خودکش بمبار زیادہ ہونیکی وجہ سے بی ایل اے نے نئے خودکش بمباروں کی بھرتی بند کردی ہے، پھلین بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
رکن اسمبلی نے کہا ہے کہ آج بلوچستان میں تھانے اور نوکریاں فروخت ہو رہی ہیں اور وزیراعظم نے ایک سال سے بلوچستان کے ارکان اسمبلی سے ملاقات نہیں کی کہ مسائل کا حل کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی میں نیشنل پارٹی کے رکن پھلین بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے پاس اتنے خودکش بمبار موجود ہیں کہ انہوں نے نئے خودکش بمباروں کی بھرتی بند کردی ہے، آج بلوچستان کا کوئی رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں نہیں جا سکتا اور جب تک حقیقی انتخابات کے ذریعے عوامی نمائندوں کو اختیار نہیں دیا جاتا، مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کے حوالے سے کہا کہ اگرچہ وہ ان کے سیاسی مخالف ہیں، لیکن امن و امان کی بحالی صرف ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کی جدوجہد اب سرداروں سے نکل کر پڑھے لکھے بلوچ نوجوانوں کے ہاتھوں میں منتقل ہو چکی ہے اور اب مزاحمت میں ڈاکٹر، پروفیسرز اور تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے لڑکیاں شامل ہیں۔ پھلین بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتا افراد ہیں، کوئی محلہ ایسا نہیں جہاں مسنگ پرسنز نہ ہوں۔
انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کیا جس میں ایک نوجوان 11 سال تک لاپتا رہا اور اس کے گھر سے تین خودکش حملہ آور نکلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچستان میں تھانے اور نوکریاں فروخت ہو رہی ہیں اور وزیراعظم نے ایک سال سے بلوچستان کے ارکان اسمبلی سے ملاقات نہیں کی کہ مسائل کا حل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل استعفیٰ دے چکے ہیں اور اگر ان کی پارٹی اجازت دے تو وہ بھی ایوان میں بیٹھنا چھوڑ دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
اسلام آباد:وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اعلان کیا ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر کے موٹروے منصوبے رواں سال شروع کیے جائیں گے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) سینٹرل زون کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سندھ میں M-6 اور M-9 موٹروے منصوبے، جن کی مجموعی مالیت 2 ارب ڈالر ہے رواں سال کے دوران شروع کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں مانسہرہ، ناران اور کاغان موٹروے پر بھی کام اسی سال شروع کرنے کا ارادہ ہے جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ سے کراچی تک N-25 کو موٹروے طرز پر چار رویہ بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں سکھر، حیدرآباد اور کراچی موٹروے منصوبے کا بھی آغاز ہونے جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے این ایچ اے حکام کو لاہور سے قصور تک 18 کلومیٹر طویل لنک روڈ منصوبے کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی، اور اس بات پر زور دیا کہ ادارے کی پیشکشیں بامقصد اور معیاری ہونی چاہییں۔
انہوں نے سینٹرل زون کے حکام کو ہدایت کی کہ منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لائیں تاکہ عوام کو جلد از جلد سہولت میسر ہو۔ انہوں نے کہا، "ہم سب عوام کو جوابدہ ہیں، لوٹ مار نہیں کرنے دیں گے۔ این ایچ اے کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔"
عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ تعمیراتی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور نئی شاہراہوں کو نہ صرف فنکشنل بلکہ خوبصورت اور صاف ستھرا بھی بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے شہروں کے داخلی راستوں کو بھی دلکش بنانے پر توجہ دے۔
دورے کے اختتام پر وفاقی وزیر نے این ایچ اے ہیڈکوارٹرز سینٹرل زون میں پودا لگایا اور وفاقی سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کے ہمراہ ہیڈکوارٹر کی کارکردگی پر بریفنگ بھی لی۔
انہوں نے افسران کو تلقین کی کہ محنت اور ایمانداری سے کام کریں، اور یقین دہانی کروائی کہ دیانت دار افسران کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی این ایچ اے حکام کو ہدایت کی کہ رنگ روڈ اتھارٹی سے حل طلب امور پر مشترکہ اجلاس منعقد کریں تاکہ زیر التواء مسائل جلد حل کیے جا سکیں۔