یورپ: خسرے سے متاثرہ افراد کی تعداد 25 سالہ ریکارڈ سطح پر، ڈبلیو ایچ او
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مارچ 2025ء) یورپ میں ایک سال کے دوران خسرہ کے پھیلاؤ میں دو گنا اضافہ ہو گیا ہے جہاں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد 1997 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال خطے میں 127,350 افراد خسرہ سے متاثر ہوئے جو 2023 کے مقابلے میں دو گنا بڑی تعداد ہے۔
Tweet URL'ڈبلیو ایچ او' میں یورپی خطے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہینز کلوگے نے کہا ہے کہ خسرہ کا یہ پھیلاؤ تشویش ناک ہے جس سے نمٹنے کے لیے مستعدی سے اقدامات کرنا ہوں گے۔
(جاری ہے)
خسرہ کا شمار وائرس سے پھیلنے والی انتہائی متعدی بیماریوں میں ہوتا ہے۔ یہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے جس کے باعث مریضوں کو نمونیے، دماغی سوزش، جسم میں پانی کی کمی اور اندھے پن سمیت طویل مدتی طبی پیچیدگیاں لاحق ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
لاکھوں اموات'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، گزشتہ سال دنیا بھر میں خسرہ سے 107,500 اموات ہوئی تھیں جن میں بڑی تعداد پانچ سال سے کم عمر کے ایسے بچوں کی تھی جو اس بیماری کی ویکسین سے محروم رہے۔
گزشتہ سال اس مرض نے 359,521 افراد کی جان لی اور اس طرح یہ بیماری اب بھی عالمگیر صحت عامہ کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ادارے نے6 مارچ 2025 تک موصول ہونے والی ابتدائی معلومات کی بنیاد پر بتایا ہے کہ یورپ اور یورپی و سطی ایشیا کے 53 ممالک میں خسرہ سے مجموعی طور پر 38 اموات ہو چکی ہیں۔
کووڈ۔19 کے اثراتگزشتہ سال خسرہ سے متاثرہ ایک تہائی لوگوں کا تعلق 'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی خطے سے تھا۔
اقوام متحدہ کے اداروں نے بتایا ہے کہ 1997 کے بعد اس مرض کے پھیلاؤ میں کمی آنے کے بعد 19-2018 میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیا۔کووڈ۔19 وبا کے دوران بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کا عمل متاثر ہوا جس نتیجے میں 2023 اور 2024 کے دوران خسرہ کے پھیلاؤ میں وسعت آئی۔ بہت سے ممالک میں حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح اب بھی وبا سے پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہے جس کی وجہ سے وہاں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
وائرس ملکی اور براعظمی سرحدوں کے آر پار تواتر سے منتقل ہوتا رہتا ہے اس لیے جہاں طبی مدافعت کمزور ہو وہاں وبائی بیماریاں پھیل جاتی ہیں اور بچے ان کا آسان ہدف بنتے ہیں۔ اس وقت یورپی خطے میں خسرے سے متاثرہ افراد میں 40 فیصد اور اس بیماری کے باعث ہسپتالوں کا رخ کرنے والوں میں ںصف تعداد بچوں کی ہے۔
حفاظتی ٹیکوں سے محرومییورپ اور وسطی ایشیا کے لیے یونیسف کی ریجنل ڈائریکٹر ریگینا ڈی ڈومینیکس نے کہا ہے کہ خطے میں گزشتہ دو سال کے دوران خسرے کے پھیلاؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو اس بیماری کے خلاف حفاظتی ٹیکوں سے محرومی کا نتیجہ ہے۔
2023 کے دوران خطے بھر میں پانچ لاکھ بچوں کو خسرہ کے خلاف ویکسین (ایم سی V1) کی پہلی خوراک نہیں مل سکی تھی۔بچوں کو اس مہلک بیماری سے بچانے کے لیے حکومتوں کو طبی کارکنوں پر مستحکم سرمایہ کاری سمیت فوری طور پر ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔
ڈاکٹر کلوگے نے کہا ہے کہ اس معاملے میں کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں۔ بڑے پیمانے پر بچوں کو ویکسین مہیا کیے بغیر طبی تحفظ کا حصول ممکن نہیں ہو گا۔ تمام لوگوں کو ویکسین دینے کے لیے ہر ملک کو اپنی کوششوں میں اضافہ کرنا ہو گا جو اس وائرس کے خلاف بہترین تحفظ ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے پھیلاؤ میں ڈبلیو ایچ او سے متاثرہ گزشتہ سال کے دوران بچوں کو کے لیے
پڑھیں:
جامشورو: تھانہ بولاخان کے قریب مزدا ٹرک حادثے میں ہلاک افراد کی تعداد 14 ہو گئی
ضلع جامشورو میں تھانہ بولاخان کے قریب کھیر تھر نیشنل پارک کے علاقے میں بلوچستان سے آنے والی تیزرفتار مزدا گاڑی الٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہوگئے
جاں بحق ہونے والوں میں 6 خواتین 5 بچے اور 3 مرد شامل ہیں جبکہ 30 افراد زخمی ہیں، زخمیوں میں 6 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
یہ خوفناک حادثہ تھانہ بولاخان کے پہاڑی سلسلے میں بلوچستان اور سندھ کے سنگم پر واقع دریچی سے تونگ کی طرف آنے والے روڈ پر پیش آیا جہاں مزدا گاڑی تیز رفتاری کے باعث پہاڑی اترتے ہوئے الٹ گئی۔
حادثے کی شدت اس قدر تھی کہ کئی مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے، جبکہ متعدد زخمیوں کو فوری طبی امداد کی اشد ضرورت تھی۔
جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کا تعلق بدین کے کسی گائوں سے ہے جوکہ ہندوکولہی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔
حادثے کی اطلاع ملنے پر ایم پی اے ملک سکندر خان نے فوری طورپر تھانہ بولا خان اور نوری آباد سے ایمبولینیسں جائے وقوعہ پر روانہ کرا دیں
ذرائع کے مطابق تھانہ بولاخان کے مقامی اسپتال میں طبی سہولیات کا فقدان تھا، جس کے باعث متعدد زخمی بروقت علاج نہ ملنے کے سبب جاں بحق ہو گئے۔
زخمیوں میں شامل پانچ بچوں کو سول اسپتال حیدرآباد منتقل کیا گیا، تاہم افسوسناک طور پر چار بچے دوران علاج دم توڑ گئے۔
حادثے کے بعد تونگ اسپتال اور تھانہ بولا خان اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، دوسری طرف اطلاع ہے کہ مقامی افراد کی جانب سے لاشیں اور زخمیوں کو اپنی نجی گاڑیوں میں تونگ اسپتال منتقل کردیا گیا۔
حادثے کے بعد امدادی کارروائیاں فوری شروع کی گئیں، لیکن جائے حادثہ دشوار گزار علاقے میں واقع ہونے کے باعث زخمیوں کو اسپتالوں تک پہنچانے میں 4 سے 5 گھنٹے لگ گئے۔
ریسکیو اہلکاروں، پولیس اور مقامی افراد کی کوششوں سے امدادی کارروائیاں مکمل کی گئیں۔