکورہ متنازع ویڈیو وائرل ہونے کے بعد والد کو سمجھایا تھا۔

اس موقع پر ناصر ادیب نے کہا کہ باپ بھی انسان ہوتا ہے، باپ فرشتہ نہیں ہوتے، باپ بھی غلطی کر سکتا ہے، پوڈکاسٹ میں جو میں نے باتیں کیں، اس پر زویا نے میرا ساتھ دینے کے بجائے ریما خان کا ساتھ دیا تھا، مجھے اس بات کی خوشی ہوئی تھی کہ زویا نے میرا ساتھ دینے کے بجائے حق کا ساتھ دیا۔

ناصر ادیب نے کہا کہ میں نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگی تھی اور ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ مجھے اداکارہ کے بارے میں ایسی باتیں نہیں کہنی چاہیے تھیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے میرا ساتھ دینے کے بجائے زویا ناصر نے

پڑھیں:

 سندھ پولیس کی بہادر بیٹی اور میڈیا کی بے حسی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251213-03-3

 

امیر محمد کلوڑ

’’پارس‘‘ ایک نایاب قیمتی پتھر کا نام ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ: جس چیز کو چھو لے، اسے سونا بنا دیتا ہے۔ یہ ایک ادبی اور روایتی عقیدہ ہے، حقیقی نہیں۔ اسی لیے ’’پارس‘‘ کو علامتی طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: پارس صفت انسان، وہ شخص جو دوسروں کی زندگی بدل دے، پارس کا پتھر، خوش قسمتی، تبدیلی، قیمتی شے۔  لیکن…  ذرا رکیں…

کیونکہ جو کہانی میں آپ کو سنانے جا رہا ہوں، وہ کوئی افسانہ نہیں، کوئی دیو مالائی داستان نہیں، یہ حقیقت کا زخمی مگر روشن چہرہ ہے۔ یہ کہانی ہے ڈی ایس پی پارس باکھرانی کی؛ ایک نوجوان خاتون افسر جس نے شکارپور میں ایک ایسے آپریشن کی قیادت کی جو کسی بھی ہالی ووڈ فلم کا سین ہوتا تو میڈیا پاگل ہو جاتا، ٹاک شوز کا خون کھول جاتا، اور اینکرز کی آوازیں گونجنے لگتیں۔ لیکن یہاں سچائی میں کیا ہوا؟

پارس نے آپریشن کے دوران نو (9) خطرناک ڈاکوؤں کو جہنم واصل کیا۔ گولیاں چلیں، فائرنگ ہوئی، دھواں اٹھا، موت رقص کرتی دکھائی دی… اور اسی آگ کے بیچ پارس اور اس کے شوہر ڈی ایس پی ظہور سومرو خود بھی شدید زخمی ہو گئے۔ آج پاکستان میں کتنے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر نو مسلح ڈاکو مارے؟ کتنی خواتین افسران ایسی مثالیں قائم کرتی ہیں؟ کتنے جوڑے ایک ساتھ مقابلہ کرتے ہیں؟ یہ کسی فلم کا سین ہوتا تو میڈیا اسے ’’تاریخی سیکوئنس‘‘ بنا کر دکھاتا۔ مگر ٹوئسٹ یہ ہے کہ یہاں پرانی بیماری پھر جاگ گئی۔

میڈیا کی پرانی بیماری: تعصب، طبقاتی سوچ اور لسانی بالادستی، ہمارا الیکٹرونک میڈیا آج بھی 1980 کی اس ذہنی تقسیم میں پھنسا ہوا ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد یہ تین شہر ہمارے میڈیا کے ’’گولڈن سینٹر‘‘ ہیں۔ پارس کا واقعہ شکارپور میں ہوا تھا… ڈیفنس میں نہیں۔ گلشن میں نہیں۔ بحریہ ٹاؤن میں نہیں۔ اس لیے میڈیا کی آنکھوں پر پٹی رہی، کان بند رہے، اور ڈیسک ایڈیٹرز کی ترجیحات وہی رہیں: ’’چھوٹا شہر؟ اندر کا صفحہ دے دو‘‘۔ لیکن اگر کراچی میں دو موبائل چور پکڑے جائیں، یا لاہور میں کسی بائیک والے کو گاڑی ٹکر مار دے، یا پشاور میں کوئی مجرم فرار ہو جائے تو… بریکنگ نیوز، لائیو ٹکر، رپورٹر کی دوڑ، اینکر کی لمبی تقریریں اور اگلے دن ہر اخبار میں ہیڈ لائن مگر سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر میں ایک لڑکی جی ہاں، لڑکی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نو ڈاکو مار دے؟ تو خبر کس صفحے پر آتی ہے؟ صفحہ نمبر 2 یا 3، ایک تین لائن کی خبر کے ساتھ۔ یہی تعصب اس ملک کے چھوٹے شہروں کے عوام کو میڈیا سے متنفر کر رہا ہے۔ایک دفعہ کراچی میں ایک شیر شاہراہِ فیصل پر نکل آیا تو پورا میڈیا دیوانہ ہو گیا تھا۔ چار چار گھنٹے لائیو کوریج۔ ’’شیر کہاں گیا؟‘‘، ’’شیر اب کس گھر میں گھس گیا؟‘‘یہ شیر کسی وڈیرے کا لگ رہا ہے۔ نہیں یہ کسی سرمایہ کار کا ہوگا مگر یہاں ایک شیرنی ہاں، شیرنی، 9 خونخوار انسان نما درندوں کو مار کر خود زخمی ہو گئی اور ہمارا یہ الیکٹرونک میڈیا تعصب، سرمایہ دارانہ سوچ اور لسانی بالادستی کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔ ڈی ایس پی پارس باکھرانی نے نو ڈاکو مارے، خود گولیاں کھائیں، خاوند زخمی ہوا، خون بہا… لیکن میڈیا چینلوں کی بے حسی نہیں ٹوٹی۔ کیوں؟ کیونکہ یہ واقع کراچی سے 500 کلومیٹر دور شکارپور میں پیش آیا۔ بہادری، قربانی اور جذبے کی یہ مثال کسی بھی میڈیا کی ہیڈ لائن بننے کے لیے کافی تھی، لیکن افسوس کہ ہمارے میڈیا نے اسے نظرانداز کیا۔ اور وہ کسی اخبار کے دوسرے یا تیسرے صفحے پر چھوٹی سی خبر بنی، کیونکہ میڈیا کی چمکتی دمکتی دنیا میں تو ریٹنگ کا معاملہ ہوتا ہے تو شکار پور میں ان کو کیا ریٹنگ ملتی، ہم لوگ تو اپنا مفاد عزیز رکھنے والے کامیاب بزنس مین ہیں۔

کراچی، لاہور، اسلام آباد یہ تین شہر ہمارے میڈیا کے ’’گولڈن سینٹر‘‘ ہیں۔ ان کے باہر کی خبریں میڈیا کے لیے آکسیجن نہیں، صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ ہیں۔ لہٰذا قومی میڈیا کی آنکھوں پر پٹی رہی، کان بند رہے، اور ڈیسک ایڈیٹرز کی ترجیحات وہی رہیں: ’’چھوٹا شہر؟ اندر کا صفحہ دے دو‘‘۔ یہی تعصب اس ملک کے چھوٹے شہروں کے عوام کو میڈیا سے متنفر کر رہا ہے۔ اور یہی تعصب معاشرے میں تقسیم بڑھا رہا ہے۔ افسوس یہ کہ صرف ٹی وی چینل نہیں، پرنٹ میڈیا بھی اسی مرض کا شکار ہے۔ ہر بڑے اخبار میں اندرون سندھ کے رپورٹرز کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جو ایک ’’بڑے شہر‘‘ کے رپورٹر کو حاصل ہوتی ہے۔ خبر کا معیار نہیں، شہر کا نام فیصلہ کرتا ہے کہ خبر صفحہ اوّل پر جائے گی یا نہیں۔ یہی نظام، یہی غیر منصفانہ اسٹرکچر پاکستان کے ہر ہیرو کے چہرے پر دھول جھونکتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ جب ڈی ایس پی پارس باکھرانی جیسا واقعہ سامنے آتا ہے، تو پسماندہ علاقے کے لوگ پوچھتے ہیں: ’’کیا ہماری بہادری کا قصور یہ ہے کہ ہم کراچی یا لاہور یا اسلام آباد میں نہیں رہتے؟‘‘ ہمیں یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ میڈیا کا کردار صرف خبر دینا نہیں، بلکہ ملک کو جوڑنا، احترام دینا، ہمت کو سراہنا اور قومی جذبے کو زندہ رکھنا بھی ہے۔ لیکن جب میڈیا خود تقسیم کا ذریعہ بن جائے تو پھر معاشرے کا زخم کون بھرے؟

 

امیر محمد خان کلوڑ

متعلقہ مضامین

  • لاہور: ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی اور بیٹی کے قتل کا ڈراپ سین
  • پی ایس ایل کی مقبولیت میں اضافہ: غیر ملکی کھلاڑی بھی آئی پی ایل کی بجائے پی ایس ایل کو ترجیح دینے لگے
  •  سندھ پولیس کی بہادر بیٹی اور میڈیا کی بے حسی
  • امریکی کانگریس میں بھارت سے تعلقات میں جمود، پاکستان کو کلیدی شراکت دار قرار دینے پر بحث
  • اداکارہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے کیس میں ملزمان کو 20 سال قید کی سزا
  • قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی، وزیر دفاع۔ ساتھ دینے والے سیاستدانوں کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہونا چاہیے، رانا ثناء اللہ
  • فیض حمید شواہد کے ساتھ عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں، فیصل واوڈا
  • شوہر کے میرا کے ساتھ تعلقات پر جویریہ سعود نے خاموشی توڑ دی
  • اداکارہ سارہ علی خان کے دیے گئے بسکٹ فقیر نے شکریہ کے ساتھ واپس کردیے، ویڈیو وائرل
  • یاسین ملک کی بیٹی 12 سال سے والد سے نہیں ملیں: رمیش کمار