وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ ریاست میں چل رہے غیر قانونی مدارس کے خلاف کارروائی جاری رہیگی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ کی بی جے پی اقتدار والی دھامی حکومت نے اترپردیش کی یوگی حکومت کی طرز پر ریاست میں مدارس کے خلاف کارروائی کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے۔ ریاست بھر میں مدارس کو غیر قانونی بتا کر سیل کیا جا رہا ہے۔ ریاست میں مدارس کے خلاف ریاستی حکومت نے سخت رویہ اپناتے ہوئے گزشتہ 15 دنوں میں 52 سے زائد غیر قانونی مدارس کو سیل کر دیا ہے۔ حکام وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی کی ہدایت پر غیر قانونی مدارس کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ غیر قانونی مدارس کے سوال پر وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ ریاست میں چل رہے غیر قانونی مدارس کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ ریاست میں گزشتہ 15 دنوں کے اندر دہرادون کے وکاس نگر میں 12 اور ادھم سنگھ نگر ضلع کے کھٹیما میں 9 غیر قانونی مدارس کو سیل کیا گیا ہے۔

دہرادون کے پچھوادون اور دیگر علاقوں میں غیر قانونی طور پر مدارس چلائے جانے کی شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی ان دونوں آبادی کی تبدیلیوں کے معاملات بھی اتراکھنڈ میں کافی دیکھے جا رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی نے اتراکھنڈ کی اصل شکل کو برقرار رکھنے کے لئے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ پشکر سنگھ دھامی اس حوالے سے پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ ریاست کی بنیادی شکل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی۔ جس کی وجہ سے دہرادون کے وکاس نگر اور ادھم سنگھ نگر کے کھٹیما میں مسلسل کارروائی جاری ہے۔

اتراکھنڈ کے وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ غیر قانونی مدارس، غیر قانونی تعمیرات اور غیر قانونی تجاوزات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اتراکھنڈ میں ایسے غیر قانونی مدارس کے خلاف تحقیقات کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں جو بھی غیر قانونی پایا گیا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اس کے علاوہ تفتیش کے دوران غیر قانونی کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، یہ سلسلہ مسلسل جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں "مسوری دہرادون ڈیولپمنٹ اتھارٹی" نے اتراکھنڈ کے دہرادون ضلع میں کئی مدارس کے خلاف کارروائی کی تھی۔ اس کی مخالفت میں مسلمانوں نے دہرادون ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کا گھیراؤ کیا تھا اور اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ معاملہ بڑھنے پر پولیس کو بلایا گیا۔ پولیس نے متعدد احتجاج کررہے مسلمانوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: وزیراعل ی پشکر سنگھ دھامی نے غیر قانونی مدارس کے خلاف مدارس کے خلاف کارروائی ریاست میں نے کہا کہ

پڑھیں:

بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش

کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • میانوالی اور مکڑوال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 10 سے زائد دہشتگرد ہلاک
  • منشیات اسمگلنگ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 4 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
  • غزہ میں 15 رضاکاروں کی شہادت: اسرائیلی فوج کا پیشہ ورانہ غفلت پر 2 افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • مزید 4 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندے بے دخل
  • پشاور: مزید 4 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندے بے دخل
  • اُروشی روٹیلا کی مندر سے متعلق بیان پر وضاحت، قانونی کارروائی کی دھمکی
  • مناہل ملک کی گانے میں ذاتی کلپ استعمال کرنے پر گلوکار کو قانونی کارروائی کی دھمکی
  • بلوچستان : دکی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، کالعدم تنظیم کے 5 دہشتگرد ہلاک