جعلی ایپ میں سرمایہ کاری، گلگت بلتستان کے سینکڑوں لوگوں کے پونے چار ارب روپے ڈوپ گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
whale intl نامی ایک ایپ کے ذریعے بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کا لالچ دیا گیا تھا جس میں ہنزہ کے زیادہ تر لوگوں نے لاکھوں روپے لگا لیے تھے، سکردو سے بھی کئی لوگوں نے اس ایپ میں سرمایہ کاری کی ہوئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کے نام پر گلگت بلتستان سے اربوں روپے لوٹ لیے گئے۔ زیادہ تر متاثرین کا تعلق ہنزہ سے بتایا جاتا ہے جبکہ بلتستان سے بھی کئی لوگ لاکھوں روپے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق whale intl نامی ایک ایپ کے ذریعے بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کا لالچ دیا گیا تھا جس میں ہنزہ کے زیادہ تر لوگوں نے لاکھوں روپے لگا لیے تھے، سکردو سے بھی کئی لوگوں نے اس ایپ میں سرمایہ کاری کی ہوئی تھی۔ آج جمعرات کے روز یہ ایپ اچانک بند ہو گئی ہے اور سینکڑوں لوگوں کے 3 ارب 90 کروڑ روپے ڈوب گئے ہیں۔ ایپ کے نامعلوم مالک کی جانب سے ٹیلی گرام پر ایک گروپ بنایا ہوا تھا جس میں یہ سرمایہ کاری کی ہدایات دیتا رہتا تھا۔ اس گروپ میں 22 ہزار لوگ ایڈ تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں سرمایہ کاری لوگوں نے
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
شیعہ علما کونسل گلگت کے جنرل سیکرٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل ضلع گلگت کے جنرل سکریٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورخہ 19 اپریل 2025ء کو جاری ہونے والی مشیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مولانا محمد دین کی پریس ریلیز محض ایک بیان نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی شناخت پرامن بقائے باہمی، مذہبی رواداری اور اجتماعی شعور ہے۔ ایسے میں کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا مشیر موصوف کی یہ پریس ریلیز آپ کی منظوری سے جاری کی گئی؟ اگر ہاں، تو یہ طرز حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایک حکومت اپنے عوام سے اس انداز میں مخاطب ہو رہی ہے جو نفرت، تقسیم اور اشتعال کو ہوا دے رہا ہے۔ اور اگر یہ بیان آپ کی اجازت یا علم کے بغیر جاری کیا گیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور نالائق مشیروں کو فوراً برطرف کریں تاکہ حکومت کی نیک نامی، شفافیت اور سنجیدگی پر عوام کا اعتماد قائم رہ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشیر موصوف نے خطیب جامع مسجد امامیہ گلگت جناب آغا سید راحت حسین الحسینی جیسے محترم، سنجیدہ اور باوقار عالم دین کے خلاف جو زبان استعمال کی، وہ گلگت بلتستان کے مہذب سیاسی و سماجی کلچر سے متصادم ہے۔ ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو ذاتی حملے سمجھتے ہیں اور سنجیدہ تنقید کا جواب اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید اور سوال اٹھانا ہر باشعور شہری، خصوصاً اہل علم کا آئینی، اخلاقی اور سماجی حق ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں واقعی عوامی مفاد پر مبنی ہیں تو دلیل و حکمت سے عوام کو مطمئن کیا جائے، نہ کہ ان پر الزام تراشی کر کے ان کی زبان بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ مشیر موصوف کا یہ کہنا کہ "دین کو سیاست سے الگ رکھا جائے" نہ صرف فکری گمراہی کی نشانی ہے بلکہ اس قوم کے نظریاتی اساس سے انحراف بھی ہے۔ پاکستان کا قیام ہی کلمہ طیبہ ”لا الہ الا اللہ“ کے نام پر ہوا تھا، اور اس ملک کی بقاء اسی وقت ممکن ہے جب دین اور سیاست کو ہم آہنگی سے مربوط کیا جائے۔