وزیراعظم قومی مفاد میں فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، طارق حسن
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ایک بیان میں ق لیگ سندھ کے صدر نے کہا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، سیکیورٹی فورسز کی بروقت کاروائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ملک دشمن قوتیں پاکستان کے امن اور خوشحالی کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) سندھ کے صدر محمد طارق حسن نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے، ملک میں دہشت گردی اور دریائے سندھ میں نئے کینالز سمیت دیگر معاملات پر صدر پاکستان آصف علی زرداری یا وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف قومی مفاد میں فوری طور پر تمام جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائیں تاکہ ملکی مفاد میں مشترکہ فیصلے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، سیکیورٹی فورسز کی بروقت کاروائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ملک دشمن قوتیں پاکستان کے امن اور خوشحالی کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ طارق حسن نے کہا کہ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کامیاب نہیں ہوں گے۔ طارق حسن نے مزید کہا کہ صوبہ سندھ میں نئے کینالز نکالنے اور ملک میں دہشت گردی جیسے واقعات پر قابو پانے کے لئے آل پارٹیز کانفرنسں حکومتی سطح پر فوری بلائی جائے تاکہ دہشت گردی کا قلع قمع ہوسکے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہیں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
کینالز نکالنے کے خلاف احتجاج جاری، وکلا کا ببرلو بائی پاس پر چار روز سے دھرنا
دریائےسندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ وکلاء کا قومی شاہراہ ببرلو بائی پاس پر چار روز سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ نے کہا ہے کہ دھرنا کینالز منصوبے کی منسوخی کے نوٹیفکیشن جاری ہونے تک جاری رہے گا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو ریلوے ٹریک کو بند کر دیں گے۔
دھرنے کے شرکاء سےخطاب میں قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو کا کہنا تھا کہ نئے کينال بنانا سندھ کے مستقبل کو داؤ پر لگانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دريائے سندھ کا راستہ روک کر ملک کی يکجہتی سے نہ کھيلا جائے۔
شکارپور میں بھی وکلا نے دور روز سے انڈس ہائی وے بائی پاس پر دھرنا دیا ہوا ہے، جس سے سندھ پنجاب بلوچستان آنے اور جانے والی ٹریفک معطل ہے۔
دریں اثنا حیدر آباد، میہڑ اور ڈہرکی سمیت دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔