جعفر ایکسپریس حملے کے 4 شہدا کےجسد خاکی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بلوچستان کے علاقے بولان میں جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے 4 شہدا کے جسد خاکی اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچا دیے گئے جہاں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب آہنگی سردار محمد یوسف نے شہدا کی میتیں وصول کیں۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پر شہدا کے اہل خانہ اور اہل علاقہ بھی موجود تھے، چاروں افراد جعفر ایکسپریس حملے میں شہید ہوئے، شہید محمد ممتاز کا تعلق مانسہرہ، نوزے علی کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے، محمد عثمان کا تعلق اٹک اور سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے امتیاز بھی شہدا میں شامل ہیں، شہید ممتاز ریلوے کا ملازم تھا۔
حکام نے بتایا کہ چاروں شہدا جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے بنائے گئے یرغمالیوں میں شامل تھے، چاروں افراد کو دہشت گردوں نے باقی 17 شہدا سمیت شہید کیا۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پر موجود وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے چاروں شہدا کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت پاکستان، وزیراعظم شہباز شریف اور پوری قوم شہدا کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
سردار یوسف کا کہنا تھا کہ شہدا اور ان کے اہل خانہ کی دفاع وطن اور امن و استحکام کے لییے قربانیوں کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی یہ قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔
بعد ازاں چاروں شہدا کے جسد خاکی ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردیے گئے، شہدا کی نماز جنازہ کل ان کے اپنے اپنے آبائی علاقوں میں ادا کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس حملے اسلام آباد شہدا کے
پڑھیں:
صوابی، ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 افراد زخمی
اس دوران تمباکو، گندم، مختلف سبزیاں اور باغات وغیرہ کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس وقت گندم اور ملکی تمباکو سفید پتا کی فصل بالکل تیار ہے اور مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں شدید ژالہ باری، طوفان اور بارشوں سے صوابی اور دیگر علاقوں میں تیار فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔ صوابی کے مختلف علاقوں میں موسم نے خطرناک صورت حال اختیار کرلی جہاں تیز بارش کے ساتھ ژالہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور چند مقامات پر آسمانی بجلی گرنے سے نقصان ہوا۔ صوابی میں دریائے سندھ میں ہنڈ کے مقام پر کشتی پر آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان اقبال حسین جاں بحق اور کشتی پر سوار دو افراد جنید اور ارشد زخمی ہوگئے جبکہ دو افراد حسیب اور واصف شاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اس دوران تمباکو، گندم، مختلف سبزیاں اور باغات وغیرہ کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس وقت گندم اور ملکی تمباکو سفید پتا کی فصل بالکل تیار ہے اور مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ صوابی میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پلو ڈھنڈ، سلیم خان اور مانیری صوابی شامل ہیں، تحصیل ٹوپی، لاہور اور رزڑ کے مختلف پٹوار سرکل میں بھی جزوی نقصان ہوا ہے۔ اتحاد کاشتکاران پختونخوا کے چئیرمین عارف علی خان اور نائب صدر محمد اقبال خان آف شیوہ نے شدید مالی اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کاشت کاروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔