شام: پانچ برس کے لیے عبوری آئین پر صدر نے دستخط کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) شام پر اسلام پسند باغی گروپ کے قبضے اور بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے تین ماہ بعد ملک کے عبوری صدر احمد الشرع نے آئندہ پانچ برسوں پر محیط دور کے لیے ایک عبوری آئینی اعلامیے پر دستخط کر دیے ہیں۔
جیسا کہ پچھلے آئین میں تھا، عبوری آئین سے متعلق دستاویز میں بھی کہا گیا ہے کہ ملک کے صدر کا مذہب اسلام ہو گا اور مسودہ ساز کمیٹی کے مطابق اسلامی فقہ ہی "قانون سازی کا بنیادی ماخذ" رہے گا۔
شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی
عبوری آئین میں اختیارات کی علیحدگی اور عدالتی آزادی کی بھی ضمانت دی گئی ہے اور خواتین کے حقوق، آزادی اظہار اور میڈیا کی آزادی کی بھی بات کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
اس بارے میں مزید کیا کہا گیا ہے؟صدر احمد الشرع نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا، "ہمیں امید ہے کہ یہ شام کے لیے ایک ایسی نئی تاریخ ہو گی، جہاں ہم ظلم کو انصاف سے بدل سکیں گے۔
"ترکی کی ایک یونیورسٹی کے استاد عبدالحمید العواک، جو اس عبوری آئینی کمیٹی کے ایک رکن ہیں اور آئینی قانون کے ماہر مانے جاتے ہیں، نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس اعلامیے کا مقصد "سکیورٹی امور، معاشرے اور حقوق اور آزادیوں کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے۔"
شام: کردوں کے زیرقیادت فورسز حکومتی افواج میں ضم ہونے پر راضی
انہوں نے کہا کہ آئین میں، "اختیارات کی مکمل علیحدگی" کی شرط رکھی گئی ہے جبکہ اسد کے 24 سالہ دور حکومت میں حکومت کی دیگر اداروں میں "تجاوزات" یعنی عمل دخل جاری تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس عبوری دور کے دوران صدر کے پاس انتظامی اختیار بھی ہو گا، لیکن صدر کے پاس صرف ایک ہی "غیر معمولی طاقت" تفویض کی گئی کہ اسے ہنگامی حالت کے اعلان کا بھی اختیار ہو گا۔
ملک کی نئی عوامی اسمبلی قانون سازی کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہو گی۔ اس اسمبلی کے دو تہائی ارکان کا تقرر وہ کمیٹی کرے گی، جسے صدر منتخب کرے گا اور ایک تہائی ارکان کا انتخاب صدر خود کرے گا۔
یہ عبوری آئین صرف پانچ برسوں کے لیے ہے اور ایک نئے مستقل آئین کے مسودے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔
شام کے علوی کون ہیں؟
اقوام متحدہ اور کرد گروپوں کا ردعملاقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے کہا کہ وہ "قانون کی حکمرانی کی بحالی کی جانب پیش قدمی" کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ پیش رفت ممکنہ طور پر ایک اہم قانونی خلا کو پُر کر سکے گی۔
"لیکن شمال مشرقی شام میں کردوں کے زیرقیادت انتظامیہ نے اس عبوری آئینی اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ "شام کی حقیقت اور اس کے تنوع سے متصادم ہے۔"
بدھ کے روز ہی ملک کے نئے رہنماؤں نے ایک قومی سلامتی کونسل تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔ یہ نئی قومی سلامتی کونسل "سکیورٹی اور سیاسی پالیسیوں کو مربوط اور منظم کرنے" سمیت قومی سلامی کونسل ریاست کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں فیصلے کرے گی۔
شام: تشدد کے بدترین واقعے میں درجنوں افراد ہلاک
اس کونسل میں وزرائے خارجہ، دفاع، داخلہ اور شام کی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ بھی شامل ہوں گے۔
ملک میں بغاوت اور تشدد کی زد میںشام کی عبوری حکومت کے یہ تازہ فیصلے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب معزول رہنما بشار الاسد کے وفاداروں کی جانب سے صدر الشرع کے فورسز کو بغاوت کا سامنا ہے۔
گزشتہ ہفتے اسد کے حامیوں نے سکیورٹی فورسز پر گھات لگا کر حملہ کر دیا تھا، جس کے سبب لڑائی شروع ہونے کے بعد سے تشدد کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس میں زیادہ تر علوی اقلیت کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
غزہ اور شام میں جنگ کے سائے تلے ماہِ رمضان
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اس تشدد کے دوران سکیورٹی فورسز یا اتحادی گروپوں کی کارروائیوں میں تقریباً 1400 شہری ہلاک ہوئے۔
البتہ اب شامی حکام نے اسد کے حامیوں کے خلاف آپریشن ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے جمعرات کے روز کہا کہ کوئی بھی چیز عام شہریوں کے قتل کا جواز پیش نہیں کر سکتی اور خبردار کیا کہ شام کا "بہت زیادہ روشن مستقبل فضا میں معلق ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "نگران حکام نے بار بار تمام شامیوں کے لیے جامع اور قابل اعتماد بنیادوں پر مبنی ایک نئے شام کی تعمیر کا عہد کیا ہے۔ اب کارروائی کا وقت آ گیا ہے۔"
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے گیا ہے شام کی
پڑھیں:
آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل2025ء) انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے والے الیکشن کمیشن سے وکیل نے سوال کیا کہ آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔(جاری ہے)
و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔